چترال بلدیاتی انتخابات میں بہت کم ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا
چترال بشیر(حسین آزاد ) بلدیاتی انتخابات میں ضلع کے کل 228،645 رجسٹرڈووٹروں میں سے بہت کم ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ضلع کے تمام پولنگ سٹیشنوں میں ووٹروں کو گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑا ۔ اگرچہ مجموعی طور پر چترال میں الیکشن پُر امن رہا ۔ لیکن زیادہ تر پولنگ سٹیشنوں میں انتخابات کے طویل طریقہ کار ، مسلسل انتظار اور بیلٹ پیپروں کے بڑے پلندے کی وجہ سے ووٹروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
پاکستان کی تارٰیخ میں سب سے پیچیدہ اور بد نظمی کا شکار الیکشن ثابت ہوا ۔ گو کہ بعض پولنگ سٹیشنوں میں پریذائڈنگ آٖفیسرز کی مستعدی کی وجہ سے بد نظمی کم دیکھنے میں آئی تاہم اکثر پولنگ سٹیشنوں میں ووٹرز انتخابی عملے کی میزوں کے ارد گرد جمگھٹے کی صورت میں کھڑے دیکھے گئے ۔ اور قطار یا کسی قسم کی ترتیب کا ماحول نہیں دیکھا گیا ۔
اسی طرح خواتین پولنگ بوتھ میں بھی شدید قسم کی بے قاعدگیاں دیکھنے آئیں ۔ گورنمنٹ مڈل سکول مولدہ ایون کے زنانہ پولنگ سٹیشن پر متعین تین خواتین سٹاف ڈیوٹی پر ہی نہیں آئے ۔ جس پر پریذائڈنگ آفیسر کو ریٹرننگ آفیسر کی اجازت سے دو مرد ٹیچروں کی خدمات حاصل کرنی پڑیں ۔
اسی طرح گورنمنٹ ہائی سکول مردانہ بروز میں بھی زنانہ پولنگ بوتھ میں متعین خاتون ٹیچر انتخابی ڈیوٹی سے غیر حاضر رہی۔ جس پر انتخابی عمل میں خلل پڑا ۔ اور پریذائڈنگ آفیسر نے ایک اور ٹیچر کی خدمات مستعار لے کر یہ کمی پوری کی ۔
انتخابی بیلٹ پیپر پر جنرل کونسل ، یوتھ اور کسان کارکن امیدواروں کے نام نہ ہونے کی وجہ سے اکثر ووٹروں کو اُن کے من پسند امیدواروں کے نشان بھی یاد نہیں رہے ۔ اور اکثر ووٹروں کو بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کے بعد ووٹ ہاتھوں میں لے کر ادھر اُدھر پھرتے دیکھا گیا ۔ جن کو کوئی سمجھانے والا نہیں تھا ۔ پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ ایجنٹوں کی جم غفیر موجود تھی ۔ لیکن اُن کے بیٹھنے کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا ۔ یہ کمزوری بھی دیکھنے میں آئی کہ بعض پولنگ سٹیشنوں میں ووٹروں کی بہت بڑی تعداد ہونے کے باوجود پولنگ بوتھ میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا ۔ جس کی وجہ سے زیادہ تر ووٹر پولنگ سٹیشن میں مناسب جگہ نہ ہونے کے باعث ایک دوسرے سے مختلف باتوں پر الجھتے رہے ۔جس کے نتیجے بہت سارے ووٹر ووٹ دیے بغیر جاتے دیکھے گئے ۔
الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق ووٹروں کو اپنے بندوبست پر ووٹ کیلئے پولنگ سٹیشن آنا تھا لیکن امیدواروں نے اس پر بھی کان نہیں دھرا ۔ اور اپنی طرف سے گاڑیوں میں بینر لگائے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن لانے اور لے جانے کا سلسلہ جاری رکھا ۔ اس الیکشن میں عوام کی دلچسپی بہت زیادہ دیکھی گئی ۔ جس میں مردو خواتین دونوں شامل ہیں ۔