چترال : جے یو آئی کی صوبائی قیادت کی طرف سے غیر واضح اعلامیہ, معاملات مزید طول پکڑنے کا امکان
چترال (بشیر حسین آزاد) ضلعی نظامت کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام کے اندر دو واضح گروپوں کے الگ الگ موقف سامنے آنے کے بعد صوبائی اور مرکزی جماعت نے مداخلت کی تھی تاہم بعد ازاں جے یو آئی کے ضلعی امیر قاری عبدالرحمن قریشی کی قیادت میں ایک چار رکنی وفد نے جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن ، صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان اور صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا شجاع الملک سے اسلام آباد میں ملاقات کی ۔ ان ملاقاتوں کے بعد صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں گذشتہ ہفتے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا شجاع الملک کے دورہ چترال کے دوران ضلعی جماعت کے رویے کو نا مناسب قراردیتے ہوئے اس مسئلے کو بعد میں جماعتی دستور کے مطابق حل کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا شجاع الملک کا گذشتہ دورہ چترال مرکزی اور صوبائی امیر کے حکم پر تھا۔ نوٹفکیشن میں جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدے کے تحت معاملات آگے بڑھانے کا کہا گیا ہے اور ہدایت کی گئی کہ ہر صورت میں جماعتی مفاد کو مقدم رکھا جائے۔ اس نوٹفیکیشن میں جے یو آئی کے ضلعی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کے ممبران کو منظم ، متحد اور راضی رکھنے کی ذمہ داری ضلعی جماعت کو دی گئی ہے۔ اس نوٹفیکیشن کو دیکھتے ہو ئے کہا جا سکتا ہے کہ معاملات مزید طول پکڑیں گے کیونکہ اس خط میں جے یو آئی کے ناراض اراکین کو منظم اور متحد رکھنے کی جو ذمہ داری ضلعی جماعت پر عائد کی گئی ہے یہ آسانی سے انجام پذیر نہیں ہو سکتی۔ اس نوٹفکیشن کو جے یو آئی کے اندر دونوں رائے کے حامی افراد اپنی جیت قرار دے رہے ہیں جسکے بعد غالب گمان ہے کہ صوبہ یا مرکز کو اس میں دوبارہ مداخلت کرنی پڑیگی۔