ضلع ناظم چترال کے انتخابات کے موقع پر دو مذہبی گروہوں کے کارکنان لڑ پڑے، ہاتھا پائی
چترال (گل حماد فاروقی) چترال میں ضلع ناظم کے انتحاب کے موقع پر دو مذہبی جماعت میں شدید احتلاف پیدا ہوا۔ ایک گروپ کے لوگوں نے جمعیت علمائے اسلام کے سابق جنرل سیکرٹری دروش قاری فضل حق پر بھی حملہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق چترال میں ضلع نظامت کیلئے جمیعت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی میں اتحاد ہوا تھا تاہم یہ اتحاد اس وقت ٹوٹ گیا جب دونوں جماعتوں کے نامزد امیدواران ضلعی نظامت کی نشست کیلئے ڈٹ گئے۔
اتوار کے روز ٹاؤن ہال چترال میں ضلع ناظم کی انتحاب اور ان کی حلف برداری کیلئے جب نو منتحب آنے لگے تو پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، آل پاکستان مسلم لیگ اور جمیعت علمائے اسلام کے کارکنوں نے احتجاج کیا کہ ضلع ناظم کیلئے سابق ایم پی اے عبدالرحمان کا نام نامزد ہوا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کی موقف تھی کہ ضلع ناظم مغفرت شاہ بنے گا جو سابقہ ضلع ناظم بھی رہ چکے ہیں۔
اسی دوران قاری فضل حق ایک نوٹیفیکیشن پارٹی عہدیدارن کو دینے لگا قاری فصل حق کا کہنا ہے کہ مجھ پر محالف گروپ کے لوگوں نے حملہ کیا مجھے زود کوب کیا اور قتل کرنے کی بھی کوشش کی مگر وہاں موجود لوگوں نے مجھے بچایا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے تھانہ چترال میں رپورٹ درج کرانے کیلئے درخواست بھی دی ہے مگر ان لوگوں کو ضلعی انتظامیہ کی پشت پناہی حاصل ہے ابھی تک نہ ان کو لوگوں کے گرفتار کیا گیا نہ اس پر FIR کاٹا گیا۔
چترال میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر اور رکن صوبائی اسمبلی سلیم خان کا کہنا ہے کہ ہم شرو ع دن سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ انتحابات شفاف نہیں ہوئے۔ بعد میں ایک احتجاجی جلسہ بھی منعقد ہوا جس میں رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتحارالدین، قاضی نسیم، مولوی عبد الرحمان، پی ٹی آئی کے رحمت غازی، قاری جمال عبد الناصر، رکن صوبائی اسمبلی سلیم خان، مولوی ہدا یت اللہ، قاری فضل حق اور دیگر نے اظہار حیال کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال ، حاجی مغفرت شاہ ، صوبائی وزیر عنایت للہ پر الزام لگایا کہ انہوں نے ترقیاتی فنڈ کو انتحابا ت میں اپنے مقاصد کیلئے خرچ کیا اور پچھلے تین دنوں سے مغفرت شاہ جو جماعت اسلامی چترال کے امیر بھی ہے انہوں نے کئی نو منتحب ناظمین ، اراکین کو گورنر کاٹیج میں غیر قانونی طور پر یرغمال بنایا ہے تاکہ انکو ضلعی نظامت کے انتحابات کے موقع پر اپنے حق میں استعمال کرے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ چترال میں ضلع نظامت کی انتحاب کو ملتوی کیا جائے کیونکہ یہاں حالات ٹھیک نہیں ہے اور کسی بھی وقت کچھ ہوسکتا ہے۔