سیلاب سے تباہ حال کیلاش کی وادی بمبوریت میں زندگی معمول پر نہ آسکی
چترال(گل حماد فاروقی) حالیہ سیلاب کی وجہ سے وادی کیلاش کی بمبوریت گاؤں کا نقشہ ہی بدل گیا ۔ دریا نے اپنا رح بدل کر آبادی کی بیچ میں سے گزرا ہے اور آس پاس تمام مکانات، دکانیں، زمین اور سڑک کو بھی ساتھ بہاکرلے گیا۔
اگرچہ پاک فوج کی تعمیراتی کمپنی فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن دن رات کام کرتے ہوئے بمبوریت کے پہلے گاؤں تک ٹریفک بحال کر چکے ہیں مگر ابھی بھی بہت کام باقی ہے۔اس وادی میں سیلاب نے مسجد کو چھوڑا نہ سکول کو، نہ مکانات نہ دکانیں محفوظ رہی۔
سکول تباہ ہونے کی صورت میں بچے دوسرے سکولوں میں منتقل ہوئے ہیں جہاں پہلے سے بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کیلئے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔
چند طالبات نے کہا کہ ہم لڑکوں کے سکول میں پڑھتی ہیں جہاں ہم شرم محسوس کرتے ہیں مگر کیا کرے تعلیم بھی تو حاصل کرنا ہے اور ہمارے لئے علیحدہ سکول بھی نہیں ہے۔
چند بچوں نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے ان پر نہایت سخت نفسیاتی اثر پڑا ہے جب بھی آسمان میں بادل آتی ہے تو بچے سکول چھوڑ کر بھاگ جانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کہیں سیلاب ان کو بہاکر نہ لے جائے۔
چند بچوں نے بتایا کہ ان کی گھر جانے کیلئے دریا پر پُل سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا ہے اور مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دریا میں محتلف جگہوں پر لکڑی کے تحتے رکھے ہوئے ہیں جس پر ان کے والدین ان کا ہاتھ پکڑ کر دریا سے گزار تے ہیں اور اس مشکل حالات میں وہ سکول پہنچ جاتے ہیں۔
ایک مقامی ماہر تعلیم کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے بعض سکول ، ان کی راستے اور پل تباہ ہوچکی ہیں بچوں کے کتابیں اور بیگ بھی سیلاب میں بہہ چکا ہے جس کی وجہ سے بچے شدید نفسیاتی دباؤ کے شکار ہیں اور ان کے دماغ پر اس کا سخت رد عمل ہوا ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ ان کیلئے دوبارہ کتابیں اور بیگ بھجوادیں تاکہ وہ اپنا تعلیم جاری رکھ سکے کیونکہ سیلاب نے ان کی غربت میں مزید اضافہ کیا ہے اور اب وہ اس قابل نہ رہے کہ اپنے لئے دوبارہ کتابیں اور بیگ حریدے۔
کئی لوگ رضاکارانہ طور پر آبپاشی کی ندی نالیں بحال کرنے میں مصروف نظر آئے اور بعض لوگوں نے اپنے لئے دریا پر لکڑی رکھ کر خود عارضی پُل بنایا ہے مگر ایسے پل بھی نہایت حطرناک ہوتے ہیں اور پانی کی سطح بلند ہونے کی صورت میں نقصان کا باعث بھی بنتا ہے۔
سیلاب کے متاثرین حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ان کی سڑکیں ، پل اور آمدورفت بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو نقدپیسہ بھی دی جائے تاکہ سردیاں آنے سے پہلے پہلے یہ لوگ اپنے تباہ شدہ مکانوں، دکانوں اور دیگر آبادی کو دوبارہ تعمیر کرسکے۔