گلگت بلتستان

پولیس گردی،واٹر اینڈپاور کے تین سرکاری ملازمین کو سرراہ پیٹ کر خون میں لت پت کردیا

POlice Tashasdud pic

چلاس(خصوصی رپورٹر)چلاس گونرفارم میں واٹراینڈپاور سپلائی کے تین سرکاری ملازمین کو ڈی ایس پی امیراللہ، تھانیدار عندلیب اور دیگر پولیس نے مارمار کر کچومر نکال لیا۔ رات گئے تینوں زخمیوں کویونین آف واٹراینڈ پاور کے عہدہ داروں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چلاس پہنچایا۔ جہاں زخمیوں کو ایڈمٹ کرکے علاج شروع کیا گیا۔باخبر ذرائع نے بتایا کہ ڈی ایس پی امیراللہ اپنے پولیس تھانیدار اور سپاہیوں سمیت گونرفارم میں واقع واٹر اینڈپاور سپلائی آفس پہنچ گئے اور دفتر کا تالا اور دروازہ توڑنا شروع کیا جس پر ڈیوٹی پر حاضرلائن مین نمبردار صبدار خان نے کہا کہ چابی میرے پاس ہے آپ دروازہ نہ توڑیں تو ڈی ایس پی نے لات ماری اور پولیس کو مارنے کا حکم دیا۔گونرفارم تھانے کے تھانیدار نے اپنے سپاہیوں کے ساتھ لائن مین کو گھیسٹ گھسیٹ کر مارنا شروع کیا۔سخت تشدد کیا۔ منہ پر لاتیں ماری اورجسم پر ڈنڈے بھرسائے اور زخمی کو روڈ پر پھینک کر چلے گئے۔ لائین مین ظہیر عباس اور قائداعظم کو گرفتارکرکے تھانے لے جاکر خوب تشدد کیا۔ڈی ایچ کیو ہسپتال چلاس میں صحافیوں کے پوچھنے پر تینوں زخمیوں نے بتایا کہ پولیس نے بجلی نہ دینے کا بہانہ بناکر تشدد کیا اور سرکاری دفتر کے دروازے توڑے اور توڑ پھوڑ کیا۔ ہم وزیر اعلی گلگت بلتستان، فورس کمانڈر، آئی جی گلگت بلتستان اور چیف جسٹس گلگت بلتستان سے انصاف کی بھیک مانگتے ہیں۔ جن پولیس آفسیران اور سپاہیوں نے تشدد کیا ہے ان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں اور سخت سے سخت سزاد دیں۔ زخمیوں کا کہنا تھاپولیس محافظ ہوتی ہے ۔ اگر قوم کے محافظ ظلم و ستم پر اتر آئیں ہے تو انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی اس ظلم پر آواز اٹھانا چاہیے۔دریں اثنایونین آف واٹراینڈ پاورضلع دیامر کے صدرارشد نے کہا کہ ہماری یونین کے تمام ممبران یہاں ڈی ایچ کیو ہسپتال میں جمع ہے۔ ہم اس ظلم کے خلاف ہر فورم میں آواز اٹھائیں گے۔اگر ہمارے ساتھ انصاف نہ ہوا تھا ہم پورے دیامر میں بجلی بند کردیں گے۔ اور گونرفارم اور گوہرآباد و دیگر متعلقہ علاقوں میں بجلی کی سپلائی بند کردیا ہے۔آج اگر ہمارے تین ساتھیوں کو مارا ہے تو کل ہم سب کو قانون کے محافظ مارنا شروع کریں گئے۔ ادھر اکسیئن دیامر نے یونین کے عہد ہ دار ان اور اپنے عملے کے ساتھ ایک ایمرجنسی میٹنگ بلائی۔ ذرائع کو بتا یا کہ ہم نے ڈی ایچ کیو ہستپال میں جاکر زخمیوں کے تمام کوائف جمع کیے ہیں پولیس تشدد کا جائزہ لیا ہے اور ہم انصاف او ر عدل کے لیے ہر مقتدر دروازہ کٹھکھٹائیں گے۔اکیسئن نے کہا کہ میں نے ڈپٹی کمشنر دیامر اور کمشنر دیامر ڈویژن اور پولیس کے اعلی افیسران تک پولیس کے تشدد کی اطلاع کردی ہے۔ کمشنر دیامر ڈویژن نے بتایا کہ ہم نے اس تشدد کے حوالے سے فوری احکامات جاری کیے ہیں۔ ایس پی دیامر تشدد کرنے والے پولیس کے بارے انکوائری کمیٹی بٹھائیں گے اور ان سے پوچھ گچھ کرکے کیس کی کاروائی آگے بڑھائیں گے۔

ادھر یونین آف واٹر اینڈ پاور ضلع دیامر کے سینکڑوں ممبران نے اپنے زخمیوں کو سرکاری ایمبولینس میں ڈی ایچ کیو ہسپتال سے نکال کر سیشن کورٹ دیامر میں انصاف کے حصول کے لیے پیش کردیا اور سیشن جج دیامر نے ایکسئن اور انجینئر واٹر سپلائی اینڈ پاور کو طلب کرکے تفصیلات پوچھیں اور یونین کے ممبران جو عدالت میں جمع تھے کو یقین دھانی کرائی کہ جلد کیس کو داخل دفتر کیا جائے اور آپ کو انصاف ملے گامجرموں کو سزاددی جائے گی۔دریں اثناء یونین کے ممبران نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ہم ہر مقتدر طبقے کا دروازہ کٹھکٹھائیں گے۔سیاسی قائدین ، سماجی ورکرز اور علماء کرام نے زخمیوں کی عیادت کی اور پولیس کے اس ظلم کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور مقتدر طبقے سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button