گلگت بلتستان

محکمہ تعمیرات کو فعال ادارہ بنانے کیلئے خواتین کیلئے 50فیصد کوٹہ مختص کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر تعمیرات عامہ ڈاکٹر محمد اقبال

گلگت (پ ر) صوبائی وزیر تعمیرات عامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا ہے کہ مسلم دنیا میں ترکی اور ملایشیاء دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار کئے جاتے ہیں جس میں خواتین کا بڑا کردار ہے۔ محکمہ تعمیرات کو فعال ادارہ بنانے کیلئے خواتین کیلئے 50فیصد کوٹہ مختص کیا جائے گا۔ پورے محکمہ واسا میں صرف ایک خاتون کام کررہی ہے۔ خواتین خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے آگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں کیوں کہ خواتین معاشرے میں بڑی تبدیلی لاسکتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورکنگ ویمن ڈے کے حوالے سے وویمن ڈویلپمنٹ،AKHSاورAKRSPکے زیر نگرانی سنٹرل ایشیاء سسٹم سٹرنگننگ پروجیکٹ گلگت بلتستان کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے مزید کہا کہ مردوں اور خواتین دونوں کا دماغ ایک جیسا ہی ہوتا ہے مگر مردوں ا ور خواتین میں واضح فرق ہے۔ خواتین ایک وقت میں دو کام کرسکتی ہیں لیکن مرد ایک وقت میں دو کام نہیں کرسکتے۔ یہی خواتین کیلئے سب سے بڑا اعزاز ہے۔ گلگت بلتستان کے خواتین میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے مگر بدقسمتی سے آگے نہیں بڑھتی ہیں۔ صوبائی حکومت نے خواتین اور بچوں کے حوالے سے قانون ساز اسمبلی میں قرارداد بھی پاس کی ہے جس پر100فیصد عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ خواتین ہی معاشرے میں تبدیلی برپا کرسکتی ہیں۔ خواتین ہمت کرکے مردوں کے مقابلے میں میدان میں نکلیں۔ صوبائی حکومت خواتین کو مردوں کے مقابلے میں آگے لانے کیلئے دیگر اضلاع میں کالج تعمیر کئے جائیں گے تاکہ خواتین گھر کے دہلیز پر تعلیم حاصل کرسکیں۔

خواتین کے خصوصی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب میںAKRSPکی منیجر یاسمین، ٹریفک ایس پی طاہرہ یعصوب، سابق ممبر نورالعین، اسسٹنٹ چیف پلاننگ نجمہ فرمان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں حکومتی عدم دلچسپی کے باعث خواتین کو شدید مشکلات درپیش ہیں صوبائی حکومت کو خواتین کیلئے پالیسیاں بناکر خواتین کو آگے لانے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ خواتین بھی اپنے گھروں میں آگاہی مہم چلائیں، محلے اور گاؤں سطح پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے مہم چلانی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے میں بے گناہ خواتین کو قتل کرکے خودکشی کا رنگ دیا جاتا ہے جو ظلم کی انتہاء ہے اور انسانیت کیخلاف ہے جبکہ جوٹیال میں موٹر سائیکلوں پر بدمعاش لڑکے خواتین ا ور سکول طلباء کے ساتھ بذتمیزیاں کرکے ان سے موبائل اور ان کے پرس بھی چھین لیے جاتے ہیں۔ جن سے قتل اور غارت گری اور جھگڑ روز کے معمول بن جاتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت اور انتظامیہ کو خواتین کے تحفظ کیلئے بروقت اقدامات کرکے بدمعاشوں کو سزا دینی چاہئے تب خواتین آگے بڑھیں گی اور خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کرسکیں گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button