گلگت بلتستان میں ٹیکس کے خلاف مختلف ایسوی ایشنز اور تاجروں نے احتجاج کیا
گلگت( فرمان کریم) گلگت بلتستان میں ٹیکس کے خلاف مختلف ایسوی ایشنز اور تاجروں نے احتجاج کیا۔ بدھ کے روز ہوٹل انڈسٹری، بازار ایسوسی ایشن، کنٹریکٹر ایسوسی ایشن اور دیگر تنظمیوں نے ہنزہ چوک پر احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینز اُٹھا رکھے تھے۔ جن پر ٹیکس کی نفاذ کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کنٹریکٹر ایسوی ایشن گلگت بلتستان کے صدر فردوس احمد نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو ایک آئینی حیثیت دے اور ٹیکس کا نفاذ کرے۔ 67سالوں سے وفاتی نے گلگت بلتستان کو کوئی آئینی حقوق نہیں دیا ہے۔ اب حکومت عوام پر ٹیکس لگا کر مذید ظلم ڈالنا چاہتی ہے۔ عوام اب حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کے لئے اکھٹے ہوئے ہیں اور اس اقدامات کی بھر پور مخالفت کی جائے گی۔ اگر حکومت نے اس فیصلے کو واپس نہیں لیا تو عوام کو سٹرکوں پر لائینگے۔ مقررین نے مذید کہا کہ وفاقی حکومت پہلے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرے اُس کے بعد ٹیکس کا نفاذ کرے۔ بصورت دیگر وقافی حکومت کے اس اقدام کی بھر پور مخالفت کی جائے گی۔ اُنہوں نے مذید کہا کہ ٹیکس کے خلاف ابھی مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ مستقبل میں عوام کو سٹرکوں پر لا کر گلگت بلتستان کو مکمل طور پر جام کر دینگے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تاجر ایسوی ایشن کے صدر حاجی جمعہ خان نے کہا کہ حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کے غریب عوام پر ٹیکس کا نٖفاذغیر آئینی اقدام ہے۔ جب تک گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی صوبہ نہیں بنایا جاتا ہے ۔ ٹیکس لاگو نہیں ہو تا۔ اور نہ گلگت بلتستان کے عوام ٹیکس دینے کے متمل ہو سکتے ہیں۔ اگر حکومت نے ٹیکس کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو تاجر برادری دیگر ایسوی ایشن کے ساتھ مل کر انٹی ٹیکس مہم کا آغاز کرینگے۔