Uncategorized

دیامر بھاشا ڈیم حدود تنازعہ: گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ حکو مت 6سے10رکنی جرگہ کے ذریعے آئندہ تین ماہ میں تنازعے کا مستقل حل نکالے گا

چلاس (شہا ب الدین غوری) گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ حکو مت حدود تنازعے سمیت دیگر ایشوز کو مذاکرات کے ذریعے حل کر نے پر متفق ہو گئے۔ حکو متی سطح پر 6سے10رکنی جرگہ آئندہ دس روز میں تشکیل دیا جائے گیا جو تین ماہ میں حدود تنازعے کا مستقل حل نکالے گا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی خصوصی ہدایت پر وزیر خوراک حاجی جانباز کی سربراہی میں پالیمانی سیکرٹری برائے صحت حاجی حیدر خان ،کمشنر دیامر ڈویژن ظفر وقار تاج ،ڈی آئی جی دیامر رینج عنایت اللہ فاروق ، ڈپٹی کمشنر دیامر عثمان احمد خان اور ملک سکندر پر مشتمل وفد نے شتیال میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر عبد الحق ،ممبر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخواہ عبد الستار ،مسلم لیگ (ن) کو ہستان کے صدر گل بادشاہ ،ڈپٹی کمشنر کو ہستان راجہ فضل خالق ،ڈی پی او کو ہستان علی رحمت کے علاؤہ اعلیٰ سول اور عسکری آفیسران کیساتھ تفصیلی گفت شنید کی۔

دونوں فریقین تفصیلی مذاکرات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ تھور اور ہربن قبائل کے درمیان تین ماہ کیلئے مڈن کیا جائے گا ۔اس دوران دونوں فریقین شاہراہ قراقرم بند کر نے سمیت کسی بھی ایسے اقدام سے پر ہیز کریں گے جس سے نقص امن میں خلل واقع ہو تا ہو۔ ڈیم حدود سمیت دیگر تنازعات کے حل کیلئے دونوں اطراف سے غیر جانبدار ،مخلص اور دیانتدار افراد پر مشتمل 6سے10رکنی جرگہ دس روز میں تشکیل دیا جائے گا جو تین ماہ میں حدود تنازعے کا حل نکالے گا ۔اس جر گے کو دونوں حکو متوں کی مکمل سرپرستی حاصل ہو گی ۔کمیٹی آزادانہ ماحول میں دونوں فریقین کے دلائل اور شواہد اور موقف سننے کے بعد تنازعات کا مستقل ،ٹھوس اور پائیدار حل نکالے گی ۔

وزیر خوراک حاجی جانباز خان اور پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت حاجی حیدر خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل جن جرگوں نے اس مسلئے کے حل کے لئے کردار ادا کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ نیا جرگہ حکومتی سرپرستی میں تشکیل دیا جارہاہے انشاء اللہ اس مسلئے کا مستقل حل نکلے گا انہوں نے کہا اب گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ کی حکومتیں نیا جرگے کے ساتھ مکمل تعاون کرینگے۔یاد رہے کہ دیامربھاشہ ڈیم حدود تنازعے کے باعث تھور اور ہربن کے قبائل کے مابین قبائلی جھگڑے بھی ہوئے ہیں اور کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس کے بعد دونوں اطراف کے عمائدین پر مشتمل کئی جرگے بھی باقاعد تشکیل دئے گئے تھے جس نے دونوں اطراف کے قبائل کے مابین مدن قائم کیا جس کی وجہ سے ابھی تک علاقے میں امن قائم ہے گذشتہ دونوں مدن کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ہربن کے عوام نے ایک بار شاہراہ قراقرم پر دھرنا دیئے بیٹھے تھے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان اور پنڈی کے درمیان چلنے والی ٹرانسپوٹروں کو سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور مسافروں کو بھی سخت مسائل سے دوچار ہونا پڑ رہا تھا جس کے بعد گذشتہ دنوں کمانڈر ٹین کور لیفٹینٹ جنرل ملک ظفر اقبال اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان کے دورہ داریل تانگیر کے بعد اس اہم تنازعے کے حل کے لئے فوری قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد دونوں صوبوں کی سیاسی قیادت اور انتظامیہ سر جوڑ کر بیٹھ گئی اب یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اس تنازعے کا مستقل حل نکل آئے۔۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button