کالمز

حقائق نامہ گلگت بلتستان و پاک چائینہ ایکنامک کوریڈور

انجینئر تحسین علی رانا

1- گلگت بلتستان یکم نومبر 1947 کو ڈوگرہ کشمیری ریاست سے بزور طاقت عوامی بغاوت سے آزاد ہوا تھا۔ 2- گلگت بلتستان 68 سالوں سے پاکستان کے زیر انتظام تو ہے لیکن آج تک اسے پاکستان کا آئینی صوبہ و حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔اب بھی صوبہ نہیں بلکہ صوبائی سیٹ اپ ہے۔

3- پاکستان کی نیشنل اسمبلی ، سینیٹ اور دیگر فیصلہ ساز اداروں میں گلگت بلتستان کی کوئی نمائیندگی نہیں ہے۔ جبکہ پورا گلگت بلتستان ایک وفاقی وزیر کے ماتحت ہے۔

4- کے ٹو ، نانگا پربت ، حسن سدپارہ ثمینہ بیگ اور شہید لالک جان نشان حیدر کو تو پاکستانی کہا جاتا ہے لیکن عوام اور پورے علاقے کو متنازعہ اور سرکاری و آئینی طور پر غیر پاکستانی کہا جاتا ہے۔ وسائل تو پاکستانی لیکن عوام اور علاقہ متنازعہ، کیوں؟

5- گلگت بلتستان میں شرح خواندگی پاکستان میں اسلام آباد کے بعد سب سے زیادہ ہے لیکن وہاں ایک بھی انجینئیرنگ ، میڈیکل، لا حتی کہ ایک بھی سرکاری ٹیکنیکل کالج موجود نہیں ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے ہمیشہ دوسرے علاقوں میں آنا پڑتا ہے۔

6- گلگت بلتستان ہی وہ علاقہ ہے جسکی وجہ سے چائینہ پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے۔ اور اسی سے شاہراہ قراقرم گزرتی ہے اور یہیں سے دریائے سندھ بہتا ہے۔

7- پاک چائینہ ایکنامک کوریڈور بھی گلگت بلتستان کے زریعے ہی پاکستان سے گزرےگا۔ اور گلگت بلتستان گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب تک مکمل نظرانداز کیا جارہا ہے۔

8- پاک چائینہ ایکنامک کوریڈور میں کسی بھی سطح پر گلگت بلتستان کو نمائیندگی نہیں دی گئی۔ حتی کہ کسی بھی کمیٹی کا حصہ تک نہیں بنایا گیا۔

9- گلگت اور بلتستان کو ملانے والی واحد شاہراہ جو فوجی اعتبار سے بھی بہت اہم ہے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور وزیر اعظم کے اعلانات کے باوجود اسکی تعمیر نہیں کی جارہی۔

10- گلگت بلتستان میں چیف سیکریٹری سےڈپٹی کمشنر اور ایس پی پولیس تک گلگت بلتستان سے باہر سے تعلق رکھتا ہے۔ جوکہ مقامی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے حق پر ڈاکہ ہے۔ نیز یہ واحد علاقہ ہے جہاں عدلیہ آزاد نہیں بلکہ انتظامیہ کے ماتحت ہے۔

11- گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا مکمل اور آئینی صوبہ بنایا جائے اور پاک چائینہ ایکنامک کوریڈور میں بحیثیت گیٹ وے کے اسکی اہمیت کے مطابق حصہ دیا جائے۔ نیز گلگت بلتستان روڈ کی فی الفور تعمیر کی جائے۔

12- گلگت بلتستان میں بغیرمکمل آئینی صوبہ کے ٹیکس لاگو نہ کیا جائے۔ نیز پروفیشنل تعلیمی اداروں کا قیام فی الفورعمل میں لایا جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button