گلگت بلتستان

حقوق دئیے بغیر گلگت بلتستان میں ٹیکسز کا نفاذ غیر قانونی عمل ہے، اقتصادی راہداری منصوبے میں حصہ دیا جائے، آل پارٹیز کانفرنس سے رہنماوں کا خطاب

گلگت( فرمان کریم) پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام گلگت بلتستان کی موجودہ آئین پاکستان سے ماوارا حیثیت کے تناظر میں اقتصادی راہداری منصوبے کے ثمرات اور ٹیکسوں کے نفاذ و گلگت بلتستان کی تقسیم اور گلگت بلتستان میں محض ایک چراگاہ کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

اتوار کے روز اس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے اہم مذہبی، قوم پرست، وفاق پرست اور دیگر تنظیموں کے رہنماوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر امجدحسین ایڈووکیٹ،امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان مولانا عبد السمیح، صدر آل پاکستان مسلم لیگ کریم خان ، صدرہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ملک کفایت، برہان اللہ رہنمابی این ایف،چیئرمین متحدہ قومی پارٹی میجر (ر) حسین شاہ، چیئرمین نیشنل موومنٹ ڈاکٹر عباس،عبدالوحید چیئرمین جی بی قومی موومنٹ، راجہ ناصر صدر ہوٹلز ایسوسی ایشن،فردوس احمد صدر کنٹر یکٹر ایسوسی ایشن اور دیگر مقررین نے کہا کہ اب گلگت بلتستان قوم کو جگانا ہوگا۔ ہمارے آباو اجداد نے غیرمشروط طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ جب ہم اپنے حقو ق کی بات کرتے ہیں تو خطہ کو متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ عوام جب اپنے حقو ق کی خاطر اکٹھے ہوگئے تو اُنہیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ استور اور بلتستان گلگت بلتستان کا حصہ ہے۔ کوئی اس خطے کو تقسیم نہیں کرسکتا ہے ۔ بلتستان اور استور کے بغیر گلگت بلتستان  کو بازور کے بغیر بدن تصور کیا جائے گا۔گلگت بلتستان ناقابل تقسیم وحدت بن چکی ہے۔

مقررین نے کہاکہ بغیر آئینی حقوق دئیے ٹیکسز کا نفاذ غیر آئینی ہے۔ اگر آج ٹیکسز اور اکنامک اقتصادی راہداری میں اپنا حصہ نہیں مانگیں گے تو کل وفاقی حکومت ہماری زمینوں پر بھی قبضہ کر ے گا۔ جب تک اکنامک کوریڈور میں گلگت بلتستان کو نمائندگی نہیں ملتی اکنامک کوریڈور کا بننا تصور نہیں کیا جائے گا۔ اکنامک کوریڈور میں تمام صوبوں کو 46ارب کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ گلگت بلتستان کو اس منصوبے سے دور رکھاگیا ہے۔

کانفرنس کے موقع پر ایک اعلانیہ میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان کی حیثیت کو متنازعہ قرار دے کر 68سالوں سے یہاں کے 20عو ام کو بنیادی انسانی و جمہوری حقوق آئین پاکستان سے ماورا رکھا گیا ہے، جسکی وجہ سے گلگت بلتستان کے میں کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری ناممکن عمل بن چکی ہے۔ لہذا تا تصفیہ ، متنازعہ حیثیت ، گلگت بلتستان ، اقتصادی راہداری منصوبہ اور ٹیکسوں کے نٖفاذ کو گلگت بلتستان کے حدود میں معطل رکھا جائے اور گلگت بلتستان کو کسٹم ڈیوٹی و ٹیکس فری زون قرار دیا جائے۔ اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل درآمد سے قبل گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کو ختم کی جائے اور حکومت پاکستان کی سطح پر گلگت بلتستان کو تاریخی حقائق کی روشنی میں غیر متنازعہ خطہ قرار دیا جائے۔ تاکہ گلگت بلتستان کے عوام کو اکنامک کوریڈور سمیت دیگر سرمایہ کاری کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت متعین ہونے کی صورت میں گلگت بلتستان کو کم از کم 10سیٹیں قومی اسمبلی اور 10سیٹیں سینٹ آف پاکستان میں مختص کیا جائے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ محض مبصر کی حیثیت جی بی کے عوام کے لئے ناقابل قبول ہے۔ بلتستان اور استور کے بغیر گلگت بلتستان کی اکائی نامکمل ہے لہذا گلگت بلتستان کی تقسیم کا عمل وحدت گلگت بلتستان کی تقسیم کا عمل تصور ہو گا۔ جو کہ کسی بھی صورت ناقابل قبول ہو گا۔ گلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کو برقرار رکھنے کی صورت میں گلگت بلتستان کے عوام کو اقتصادی راہداری منصوبے میں تیسرے فریق کی حیثیت دی جائے اور اس منصوبے میں گلگت بلتستان کے تحفظات دور کئے جائیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button