کالمز

پڑھیے۔۔۔گلگت بلتستان کی ڈائری

سید قمر عباس حسینی

یہ ہے  گلگت و بلتستان ، جہاں دنیا کے ساتھ ساتھ بہت کچھ بدل گیاہے، زندگی بدل گئی ہے،آج کل ہر چیز ماڈرن ہو چکی ہے  یہاں تک کہ لوگوں کی سوچ اور فکر کی نوعیت بھی بدل چکی ہے ، یہاں کے بیوروکریٹوں نے بھی  رشوت کا نام ہی بدل دیا اب رشوت لینے اور دینے والے افراد اسے عطیہ ،ہدیہ ، تحفہ یا  اجرت  کا نام دیتے ہیں  تاکہ حرمت کا تصور ہی ختم ہو جائے ۔دنیا کے اکثر مناطق کی طرح یہاں کے بیورو کریٹس بھی بہت  بھولے  بھالے لوگ ہیں ،اتنے بھولے بھالے کہ  نعوز باللہ وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ  کے عملی مصداق بنے ہوئے ہیں۔

اس قسم کے آفیسر آپ کو تمام ممالک   میں بالخصو ص جی بی کے مختلف اداروں میں  وافر مقدار میں ملیں گےچاہے وہ ادارے نئی نسل کی تعلیم و تربیت سے تعلق ہوں یاا امن و امان برقرار کرنے والی پولیس ہو یا تعمیر و ترقی سے مربوط ادار ے پی ڈبلیو ڈی  وغیرہ، ہر جگہ رشوت ا ور قانون شکنی کا بازار گرم ملے گا  اور اس گرما گرم بازار میں بیوروکریٹ طبقہ  اللہ اللہ اور بات بات پر توبہ میری توبہ کہتا ہوا بھی دیکھائی دے گا۔

 بیورو کریٹوں کی طرح یہاں کے سیاستدان بھی  اقربا  پروری  میں کسی طور کم نہیں، وہ اسے صلہ رحمی کا نام  دے کر حق داروں کا حق مارنے  میں مصروف رہتے ہیں  جب کہ ان میں عابد شب زندہ دار اور قاری قرآن بھی موجود  ہیں،اور وہ اس نام نہاد صلہ رحمی کے وسیلے سے  رضائے خدا کو جلب کرنے کی کوشش کرتے ۔اس طرح کی صلہ رحمی کرنے والے کئی مرتبہ منشیات کاکاروبار کرنے  والوں کو قانون کے دائرہ  کارسے نجات دلانے میں بھی مشغول نظر آتے ہیں اورپھر  کہتے ہیں کہ  ہم نے تو  کبھی شراب کو  منہ نہیں لگایا ،ہم نے کبھی رشوت نہیں لی ، ہم نے کبھی زنا نہیں  کیا ،ہمارے ہاتھ کسی مظلوم کے خون سے رنگین نہیں ہوئے ،ہم نے کبھی قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا  ہم ہر وقت میرٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

جی ہاں آج ہم بہت ماڈرن ہوچکے ہیں، ہوچکے ہیں،ہمارے ہاں اب  رشوت کا نام بدل کر تحفہ  و ہدیہ ،اقربا پروری کا نام  بدل کر صلہ رحمی ،میرٹ کا معنی تعلقات، رشتہ داری ،اقرباپروری، سفارش اور رشوت کانام سیاست رکھ دیا گیاہے۔ اب جس جس کے پاس یہ چیزیں ہوں وہ میرٹ پر اترتا ہے  اور جو افراد  جائز نا جائز  ، حلال و حرام کے تمام قیودات کو بالائے طاق رکھ کر ان کی  حمایت اور رفاقت کریں  وہی افراد سماج کے سب سے لائق اور فائق افراد قرار پاتے ہیں۔

یہاں پر سیاست و دینداری اور ایمانداری کے لباس میں بے چارے عوام کا خون چوسا جارہا ہے کبھی  اقتصادی راہداری کے نام پر تو کبھی آئینی حقوق کے نام پر عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں ۔

اہلیان گلگت و بلتستان کو اب تو یہ سمجھنا چاہیے کہ جو لوگ اسمبلی میں پہنچ کر اہم ملی امور پر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں،اقتصادی راہداری جیسے مسئلے میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں،جن کا ایجنڈا فقط حکومت  کی ہاں میں ہاں  ملانا ہے اور جو ہمارے ہاں کی غیور عوام پر جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں کی وجہ سے سالہاسال مسلط ہیں،ان لوگوں  کے ہوتے ہوئے عوام کو کوئی ریلیف،فائدہ اور ترقی نصیب نہیں ہوسکتی۔

اگر ترقی ،رشوت کا نام ہدیہ ،دھاندلی کانام سیاست،اقرباپروری کانام صلہ رحمی اور میرٹ کانام تعلقات ہی ہے تو پھر بہت ترقی ہوچکی ہے بصورت دیگر۔۔۔ہم سب کو ملکر اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے سوچنا ہوگا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button