عوامی مسائل

بے ترتیب پارکنگ کی وجہ سے شہریوں کو پریشانیوں کا سامنا

چترال ( محکم الدین ) چترال کی بڑھتی ہوئی بے ترتیب آبادی نے جہاں چترال شہر میں ماحولیاتی آلودگی سمیت کئی مسائل پیدا کئے ہیں ۔ وہاں چترال میں گاڑیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے اور اُن کی بے ترتیب پارکنگ کی وجہ سے بھی شہریوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے ۔ بہت سارے لوگ جوگاڑی چلاتے ہیں ۔ ٹریفک قوانین اور عام لوگوں کی مشکلات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سینہ زوری سے نو پارکنگ کو پارکنگ بنا لیتے ہیں ۔ جس سے عام لوگ چلنے پھرنے تک سے محروم رہتے ہیں ۔ چترال ڈی ایچ کیو ہسپتال روڈ اس کی واضح مثال ہے۔جہاں کسی بھی وقت باہر ایمرجنسی بنیاد پر مریضوں ، زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ لیکن مجال ہے کہ دفتری اوقات میں ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس کے گزرنے کیلئے یہ راستہ صاف ملے ۔ یوں بعض اوقا ت مریض ہسپتال کی بیڈ تک پہنچنے سے پہلے ہسپتال کے مین گیٹ کے باہر دم توڑ جاتے ہیں ۔ کیونکہ راستے میں گاڑیوں کی بے ترتیب اور غیر قانونی پارکنک اُن کی موت کا باعث بنتی ہیں ۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے مریضوں کے لواحقین محمد نثار اور عبد الجلال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ہسپتال کے گیٹ کے باہر کھڑی گاڑیوں کی بھر مار سے نہ صرف مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ بلکہ مریضوں کے معاونین اور تیمارداروں کو بھی شدید تکلیف اُٹھانی پڑتی ہے ۔ دونوں طرف گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے پیدل چلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے ۔ ایمبولینس کا گزرنا تو محال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے قریب ترین علاقوں کی خواتین کو پیدل ہسپتال آتے ہوئے انتہائی دقت اُٹھانی پڑتی ہے ۔ عوامی حلقوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا ہے ۔ کہ چترال میں سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر کی تعداد اب سینکڑوں تک پہنچ چکی ہے ، لیکن کسی بھی ایک دفتر کے پاس پارکنگ ایریا نہیں ہے ، لیکن ان اداروں کے ملازمین ا پنی محکمانہ وجاہت کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے سڑکوں کو پارکنگ کے طور پر استعمال کرتے ہیں ،جن کو ٹریفک پولیس بھی کچھ کہنے سے قاصر ہے ، اس بد نظمی کا سبق حاصل کرتے ہوئے ٹیکسی اور پرائیویٹ گاڑی مالکان نے بھی تمام سڑکوں کو پارکنگ کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا ، کہ عبدالولی خان بائی پاس روڈ کی تعمیر اس لئے کی گئی ہے ۔ کہ لوگوں کو آمدورفت کیلئے صاف راستہ ملے ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اب یہ بائی پاس نہ صرف گاڑیوں کی جابجا پارکنگ کی وجہ سے اپنی افادیت کھوتا جارہاہے بلکہ شہر اور بازار کے تمام لوگ اپنی تعمیراتی میٹریل نو تعمیر شدہ سڑک کے بیچ میں ڈال کر بھول جاتے ہیں ، جس پر نہ متعلقہ ادارہ سی اینڈ ڈبلیو کوئی ایکشن لیتا ہے ،اور نہ پولیس اس سلسلے میں کوئی کاروائی کرتی ہے۔ جبکہ یہ روڈ گاڑی پارکنگ اور تعمیراتی میٹریل پتھر ،ریت اور بجری سٹاک کرنے کیلئے نہیں بنائی گئی ۔ عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ تمام ادارے سڑکوں پر پارکنگ کی بجائے اپنے لئے پارکنگ ایریا کا انتظام کریں ۔ تاکہ عام لوگوں کو آمدو رفت کی مشکلات سے نجات مل سکے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button