چترال

چترال کے مضافاتی علاقے چمرکن میں اشرف علی کا گھر جل کر خاکستر، پندرہ لاکھ کا نقصان ہوا، مالک کی دہائی

 چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے مضافاتی علاقے چمرکن میں اشرف علی ولد میر ولی سکنہ براندہ چمرکن کا گھر اس وقت جل گیا جب بجلی کی وولٹیج کم اور زیادہ ہورہا تھا جس سے اچانک مکان میں آگ بھڑک اٹھی جس نے پل بھر میں پورا مکان اپنے لپیٹ میں لے لیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ بجلی کی شارٹ سرکٹ سے لگ گئی جو کہ اس علاقے میں بجلی کی آنکھ مچولی کے ساتھ ساتھ اس کی وولٹیج بھی وقفے وقفے سے بدلتا رہتا ہے۔

آگ لگنے کے وجہ سے اشرف علی کے گھر میں باورچی خانہ، برآمدہ سمیت پندرہ کمرے مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئے اور ان کمروں میں نہایت قیمتی سامان بھی جل گیا۔ اشرف علی کا کہنا ہے کہ وہ چترال سکاؤٹس سے پنشن یافتہ ہے اور اپنے پنشن کی رقم سے اس نے یہ مکان بنایا تھا جس پر پندرہ سے بیس لاکھ روپے لاگت آئی تھی۔جس میں اب کچھ بھی نہیں بچا۔

ویلیج کونسل چمرکن کے نائب چئیرمین حاجی غلام رسول کا کہنا ہے اشرف علی نے اپنا جمع پونجی اس مکان پر لگایا تھا اور اب اس کے واحد گھر جلنے سے اس کے پاس سر چھپانے کی جگہہ بھی نہیں رہی۔

اس علاقے کے ایک منتحب کونسلر محمد اسلم نے بتایا کہ اس علاقے میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے اور بجلی آنے جانے اور اس کی وولٹیج کم و زیادہ ہونے سے اکثر اس قسم کے حادثات پیش آتے ہیں جو اشرف علی کے ساتھ ہوا۔

غلام مرسلین اور اشرف علی کی بیٹی نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ اشرف علی نے بڑی مشکل سے یہ مکان بنایا تھا اب اس کے جلنے سے ان کے پاس سر چھپانے کی جگہہ بھی نہیں رہی۔ اور گھر میں سب کچھ جل کر خاکستر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مکان تک پہنچے کیلئے فائر بریگیڈ کا راستہ بھی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ فائر بریگیڈ بھی اس آگ جو جلانے میں کوئی مدد نہ کرسکا۔

اشرف علی اور اسے کے اہل حانہ نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے واحد مکان جلنے سے ان کو بیس لاکھ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا لہذا حکومت ان کے ساتھ مالی مدد کرکے اسے معاوضہ دیں تاکہ وہ اس تباہ شدہ مکان کو دوبارہ تعمیر کرکے اپنے بچوں کیلئے سر چھپانے کی جگہہ فراہم کرے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button