گلگت بلتستان

ضلع کوہستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے 42 افراد جان بحق ہوگئے، درجنوں گھر تباہ

کوہستان(نامہ نگار) کوہستان، طوفانی بارشوں اور سیلاب سے 42افراد جاں بحق۔ دورافتادہ تحصیل کندیا کے گاؤں اُتھور باڑی پر آسمانی بجلی آگری ،انیس مکانات منہدم ہونے سے پچیس افراد ملبے تلے دب گئے ،دو کی لاشیں نکال لی گئیں پانچ زخمی ہیں۔ضلع بھر میں سینکڑوں مال مویشی ، فصلی اراضیات،سرکاری عمارات ، پلے گراونڈزاور سڑکیں سیلابی ریلے کی نظر ، متعدد مقامات پر شاہراہ قراقرم کی بندش کے باعث امدادی سرگرمیوں میں دشواری ،موسم کی خرابی کے باعث شام گئے تک ہیلی کاپٹرز بھی نہ پہنچ سکے ۔حالیہ تباہ کن بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نقصانات کے واقعات کے مطابق سب سے افسوسناک خبر کوہستان کی دورافتادہ تحصیل کندیا سے آئی ہے جہاں اتوار کے روز اتھور باڑی نامی گاوں پر آسمانی بجلی آگری ۔ عینی شاہد ین محمداسلم اور ملک غنی کے مطابق گاؤں کے بالائی پہاڑ پر تیز بارش کے دوران آسمانی بجلی آگری ،جس کے نتیجے میں دور روہہ سیلابی ریلابھاری پتھروں کے ساتھ گاوں اتھور سے ٹکرایااور انیس مکانات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔کچے مکانات منہدم ہونے سے خواتین وبچوں کے ساتھ پچیس لوگ ملبے تلے دب گئے۔ ضلع کوہستان کے صدرمقام داسو سے بیالیس کلومیٹر فاصلے پر موجود گاؤں میں مواصلاتی نظام کی عدم موجودگی کے باعث پیر کی صبح سات بجے حکام اور مقامی مکینوں کو حادثے کا علم ہوا ۔ عینی شاہدین محمد اسلم ساکنہ اتھور، ملک محمد غنی ساکنہ الیل کے مطابق جانئی ولدمناف قوم سوئی خیل برادری کے انیس مکانات میں موجود پچیس افراد ملبے تلے دب گئے جن میں دو فراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور تیئس لاپتہ ہیں جبکہ پانچ افراد زخمی ہیں اس دوران سینکڑوں مال مویشی بھی سیلاب کی نظر ہوہوگئے ہیں۔اس طرح دو روز سے کوہستان میں اموات کی تعداد بیالییس ہوگئی ہے اور درجنوں زخمی ہیں ۔ضلعی انتظامیہ تعداد بتانے سے قاصر ہے جبکہ وقوعہ پذیری کی تصدیق کررہی ہے۔ ڈی پی او کوہستان علی رحمت کے مطابق مقامی لوگوں کے ساتھ پولیس پیدل موقعے کی طرف روانہ کردی گئی ہیں، ہلاکتوں کی تعداد پچیس سے پنتیس تک ہوسکتی ہیں جبکہ ڈی سی کوہستان فضل خالق پشاور میٹنگ سے واپسی پر بشام سے آگے شاہراہ قراقرم کی بندش کے باعث پیدل موقع کی طرف رواں دواں ہے ۔ ٹیلی فون پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوہستان کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹرز کے بغیر ریسکیو ممکن نہیں ، پی ڈی ایم سے ہیلی کاپٹرز طلب کئے ہیں ۔جلد ہی ہیلی کاپٹرز ریلیف آپریشن میں حصہ لیں گے ۔اے سی داسو محمد عابد کے مطابق موسم کی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹرز شام گئے تک نہ پہنچ سکے۔ واقعے پیش آئے دوسرا دن ہے اب تک یہ لوگ ملبے کے نیچے دبے ہیں ، کمیلہ مسجد میں علماء نے اعلان کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موقع کی طرف جاکر امدادی کاموں میں حصہ لیں ۔علاوہ ازیں کوہستان کے متعدد علاقوں بنکڈ، رانولیا، دوبیر، جیجال ، پٹن ، کیال ، زیدکھاڑ ، سیو ، کندیا ، شناکی ، جالکوٹ ، پالس ، کولئی اور بٹیڑہ میں رہائشی مکانات ،فصلی اراضیات ، مال مویشی ، سرکاری عمارات ، پلے گراونڈزاور سڑکیں سیلابے موجوں کی نظر ہوگئی ہیں ۔ مجموعی طورپر کوہستان میں تین مقامات پر آسمانی بجلی گری جس میں پالس ، کیال اور اتھور باڑی کے علاقے شامل ہیں جس میں کئی افراد موت کے منہ میں گئے ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button