گلگت بلتستان

سرحدی تنازعے کافیصلہ ہونے تک بھاشاڈیم نہیں بننے دیں گے، عمائدین تھور کا گلگت میں پریس کانفرنس

 گلگت(فرمان کریم) تھورہربن باونڈری کافیصلہ ہونے تک بھاشاڈیم نہیں بننے دیں گے فوج کی نگرانی میں باونڈری کمیشن بناکر حدبندی کا فیصلہ کیا جائے بصورت دیگردونوں فریقین کے مابین مسلح تصادم ہوگا۔ریکارڈ کے مطابق متنازعہ علاقہ ہمارا ہے ،کے پی، حکومت کے عبدالستار نامی ایم پی اے بھارت سے بھاری رقم لیکر ڈیم کی تعمیر کے خلاف ہربن کے لوگوں کو استعمال کررہاہے ہم ملک چھوڑ دیں گے مگر متنازعہ حصہ کے پی حکومت کے حوالے نہیں کریں گے۔

منگل کے روز گلگت پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمائدین تھوربشیر نمبردار،دلبرخان،حاجی جمشید،عبدالقادر،ودیگر نے کہاکہ دیامر ڈیم کی تعمیر کے لئے ہم نے اپنے باب دادا کی جائدادیں صرف کی مگر ہمارے ساتھ ظلم کی انتہاء کی جارہی ہے شاہراہ قراقرم پر چلنے پھرنے کی پابندی شروع ہوئی ہے ہر بن والے آئے روز شاہراہ قراقرم پر کھلم کھلا دہشت گردی کرتے ہوئے تمام مسافروں کو اسلحہ کی نوک پر گاڑیوں کی چیکنگ کررہے ہیں اور قتل وغارت کی دھمکیاں دیتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔جب تک 8کلو میٹر کا نام نہاد متنازعہ ایریا جو کہ اہلیان تھور کی قدیمی آبائی اجاداد ملکیت ہے کو ہمارے حوالے نہ کیا جائے تب تک ڈیم کی تمام تعمیراتی کام کو روک دی جائے گی اور نہ ختم ہونے والی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوں گے جس پر ہر قسم کی ناخوشگوار اور سنگین حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر ہوگی تحریک کے بعد مسائل انتہائی مشکل مرحلے میں داخل ہوسکتے ہیں ۔

عمائدین نے کہا کہ ہربن والے دیامر اور گلگت بلتستان کو بھارت کاحصہ قرار دیتے ہوئے گلگت بلتتان بھارت کا حصہ مردہ باد کے نعرے برملا لگاتے ہیں۔ اگر گلگت بلتستان بھارت کا حصہ ہے تو حکومت ہمیں واضح کرے بصورت دیگر ان ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف ملک کے خلاف بغاوت پرقانونی کاروائی کرکے نیشنل ایکشن پلان کے تحت سزادی جائے۔

تھور کے عمائدین نے ماضی میں اس حدبندی تنازعے پر ایک (ر)جج کی سربراہی میں قائم باونڈری کمیشن کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت ون مین کمیشن کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی اس ون مین کمیشن کا کوئی فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کو دیامر ڈیم ضرورت ہے تو آرمی کی زیر نگرانی باونڈری کمیشن تشکیل دیا جائے بصورت دیگر تمام حالات کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button