گلگت بلتستان

نیب گلگت بلتستان کے پاس 26 مقدمات زیرِ تفتیش ہیں، مزید گرفتاریاں ہونگی، ڈی جی نیب ظاہر شاہ کی صحافیوں سے گفتگو

گلگت(ارسلان علی)ڈائریکٹر جنرل نیب ظاہر شاہ نے کہا ہے کہ نیب کا مقصد صرف گرفتاریاں کرکے لوگوں کو ڈارنا یا خوف و ہراس پھلانا نہیں بلکہ اس سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے ،سابق حکومت کے صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر علی مدد شیر کے خلاف انکوئی شروع کردی گئی ہے ،جن کے خلاف کہیں الزامات ہیں ۔انہوں نے کہا نیب کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے سے پہلے تین مراحلہ سے گزرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مرحلہ کرپشن کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی دینا ہے ،اس کے بعد دوسرے مرحلہ میں کرپشن کو روکنا ہوتا ہے جس میں ہم کسی بھی قسم کے منصوبے کی جانچ پڑتال کرتے ہیں اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس میں کم لاگت کے منصوبوں کو زیادہ لاگت دکھا کر کام تو نہیں ہو رہاہے جس میں واضح ہو کہ یہاں کرپشن ہورہاہے اور تیسرے اورآخری مرحلے پر انکوائری اور انوسٹی گیشن مکمل کرنے کے بعد ثبوت ملنے پر گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہے ۔

جمعرات کے روز ڈی جی نیب نے قومی احتساب بیور آفس میں صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ وفاق سے گلگت بلتستان میں سرکاری محکمے چلانے کے لئے سزا کے طور پر یا سب سے نالائق آفیسران کو بھیجا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کو قانون کا اتا پتہ بھی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے نیب کے پاس 26کیسز ہیں جو کہ پہلے بنیادی مرحلہ سے گزر چکے ہیں اوران میں سے 10کیسز کے حوالے سے انکوائری چل رہی ہے اور 6کیسز کی انکوائی مکمل ہونے کے بعد انوسٹی گیشن جاری ہے جن کے ثبوت مکمل ہوچکے ہیں اور 4کیسز عدالت تک پہنچایا گیا ہے اور جن میں کچھ لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہے اورکرپشن میں ملوث لوگوں کی مزید گرفتاری بہت جلد عمل میں لائی جائے گی

۔واضح رہے ان کیسز میں سابق دور حکومت میں محکمہ تعلیم میں کی جانے والی غیر قانونی بھرتیاں ،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی کرپشن سیکنڈل اور نیشنل بینک سوست کے کرپشن کے کیسز شامل ہیں ۔ڈی جی نیب نے کہا ہے کہ ان کیسز میں سے 2کیسز کے خلاف چیف کورٹ اور 5کیسز کے خلاف سپریم ایپلٹ کورٹ میں اپیلیں دائر کی ہوئی ہیں جن کا ٹرائل جاری ہے ۔انہوں نے مشہور زمانہ بگ بورڈ کرپشن سکینڈل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بگ بورڈ  سیکنڈل میں 6لوگ ملوث تھے جن میں سے 4گرفتار ہیں اور جن کی سزائیں بھی مکمل ہوچکی ہیں اورعوام کی لوٹی ہوئی رقم واپس لانے کی کوشش کی گئی مگر ان کے پاس کوئی اثاثے نہیں تھے جن کے بینک اکاونٹس کی تحقیقات کے لئے پاکستان کی تمام شیڈول بینک کو لیٹر جاری کردیا گیا ہے اور اگر اس حوالے سے کسی کے پاس کوئی معلومات ہیں تو ہم سے شیر کر تاکہ مزید تحقیقات کرنے میں آسانی ہو کیوں کہ ان کے پاس کوئی جائیداد یا بینک میں سے پیسے برآمد نہیں ہوئے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی نیٹکو کے حوالے سے کوئی کیس نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کیس تھا جس میں ایک ٹھیکیدار ملوث تھا جس سے پیسے بھی ریکواری کئے گئے ہیں ۔انہوں نے دیامر ڈیم بھاشہ ڈیم میں 20کروڑ کی کرپشن کے شکایا ت موصول ہوئے ہیں تاہم شوہد اکھٹے کرنے کے بعد کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button