ضلع ہنزہ قدرتی وسائل سے مالا مال خوبصورت اور پر امن خطہ دفاعی ، معاشی اور سیاحت کے حوالے سے اس کی اہمیت سے ہر ایک پاکستانی بخوبی واقف ہے۔شرح خواندگی کے لحاظ سے بھی اس کا گراف قابل ستائش اور قابل تقلید ہے تاہم اس کالم کو صفحہ قرطاس پر منتقل کرنے کا مہیج ضمنی الیکشن جی۔بی۔ایل۔اے6ہنزہ ہے۔وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے میر غضنفر علی خان کو بحیثیت گورنرنامزدگی سے ان کو اپنی جیتی ہوئی نشست سے مستعفی ہونا پڑا ۔28مئی 2016کو ضمنی الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ الیکشن کنٹسٹ کرنے کے لئے مختلف پارٹیوں کے ٹکٹ ہولڈر اور آزاد امیدوار اپنی تمام تر توانائیوں اور حکمت عملیوں کے ساتھ میدان میں سر گرم عمل ہیں۔حتمی نتیجہ کیا آتا ہے اس کے بارے میں یقینی پیشنگوئی کرنا قبل از وقت ہے پھر بھی آثار اور اعشاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حلقے میں کانٹا دار مقابلہ تحریک انصاف کے نامزد امیدوار عزیز احمد ، آزاد امیدوار (ر) کرنل عبید اللہ بیگ اور مسلم لیگ ن کے پرنس سلیم کے درمیان متوقع ہے۔
مسلم لیگ ن کا ٹکٹ محل کو ملنے کے بعد پارٹی کے کچھ سینئر رہنما اور ان کے ہمنواء نا خوش اور ناراض ہیں ۔سینئر عہدیدار امین شیر اپنی پارٹی پالیسی سے اختلاف کے باعث آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے جا رہا ہے۔ہنزہ کا ایک بڑا قبیلہ ان کی حمایت کر رہا ہے البتہ آزاد امیدوار نیک نام کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہونے کی وجہ سے قبیلے کر ووٹ دونوں میں تقسیم ہونگے۔پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق سپیکر وزیر بیگ ایمان دار اور نڈر ہونے کے باوجودسابق حکومت کی پالیسیوں کی بدولت قابل ذکر نتائج حاصل کرنے سے قاصر دکھائی دے رہے ہیں۔جن میں ATAکے تحت نوجوانوں کے کیسسز بھی شامل ہیں ۔ عام آدمی پارٹی کے امیدوار دینار خان کو علی آباد سے قابل ذکر ووٹ ملنے کا امکان ہے جو دیگر نتائج پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔قوم پرست رہنمابابا جان 2015 ء کے جنرل الیکشن میں دوسرے نمبر پر تھے،عام آدمی پارٹی کا امیدوار اس کے ووٹ بنک کو متاثر کر سکتا ہے البتہ زیریں ہنزہ میں اس کی پوزیشن برقرار رہے گی۔پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عزیز احمد کو بالائی ہنزہ اور لور ہنزہ کی اکثریت کا ساتھ ہے۔مرکزی ہنزہ کے نواجوانوں کی ایک بڑی تعداد بھی تحریک انصاف کا ساتھ دے رہی ہے۔
اگر گورنمنٹ مشینری اور وسائل میر سلیم کے حق میں استعمال نہ ہوئے تو اصل مقابلہ آزاد امیدوار (ر) کرنل عبید اللہ بیگ اور عزیز احمد کے درمیان ہوگاجو کہ پی۔ٹی۔آئی کے امیدوار ہیں۔(ر) کرنل عبید اللہ بیگ کو ان کے خاندان کے علاقے کے لئے خدمات اور ریٹائرڈ فوجیوں کا ووٹ بنک بہت فائدہ دے گا۔دوسری طرف اپر ہنزہ اور نوجوانان ہنزہ اور لور ہنزہ پی۔ٹی۔آئی کا ووٹ بنک اسے کامیابی سے ہمنار کر سکتی ہے۔اس تمام صورتحال کے باوجود کامیابی اس امیدوار کا قدم چومے گی جو ہنزہ کے حقیقی مسائل کا ادراک رکھتے ہوئے کم وقت میں اپنا منشور اور مستقبل کا پلان خطے کے چپے چپے سے تعلق رکھنے والے ووٹرز تک پہنچائے گا۔
مذکورہ ضلع رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا ہے اور اس کی آبادی بھی مجوزہ طریقہ کار سے بہت زیادہ ہے۔مگر چند نا عاقبت اندیش نمائندگان کی نا اہلیت اور ان کی سستی کی بدولت ڈسٹرکٹ ہنزہ اضافی سیٹ سے محروم ہے۔ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہیں ، شرح خواندگی قابل فخر اور اہلیت کے باوجود نواجوان بے روز گار اور احساس محرومی کا شکار ہیں۔پولیس فورس ، پی۔ڈبلیو، ڈی اور دیگر محکمہ جات میں یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوان اپنی تمام تر صلاحیتوں کے باوجود روز گار تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے جس نے دیگر وجوہات کے علاوہ اس علاقے کے منتخب نمائندوں کی مجرمانہ غفلت اور عدم دلچسپی کا بڑا ہاتھ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر اہلیان ہنزہ کو اپنا نمائندہ چننے کا موقع فراہم کیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں کیونکہ گیند ان کے ہاتھ میں ہے۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔
Fake report, PTI can not score 2000 + votes