چترال(گل حماد فاروقی) وادی کیلاش کے علاقے بریر گاؤں سے تعلق رکھنے والے میر باچہ کیلاش کی سربراہی میں خواتین، بچوں، مردوں نے ایک علامتی جلوس نکالی اور انہوں نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پدری زمین ان کے قبضے میں ہے جبکہ ایک محالف گرو پ اس زمین پر قبضہ جمانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محالف گروپ کے ایک شحص کی بیٹی عائشہ بی بی پولیس میں ملازم ہے اور وہ اس کی غلط فائدہ لے رہی ہے تھانہ آیون کے پولیس کو استعمال کرکے ہمارے حلاف تین بار مقدمہ درج کروایا اور ہمارے خاندان سے تعلق رکھنے والے 12 خواتین، بچے اور مردوں نے جیل کی ہوا کھالی۔
انہوں نے کہا کہ اسی شحص کا ایک بیٹا چترال لیویز میں ہے اور پولیس کو ہمارے حلاف بھڑکارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زمین کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے مگر ہمارے محالف گروپ کے ملازم بچے پولیس کو ہمارے حلاف استعمال کررہے ہیں تاکہ وہ اس زمین پر قبضہ جمالے۔
کیلاش قبیلے کے مرد و خواتین نے ایک واک بھی نکالی۔جس کا مقصد تھا کہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے۔
میر باچہ اور دیگر عمائدین نے کہا کہ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت کے باوجود غریب عوام انصاف کہاں ڈھونڈیں گے۔
انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور دیگر ذمہ دار افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ تھانہ آیون کے ایس ایچ او اور دیگر پولیس عملہ کے حلاف قانونی کاروائی کرے تاکہ وہ بار بار ہمیں تنگ نہ کرے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو خاتون پولیس کانسٹبل اور چترال لیوی کا اہلکار ضلعی افسران اور پولیس کو ہمارے حلاف استعمال کررہے ہیں ان کے حلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے ساتھ بے انصافی ہوئی تو وہ احتجاج کے طور پر یہ ملک چھوڑ کر کسی دوسرے ملک کو ہجرت کرکے وہاں سیاسی پناہ لیں گے