کالمز
وادی یاسین …….. پہلی قسط


موسم سرما تک ہر موسم میں اس علاقے میں سیاحوں اور کوہ پیماوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ اس لئے لوگ اسے سیاحوں کی جنت بھی کہتے ہیں کیوں کہ قدرت نے اس علاقے کو قدرتی حسن سے مالا مال کر رکھا ہے۔یہاں کے مناظر فطرت ، اونچے سنگلاخ پہاڑ برف پوش چوٹیاں ، کے ٹو ، نانگاپربت، راکاپوشی، دمانی، دنیا کا سب سے اونچا گلیشر سیاچن، سلتورو، پھسوگلیشر، غموبردرکوت، دسپر تھوئی اور موشی بر تھوئی کے پہاڑ آسمان سے باتیں کرتی نظر آتی ہیں۔ اس علاقے میں سرسبز و شاداپ وادیاں، لہلہاتے کھیت،سدابہارچیڑ و دیودار، دیو قامت سرو اور چنار کے درخت، خوبانی، سیب، توت و شہتوت، آڑو، آلو بخارا، ناشپاتی، گلاس ( چیری)َ، آخروٹ کے دیو قامت درخت، پاپلر کے آسمان سے باتیں کرتے درخت، بید کے درخت،سیبک تھرون،خشک اور آسمان سے باتیں کر تے ہوے بلند وبھالا لیکن ڈراونے اور خاموش پہاڑاور دریاے سند ھ کے دہانے ، چھوٹے چھوٹے ندی نالے،گرم اور ٹھنڈے پانی کے چشمے، سنگلاخ چٹانیں ، بلندی سے گرتے ہوے آبشاریں برف پوش چوٹیاں، پھلوں سے لدے ہوے خوبانی، انگور، سیب، آڈو، گلاس(چیری) ناشپاتی اور طرح طرح کے رنگبرنگے پھول سب ملکر اس خطہ زمین کے حسن کو دوبالا کرنے اور جنت نظیر بنانے میں پیش پیش ہیں ۔ یسن بھی اس خطے کا ایک خوبصورت اور زرخیز ترین علاقہ ہے ۔ یسن گلگت سے ۱۲۰ کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہے۔یاسین کی آبادی تقریباََ ۴۶۴۰۰ (46400) ہے ، چار یونین کونسل ہیں اور ۳۰ ممبران کے تعداد ہے ، دو ، ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبران اورایک نام نہاد ، صوبائی اسمبلی کا ممبر ہے ( گلگت بلتستان قانون ساز کونسل کا ممبر ہے) جس میں گوپس کا کچھ علاقہ سمال بھی شامل ہے