گلگت بلتستان

صاف پانی مہیا کرنے کے لئے مختص 22 کروڑ روپے لے کر ٹھیکیدار امریکہ فرار ہوگیا، گلگت بلتستان پبلک اکاونٹس کمیٹی کی میٹنگ میں انکشاف

گلگت (پ ر)پبلک اکاؤنٹس کے چیئرمین و ممبران نے کہا ہے کہ ماضی میں سرکاری محکموں کے اندر عوامی پیسوں کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹا گیا ہے اب ایسا نہیں ہوگا چھوٹ کا زمانہ گیا عوامی پیسوں کو لوٹنے والوں کا کڑا احتساب ہوگااب آڈٹ پیرے ایسے ہی سیٹل نہیں ہوں گے تمام سرکاری محکموں کے ذمہ داروں کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسمبلی کے کانفرنس ہال میں محکمہ بلدیات کے سال 2011-12کے آڈٹ پیروں کے حوالے سے بلائی گئی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کیا ہے۔اجلاس کی صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کیپٹن (ر) سکندر علی نے کی ۔ اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبران پارلیمانی سیکریٹری پلاننگ فدا خان ممبر قانون ساز اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان، شفیع خان اور ڈی جی آڈٹ گلگت بلتستان نصیر الدین سیکریٹری بلدیات اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آڈٹ ڈیپارٹمنٹ جی بی اقبال شاہ نے بھی شرکت کیا۔اس موقعے پر آڈٹ ڈیپارٹمنٹ جی بی کی جانب سے محکمہ بلدیات کے آڈٹ پیروں کو پڑھ کر کمیٹی کے سامنے سنایا گیا اور سیکریٹری بلدیات نے آڈٹ پیروں کا جواب دیا۔ اجلاس میںآڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے آڈٹ پیرا اُٹھایا کہ محکمہ بلدیات ڈسٹرکٹ کونسلز اور میو نسپل کمیٹیوں میں میں گزشتہ کئی سالوں کے دوران سفارشی اور من پسند افراد کو نوزانے کیلئے سفارشی بنیادوں پر متعدد غیر قانونی بھرتیاں عمل میں لائی گئی ہیں اور سر کاری خزانے کو نقصان پہنچایا جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کرنے کا حکم دیااور ذمہ داروں کو سخت سزا دینے کی سفارش کی۔اجلاس میںآڈٹ ڈیپارٹمنٹ جی بی نے بتایا کہ محکمہ بلدیات کی جانب سے چار ٹریکٹروں کو مارکیٹ ریٹ سے مہنگے داموں خرید کر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا ہے اور ٹھیکہ دار کو غیر ضروری طور پر فی ٹریکٹر دو لاکھ روپے فائدہ پہنچایا گیا ہے اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت جاری کر دی ہیں کہ ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ٹھیکیدار سے فی ٹریکٹر دو لاکھ روپے واپس لیئے جائے۔اس موقع پر آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یہ آڈٹ پیرا بھی اٹھایا گیا کہ لوکل انتظامیہ کی جانب سے خلاف قانون NCP گاڑیوں کی خریداری کی گئی ہیں اور پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی سرکاری تیل دیا گیا ہے اور میونسپل مجسٹریٹس کی ذاتی گاڑیوں کو سرکاری تیل اور مرمت کی سہولیات دی جا رہی ہیں۔ اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اور اس حوالے سے آزادانہ انکوائری کے لئے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ممبران کی سربراہی میں مختلف سرکاری آفیسران پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور کمیٹی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرے گی ۔اس موقع پر آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یہ آڈٹ پیرا بھی اٹھایا گیا کہ محکمہ بلدیات ترقیاتی فنڈز کو خلاف ضابطہ نیشنل بنک سے نکال کر پرائیویٹ بنکوں میں رکھتا ہے جو کہ پیفرا رولز کی خلاف ورزی ہے اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایات جاری کر دیئے کہ آئندہ اس روش کو ترک کر کے ترقیاتی فنڈز کو تمام قانونی ضابطے پوری کر کے نیشنل بنک سے نکالے۔

اس موقع پر آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے آڈٹ پیرا اٹھایاگیا کہ سال 2011میں زرعی کوہلوں کی تعمیر کے لئے آغا خان رولرسپورٹ پروگرام کو محکمہ بلدیات کی ADP سے تین کروڑ بیالیس لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا بعد ازاں فنڈز کی ریلیز اور دیگر وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اور تا حال یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو چکا ہے اور سات سال گزرنے کی وجہ سے اب اس منصوبے کی لاگت سات کروڑاٹھاسی لاکھ تک جا چکی ہے اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین اور ممبران نے خود ہی اس منصوبے میں بے جا تاخیر کے حوالے سے انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کمیٹی اسی ہفتے تمام متعلقہ اداروں کو لیٹر لکھ کر تمام منصوبوں کا موقع پر جا کر جائزہ لے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اجلاس میں آڈٹ ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان نے آڈٹ پیرا اٹھا یا کہ وفاقی حکومت نے اکیس کروڑ چوون لاکھ روپے گلگت بلتستان میں پینے کے صاف پانی کے ایک سو دو منصوبوں کے لیے محکمہ بلدیات کو دئیے تھے جس کا ٹھیکہ بغیر کسی ٹینڈر کے آئیڈئل ہائیڈروسسٹم پاکستان لمیٹڈ نامی غیر معروف کمپنی کو دیا اور اس کمپنی کو قانونی ضابطوں کو بالا طاق رکھتے ہوئے سارے فنڈز بھی ریلیز کر دئے تھے بعد ازاں اس کمپنی نے صرف چھبیس سکیموں پر کام شروع کیا اور ان میں سے بھی صرف چودہ مکمل کر سکے او ر اس کے علاوہ اس منصوبے کے لئے ذمین کی خریداری میں بھی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔اس پر سیکریڑی بلدیات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی کا مالک باقی پیسے لیکر امریکہ فرار ہو چکا ہے اور ہم نے اس کیس کو نیب میں بیجھا ہے اور نیب اس پر انکوائری کر رہی ہے اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور اس کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی ہے اور نیب کو اس کیس میں سخت انکوائری کی گزارش کرنے کے لیے لیٹر لکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے آخر میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ جو بھی قومی خزانے کا نقصان پہنچائے گا اس کے ساتھ سختی کے نمٹایا جائے گا۔ اور کہی بھی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔ قومی خزانے کو نقصان پہنچائے والے قومی مجرم ہیں اور کرپٹ عناصر کو قانون کے سامنے لا کھڑا کیا جائے گا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button