گلگت بلتستان

ہنزہ میں عوامی نمائندوں نے سینٹ اراکین کے سامنے شکایات کے انبار لگادئیے، اقتصادی راہداری کے فوائد میں علاقے کو شریک کیا جائے، مطالبہ

ہنزہ( اجلال حسین ) سینٹ کمیٹی برائے سی پیک کے چیرمین تاج حیدر کی زیر نگرانی سینیٹرز کے وفد سے دورہ ہنزہ کے موقع پر ہنزہ بھر کے مختلف علاقوں کے عوامی نمائندوں نے ملاقات کی۔ اس موقعے پر سینٹ کے نمائندوں نے کہا کہ انہیں نہایت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہنزہ میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ ہے اور لوگ مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوامی مسائل سن کےحیران ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہنزہ پاکستان اور چین سے رابطہ کے لئے پہلا ضلع اور دروازہ ہے۔ یہاں کے عوام انتہائی امن پسند اور تعلیمیافتہ ہونے کے باوجود ابتدائی سہولتوں سے محروم ہیں۔

سینٹ کے ممبران نے ہنزہ کے مختلف علاقوں میں عوامی نمائدوں سے بات چیت میں کہا کہ ہم بھی آپ کی طرح عوامی حقوق کی جنگ لڑنے والے نمائندوں میں سے ہیں۔ اور یہ کہ ہم نہ صرف ہنزہ بلکہ گلگت بلتستان کے عوام کی آواز کو اپنے پلیٹ فارم پر اٹھانے کے علاوہ اپ کے مسائل کی حل کے لئے سفارشات پیش کرینگے جن میں سر فہرست گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق دلانے کی بات کرینگے جو کہ ان کا حق ہے یہاں کے عوام پچھلے 70سالوں سے محرمیوں کا شکار ہو گئے ہے جن کی خواہیش ہے کہ پاکستان کیقومی اسمبلی اور سینٹ میں بھی ان کو نمائندگی ملے تاکہ وہ اپنے مسائل ان ایوانوں تک لے جا سکے اور ملکی سطح پر فیصلہ سازی میں شریک ہو سکیں۔

سینٹروں نے عوامی نمائندوں سے مزید بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح دیامیر بھاشہ ڈیم کے لئے زمین مالکان کو ایڈوانس رقم کی ادائیگی کردی گئی ہے اسی طرح ہنزہ ، نگر اور دیگر اضلاع کے عوام کو بھی شاہراہ قراقرم کی زد میں آنے والی زمینوں کا معاوضہ دیا جائے تاکہ غریب عوام اپنی بچوں کی تعلیم وترقی کے لئے خرچ کر سکے جنہوں نے بغیر معاوضہ حکومت پاکستان کو رقم کی وصولی سے قبل زمینیں فراہم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ضمن میں اپنی سفارشات سینیٹ میں بھی پیش کریں گے۔

سینٹ کی کمیٹی کو ہنزہ کے مختلف علاقوں،التت، علی آباد، گلمت ، پھسو اور سوست کے عوام نے ہنزہ کے عوام میں درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ ضلع سی پیک منصوبے کا گیٹ وے ہے جہاں کے عوام کے مختلف تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی دعووں کے برعکس اس علاقے میں اقتصادی راہداری کی مد میں کوئی مںصوبہ زیرِ غور نہیں ہے۔ معاشی انقلاب لانے کی باتیں ہوائی ہیں۔

سینیٹرز کو بتایا گیا کہ گاڑیوں کی وجہ سے علاقے کا ماحول برباد ہوگا، لیکن اس سلسلسے میں کوئی تیاری نہیں کی جارہی ہے، نہ ہی عوامی سطح پر شعور کی بیداری کے لئے کوئی کام ہورہا ہے۔ چوبیس گھنٹون کے دوران دو گھنٹے بجلی پانے والے عوام کو معاشی انقلاب کی باتیں سنائی جارہی ہیں۔ قراقرم ہائے وے کی تکمیل کے بعد دوسال کا عرصہ گزر چکا ہے اور ہنزہ کے بعض علاقوں میں مالکان کو ابھی تک ایک پیسہ نہیں دیا گیا ہے۔ اگر یہ سی پیک منصوبہ ہے تو ہمیں ایسے منصوبوں سے کوئی واسطہ نہیں جن میں ہمیں مکمل طورپر نظر انداز کیا جارہا ہے۔

سینٹ ممبران میں چیرمین تاج حید ر کے علاوہ نہال حاشمی، سراج الحق، کریم خواجہ، عثمان کاکرڑ، کا مل علی آغا، شیخ عتیق اور دیگر سینٹرز شریک تھے۔سینٹ برائے سی پیک کمیٹی کے چیرمین اور دیگر ممبران نے سوست پورٹ کے نمائندوں کے ساتھ بھی خصوصی طور پر ملاقات کی جہاں پر پورٹ کے ایڈ منسٹریٹر نے پاک چین ڈرائی پورٹ کمپنی کو درپیش مسائل سے آگا ہ کیا جہاں پر پاکستان کی جانب سے موجود پورٹ کے ڈائریکٹرز کے علاوہ شیر ہولڈز اور زمین ملکان کی بڑی تعدا شریک ہوئے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button