کالمز

سلگتی آگ پر سر رکھ دیا ہے

صدر پاکستان سکردو میں موجود ہیں اور گزشتہ تین ماہ سے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس دورے کا بیتابی سے انتظار کیا جاتا رہا۔۔۔۔۔ اللہ اللہ کرکے صدر ممنون حسین سرزمین بلتستان پر قدم رنجہ فرماگئے۔۔۔۔ اس کا حاصل وصول کیا ہوگا مجھے اس کا علم نہیں ہے لیکن اہل بلتستان بالخصوص سکردو کے شہریوں کو ایک فائدہ ضرور پہنچا ہوگا اور وہ یہ کہ وی آئی پی وزٹ کے نام پر سڑکوں کی تھوڑی بہت مرمت ہوئی ہوگی، سیکورٹی کا نظام ذرا بہتر ہوا ہوگا، گورنر اور وزیر اعلیٰ سمیت آئی جی پی، چیف سیکریٹری کی موجودگی سے شہر کی رونقیں دوبالا ہوئی ہوں گی کیوں کہ گورنر، وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری اور آئی جی پی کے پروٹوکول پر معمور جگمگاتی گاڑیوں اور ان گاڑیوں کے سائرن کی آوازیں اہلیان سکردو کو احساس دلاتی ہوں گی کہ اقتدار کا پورا کنبہ شہر میں موجود ہے۔۔۔۔۔

سینیٹرز کا دورہ گلگت بلتستان، عاصمہ جہانگیر کا طوفانی دورہ، صدر مملکت کا دورہ بلتستان اور اگست کے آخری ہفتے میں VVIPموومنٹ کی خبروں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وفاقی حکومت اور ملک کے مقتدر ادارے گلگت بلتستان کی جانب بڑی تیزی سے متوجہ ہونے لگے ہیں۔

میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ستمبر کے تیسرے ہفتے تک گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق کے حوالے سے بڑی خوشخبری ملے گی۔۔۔۔ مجھے آئینی حقوق کے حوالے سے سرتاج عزیز کی قیادت میں قائم کمیٹی کے حوالے سے اتنا معلوم ہے کہ اس کمیٹی کاایک آخری اجلاس ہوگا جس میں سفارشات کو حتمی شکل دے کر وزیر اعظم پاکستان کو ارسال کی جائیں گی اور وزیر اعظم پاکستان ان سفارشات کی روشنی میں گلگت بلتستان کے عوام کیلئے آئینی حقوق کے پیکیج کا اعلان کریں گے۔۔۔۔۔

میں سو فیصد حتمی بات نہیں کررہا ، لیکن بعض معتبر ذرائع کے ذریعے کچھ معلومات مجھ تک پہنچی ہیں ان کے مطابق گلگت بلتستان کو نیشنل فنانس کمیشن (NFC)ارسا اور اسلامی نظریاتی کونسل جیسے اداروں میں نمائندگی مل جائے گی۔۔۔۔ قومی اسمبلی میں مشروط نمائندگی ہوگی، اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ موجودہ گلگت بلتستان کونسل کے ممبران کو قومی اسمبلی بھیج دیاجائے گا یا کسی دوسرے طریقہ کار کے ذریعے 6ممبران قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان کی نمائندگی کریں گے۔۔۔۔

مشروط نمائندگی کی تعریف یہ ہوگی کہ گلگت بلتستان سے منتخب 6کے قریب ممبران کو صدر، وزیر اعظم اور قومی بجٹ کے حوالے سے رائے شماری کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ ملک کے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی طرح وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے بھی مکمل اختیارات ہوں گے۔ گلگت بلتستان کو مکمل صوبائی اختیارات دیئے جانے کی صورت میں گلگت بلتستان کونسل کا مستقبل سوالیہ نشان بن کر رہ جائے گا اور زیادہ امکان یہی ہے کہ گلگت بلتستان کونسل کو ختم کرکے6ممبران گلگت بلتستان کونسل قومی اسمبلی کیلئے منتخب ہوجائیں گے تاہم دوسرے آپشنز بھی زیر غور ہیں۔

بعض حلقوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ گلگت بلتستان سے4مشیر جنہیں ’’مشیر برائے وزیر اعظم پاکستان‘‘ کہا جائے گا لئے جائیں گے اور ان چاروں مشیروں کا درجہ وزیر مملکت کے برابر ہوگا جس طرح صوبہ کے پی کے سے انجینئر امیر مقام وزیر اعظم کے مشیر ہیں۔

اس تمام تر صورتحال کے تناظر میں یہ بات حتمی طور پر کہی جاسکتی ہے کہ گلگت بلتستان کی حیثیت اب ملک کے پانچویں صوبے کی ہوگی تاہم اس میں باقی صوبوں سے فرق اتنا ہوگا کہ ملک کے چاروں صوبوں سے قومی اسمبلی میں براہ راست نمائندگی ہوتی ہے جبکہ گلگت بلتستان سے ممبران قومی اسمبلی کیلئے طریقہ انتخاب اور صدر، وزیر اعظم اور قومی بجٹ کیلئے رائے شماری میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ قومی اسمبلی کی باقی ماندہ کارروائی میں بھرپور طریقے سے حصہ لے سکیں گے۔

دیارِ امن میں شر رکھ دیا ہے

جوانو! تم نے کیا کر رکھ دیا ہے

جھلس جائے نہ یہ چہرہ تمہارا

سلگتی آگ پر سر رکھ دیا ہے

بسایا ہے تعصب کو دلو ں میں

مگر ایمان باہر رکھ دیا ہے

خدا نے دین کا اک نام رکھا

مگر ہم نے تہتر رکھ دیا ہے

خدا غارت کرے اس کو کہ جس نے

میری قسمت پر پتھر رکھ دیا ہے

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button