کالمز

سپاہِ حیدرِ کرارؑ تم ہو

عنوان بدلتے رہتے ہیں لیکن کہانیاں نہیں بدلتیں۔۔۔۔۔ چہرے تبدیل ہوتے رہتے ہیں لیکن نظام نہیں بدلتا۔۔۔۔ ظالم اور مظلوم بدلتے رہتے ہیں لیکن ظلم قائم رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔

کہتے ہیں کہ جن کے منہ کو خون لگ چکا ہو۔۔۔۔۔ وہ خونخواری سے بازنہیں آتے۔۔۔۔

درندے کو جب آدم خوری کی لت پڑجائے تو وہ لات والا بھوت بن جاتا ہے، جس پر کسی بات کا اثر نہیں پڑتا۔۔۔۔۔۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آدم خوروں اور عفریتوں کو شاعری سنا کر، فلسفے سمجھا کراور شرم دلا کر رام نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔۔

دانش ان آدم خوروں کے دلوں میں درد پیدا نہیں کرسکتی بلکہ زہر کا علاج زہر سے ہی ہوتا ہے اور لوہے کو صرف لوہا کاٹتا ہے۔۔۔۔۔

2روزہ سی پیک کانفرنس کے اختتامی سیشن سے چیف آف آرمی سٹاف نے خطاب میں کرپشن اور دہشتگردی کے تعلق کو خوبصورت انداز میں جوڑتے ہوئے دونوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا دو ٹوک اعلان کرکے ان تمام کروڑوں پاکستانیوں کی کنفیوژن کو دور کردیا۔۔۔۔۔

اس حقیقت سے کوئی انکار کرسکتا ہے کہ کرپشن کا زہر پھیل چکا ہے اور اس سے پہلے کہ سارے بدن میں پھیل جائے اور لاعلاج مرض کا روپ دھار جائے اور علاج کیلئے بدن کے متاثرہ حصے کو کاٹ پھینکنے کی ضرورت پڑ جائے تو زیادہ دیر کرنے کے نقصانات کا ذکر کرنا وقت کا ضیاع ہے۔۔۔۔۔

سپہ سالار نے دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے زہر زدہ حصے کو کاٹ کر پھینک دینے کا اعلان کردیااور اگر اس واضع اور دوٹوک اعلان کے بعد بھی کوئی اس بحث میں پڑجاتا ہے کہ پاکستان سے کرپشن اور دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا بھی یا نہیں؟ تو اس کے عقل پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔۔۔۔۔

چیف آف آرمی سٹاف نے نریندر مودی، را ء اور ہندوستان کو بھی للکارتے ہوئے واضع کردیا کہ دشمن کی چالوں سمجھ چکے ہیں اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع اور حفاظت کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔۔۔۔۔

2روزہ سی پیک کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں سیاستدان براجماں تھے اورمشاہد اللہ خان، احسن اقبال اور مولانا عبدالغفور حیدری کی جانب سے کوئی واضع اعلان نہ ہونے سے گلگت بلتستان کے عوام میں مایوسی پھیل گئی تھی سوائے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے اس اعلان جس میں2ماہ کے اندر آئینی حقوق کے حوالے سے خوشخبری کا ذکر تھا، باقی سب باتیں گھسی پٹی تھیں اور آؤٹ ڈیٹڈ(Out Dated)تھیں۔۔۔۔

گلگت بلتستان کے عوام جنرل راحیل شریف کے منتظر تھے اور بجاء طور پر اس بات کی توقع کررہے تھے کہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کیلئے چیف آف آرمی سٹاف کی تقریر انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی اور ایسا ہی ہوا۔۔۔۔۔

سپہ سالار نے جگلوٹ سکردو روڈ کی مرمت کیلئے ایف ڈبلیو او(FWO)کو احکامات دیئے، گلگت میں میڈیکل سٹی (جس میں ایم آر آئی سمیت تمام پیچیدہ بیماریوں کے علاج کی تمام سہولیات دستیاب ہوں گی) کا نہ صرف اعلان بلکہ چند دنوں میں میڈیکل سٹی کے حوالے سے اعلان پر عملدرآمد کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردیں۔

ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر کے قیام کی بھی نوید سنائی اور اس سنٹر میں گلگت بلتستان کے کم پڑھے لکھے نوجوانوں کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں استعمال ہونے والی بھاری مشینری کے استعمال کی تربیت دی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔

چیف آف آرمی سٹاف نے دشمن کو بھی للکارا۔۔۔۔۔۔ کرپشن اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا دو ٹوک اعلان بھی کیا اور ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر کے احکامات بھی دیئے۔۔۔۔

آخر ایسی کون سی رکاوٹ سیاستدانوں کے آگے حائل ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہیں، عملدرآمد کی نوبت ہی نہیں آتی۔۔۔۔۔ کرپشن اور دہشتگردی کو ختم کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔۔ ۔۔۔ جھوٹے اعلانات ، جھوٹے وعدے اور صرف یقین دہانیاں۔۔۔۔۔

جگلوٹ سکردو روڈ کی تعمیر تو گزشتہ15سالوں سے التواء کا شکار ہے، اگر روڈ کی نئے سرے سے تعمیر میں رکاوٹیں حائل تھیں تو دفاعی اعتبار سے اس اہم سڑک کی فوری مرمت میں کونسی رکاوٹیں حائل تھیں اور کیا ان کے ہاتھ روک دیئے گئے تھے۔۔۔ آرمی چیف نے اس سڑک کی مرمت کیلئے ایف ڈبلیو او کو کہہ دیا اور گلگت بلتستان کے عوام کو پورا یقین ہے کہ مرمت کا کام جلد شروع ہوگا۔۔۔۔۔ یہ کام آج سے10سال قبل یا5سال قبل بھی کیا جاسکتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گلگت بلتستان میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ پورے صوبے میں ایم آر آئی(MRI)کی سہولت میسر نہیں۔۔۔۔۔۔۔اعلانات پر اعلانات سنتے سنتے کان پک گئے تھے۔۔۔۔۔۔ چیف آف آرمی سٹاف نے وعدہ نہیں کیا، لارے نہیں دیئے، امیدیں نہیں دلائیں۔۔۔۔ سی پیک سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب میں کہا کہ میڈیکل سٹی کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے اور چند دنوں میں گلگت بلتستان کے عوام میڈیکل سٹی سک مستفید ہوں گے۔۔۔۔۔۔

ایف سی این اے کے تعاون کے بغیر سی پیک کانفرنس کا انعقاد ناممکن تھا، سی پیک کانفرنس کے کامیاب انعقاد کیلئے تمام تر انتظامات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کئی دنوں تک راتوں کی نیندیں گلگت بلتستان کے عوام کی تعمیر و ترقی کیلئے قربان کرنے والوں کو گلگت بلتستان کے عوام سلام پیش کرتے ہیں۔

جمشید خان دکھی کے ان اشعار کے ساتھ اجازت۔۔۔۔۔۔۔

سپاہِ حیدرِ کرارؑ تم ہو

شجاعت کے علمبردار تم ہو

تکلم باہمی ہے نرم لیکن

اشداء علی الکفار تم ہو

مری افواج کا ثانی نہیں ہے

نڈر جس کے سپہ سالار تم ہو

مرے شبیر اور بھٹی کا سچ مچ

وراثت کے اصل حقدار تم ہو

محاذوں پر سبھی میرے وطن کے

عدو سے برسرِپیکار تم ہو

مرا قد اور بڑھتا جا رہا ہے

فضیلت کی مری دستار تم ہو

عدو کو اسلحہ پر ناز اپنے

ہمارے ایٹمی ہتھیار تم ہو

دکھی کو ناز ہے اپنے سخن پر

کہ میرے حاصلِ اشعار تم ہو

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button