گلگت بلتستان

گلگت میں ایفاد منصوبے کا افتتاحی پروگرام منعقد

گلگت(ارسلان علی)وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گندم سبسڈی کے نام پر چند لوگوں نے اس خطہ کے عوام کو افیون کے نشے سے بھی زیادہ خطرہ ناک نشے میں ڈالا ہوا ہے ،گلگت بلتستان میں گندم کا کاروبار افیون سے بھی زیادہ منافہ بخش کاروبار بنا ہوا ہے،دنیا میں وہ کونسا خطہ ہے جہاں 8ارب روپے کا بجٹ ہو اور ساڑھے 8ارب روپے گندم سبسڈی پر خرچ کیا جاتا ہے۔ 3لاکھ ماہانہ انکم والا بھی اس سبسڈی کا گندم استعمال کرے اور گریڈ 1کا ملازم بھی وہیں گندم استعمال کرتا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے ۔

منگل کے روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایفاد پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایفاد کے زیر اہتمام یہ منصوبہ گلگت بلتستان میں زرعی شعبے میں انقلاب آئے گا اور گلگت بلتستان ایک خود کفیل خطہ بنے گا ۔گلگت بلتستان میں 120ملین کا یہ پہلا منصوبہ ہے ۔ آج سے پہلے کبھی اس قسم کا انوسمنٹ نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے گلگت بلتستان کے بنجر زمینوں کو آباد کیا جائے گا اور گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کے ذریعے اس خطہ کو خود کفیل بنا یا جائے گا ،ایفاد کے اس پراجیکٹ سے 50ہزار ایکڑ زمین آباد کیا جائے گا اور 4سو کلو میٹر سڑکیں بھی بنائی جائیں گی اور گلگت بلتستان میں گزشتہ ہزار سال میں جتنی زمین آباد ہوئی ہے اتنی زمین اس پر وجیکٹ کے ذریعے پانچ سالوں میں آباد کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا اس صوبے کے لئے 45کروڈ کا انڈا اور 30لاکھ روپے کا دودھ کا پیسے گلگت بلتستان سے ہر سال باہر چلا جاتا ہے اگر اس پروجیکٹ کے زریعے ان شعبوں کو ترقی دے کر گلگت بلتستان میں ہی انڈ اور دودھ پیدا کیا گیا تو نہ صرف یہ پیسہ بچایا جاسکتا ہے بلکہ دوسرے علاقوں کوبیچ کر خطیر رقم حاصل کی جاسکتی ہے ۔گلگت بلتستان کل قابل کاشت زمین میں سے 75فیصد زمین بنجر ہے جو اس پراجیکٹ کے ذریعے قابل کاشت بنایا جائے گا۔انہوں نے کہانواز شریف نے 1998ء میں اس پراجیکٹ کا افتتاح کیا تھا جو اس وقت صرف دیامر میں اس منصوبے کے پر کام کیا گیا لیکن حکومت کی سرپرستی اور عوام کی شرکت نہ ہونے کی وجہ سے 100فیصد کے بجائے 70فیصد نتائج برآمد ہوئے اور ابھی پانچ سال بعد پتہ چلے گا کہ یہ منصوبے بھی کتنا کامیاب ہوتاہے ۔

انہوں نے خالصہ سرکار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے خالصہ سرکار کے نام پر عوام کے ساتھ زیادتیاں بھی کی ہیں لیکن اب لینڈ ریفارمز کا فارمولا بنایا جارہاہے جس کے ذریعے عوام کو ان کا حق مل جائے گااور بنجر زمینوں کا قابل کاشت بنا کر زرعی شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو زمینیں دی جائے گی اور ان کو کہا جائے گا کہ جو آپ نے تعلیم حاصل کی ہے ابھی اس پر استعمال کرواور اس میں کامیاب ہونے والوں کو یہ زمین فری میں دی جائے گی۔انہوں نے کہا سی پیک سے ہمیں فائدہ اٹھانے کے لئے اب تیاری کرنی ہے ،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو صرف دواں ملے گا جبکہ یہ نہیں ہے زرعی شعبے میں ترقی کر کے ہم سی پیک کے ذریعے گلگت بلتستان کے مصنوعات عالمی منڈیوں تک پہنچاسکتے ہیں جس کے لئے ہمیں ابھی سے محنت کرنے کی ضرورت ہے اور سی پیک سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیاری کرنے کی ضرورت ہے ۔ا نہوں نے کہا ماضی میں یہ شعبہ گندم کے لہذسے خود کفل خطہ تھا اور بالخصوص غذر جہاں گندم پر لو گ اپنی ضروریات پوری کرکے گلگت والوں کو بھی بیچتے تھے لیکن اب جب بھی گندم کی قیمت میں ایک روپیہ بھی بڑ جاتا ہے تو سب سے پہلے غذر والے روڑ پر نکلتے ہیں ۔

اس موقع ایفاد کے کنٹری ڈائریکٹر ہوبے بوغاد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایفاد گلگت بلتستان میں زرعی شعبے میں ترقی حوالے سے کام کرتا ہے جو 1998ء میں شروع کیا گیا تھا ۔اس منصوبے پر 12ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں اور اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوگیا تو مزید پیسے لگائے جائینگے ۔گلگت بلتستان کے 180ہزار گھرانوں میں سے 1لاکھ گھرانوں کو اس منصوبے سے فائدہ پہنچے گا اور اس منصوبے سے 80ہزار بنجر زمین آباد کیا جائے گا اور اس کوآباد کرنے کے لئے 4سو کلو میٹر سڑک بھی بنائی جائے گی ۔انہوں نے کہا اس منصوبے ڈھائی ارب روپے مزدوروں پر خرچ کئے جائینگے ،220بھی لوکل آرگنائزیشن بنائے جائینگے ۔انہوں نے حکومت اور گلگت بلتستان کے عوام سے توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کامیاب پروگرام ہوگا اور اس کے اچھے نتائج برآمد ہونگے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button