جاوید احمد ساجد
بزر گ کے نام سے معروف شخصیت سلطان آباد یاسین کا رہائشی اور سید گھرانے کا چشم و چراغ ہے۔ اللہ نے ان کو بولنے کی طاقت سے محروم رکھا ہے۔ ان کے والد جناب حاجی مراد شاہ چترال سے ہجرت کر کے یاسین آئے اور سلطان آباد کے محلہ گموئی ( لالے دھ) میں ایک خوش وقتیہ خاندان کی خاتون سے شادی کر نے کے بعد یہی کے ہو کر رہ گئے۔ ان کی زوجہ ایک بزرگ خصلت لیکن سپشیل فرد تھیں۔ انکے پاس بھی بولنے کی طاقت نہیں تھی۔ لیکن بڑی ہوشیار خاتون تھی۔ اشاروں سے باتیں کرتی تھی۔ ہونٹ ہلاتی تھی۔ ایک ٹھیک ٹھاک انسان کی طرح، لیکن آواز سے محروم تھی۔ ان کے تین اولاد نرینہ اور دو بچیاں تھیں ۔ایک شہزادہ بلبل کے نام سے تھا جو کہ لڑکپن میں فوت ہو گئے دوسرا ، سید ابراھیم المعروف جانو جو آرمی سے حوالدار پنشن آیا ہو اہے اور اب زمینداری وغیرہ کر کے اپنا گذر اوقات کرتا ہے اور تیسر ا ، جو کہ سپشیل ہے یعنی جسمانی لحاظ سے بھی معزور سا ہے اور زبان نہ ہو نے کی وجہ سے عجیب و غریب قسم کی باتیں کرتا ہے ، اور واقعی میں ایک بزرگ ہے، ان کے والد کے نام سے ان کی زیادہ جان پہچان ہے۔
لوگ عام طور پر حاجی غٹ کے نام سے پکارتے ہیں ، جو کے غلط ہے ان کا اصل نام ہے ۔ اللہ نے ان کی دعا میں بڑی طاقت رکھی ہے جس کو یہ دعا دیتے ہیں ان میں سے اکثریت کی رائے ہے کہ ان کی دعا قبول ہو تی ہے ۔ بہت سے بے اولاد لوگ ان کی دعا سے اولاد کی نعمت سے مالامال ہو چکے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ یہ خدا نخواہستہ کسی کو بدعا دیتے ہیں تو اس شخص کو اس کی بد دعا بہت جلد لگ جاتی ہے ۔
پہلے وقتوں میں جب جانوروں کے ذریعے کھلیان میں تھریشنگ کی جاتی تھی تو معلوم نہیں اس کو کیسے پتہ چل جاتا تھا یہ فوراََ پہنچ جاتا تھا اور اپنا حصہ لے کر جاتا تھا۔ ان کی ایک منفرد عادت یہ تھی کہ عام طور پر لکڑی کے ایک ڈنڈے کو گھوڑے کے طور پر استعمال کر تا تھا اور دونوں ٹانگوں کے بیچ پھنسا کر کئی میلوں تک گھوڑ سوار کی حرکتیں کرتا ہوا دوڑتا رہتاتھا ۔ اب بوڑھا ہو چکا ہے اس کے باوجود بھی دور دور کا سفر پیدل ہی کرتا ہے اور سلطان آباد میں کہیں کوئی فوتگی وغیرہ ہو تو وہاں تعزیت کے لئے پہنچ جاتا ہے اور اگر سلطان آباد کی کوئی بچی کسی دور علاقے میں بیاہی گئی ہو اور یہ اس گھر میں اپنے معمو ل کے دورے پر پہنچ جائے تو اس گھر کے مکینوں کو سمجھا تاہے کہ یہ بچی میری ہے اور یہ کہ اس کا خیال رکھنا اور تنگ نہ کرنا۔
اللہ کی شان۔۔۔۔ ہم بہت ساروں کو نہیں پہچان سکتے لیکن یہ بزرگ سب کو پہچانتا ہے اور سب کا خیال رکھتا ہے ۔
اللہ ان کو تندرست رکھے اور یہ اپنی دعاوں میں سب کو یاد رکھیں ۔ اللہ کا نیک بندہ ہے۔ اس کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button