تحریر: جمشید خان دکھی اور غلام عباس نسیم
20نومبر 2016کے دن دوپہر2بجے ریوریا ہوٹل گلگت میں حلقہ ارباب ذوق (حاذ)کے زیر اہتمام ماہ محرم اور چہلم کے سلسلے میں ایک محفل مسالمہ منعقد ہوئی جس میں سینئر اور جونےئر شعرائے کرام کے علاوہ ڈاکٹر حمید بٹ،سینئر ایڈوکیٹ منیر احمد ،سابق ڈی ایس جہانگیر،اصغر علی قوم اور پرنٹ میڈیا کے احباب نے شرکت کی۔یہ محفل مسالمہ امام عالی مقام حضرت امام حسین ؑ کی عظیم قربانی کی یاد میں منظوم درود سلام کے ذریعے خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے چہلم سے ایک روز قبل منعقد کی گئی تھی۔ بدقسمتی سے ہم مسلمانوں نے اہل بیت عظام اور صحابہ کرامؓ کو الگ الگ خانوں میں تقسیم کرکے نئے نئے مسائل کے دروازے کھول دئے ہیں جس کی وجہ سے آئے دن نت نئے مسائل جنم لے رہیں ہے۔ہم اہل بیت عظام اور صحابہ کرامؓ کے نعرے تو بہت لگاتے ہیں لیکن وہ عمل کرنے کے لئے تیار نہیں جو ان برگزیدہ ہستیوں نے انجام دیا۔ہم نے حضرت حسینؑ کو محض ایک بہادر جنگی سپہ سالار کے طور پر لیا ہے اور ان کے کار ہائے نمایاں کے تذکرہ پر ہی اکتفا کیا ہے۔
حالانکہ ان کی سیرت طیبہ کا ہر گوشہ ہمارے لئے مشعل را ہ ہے ۔ اگر ہمارے ملک میں رشوت کا بازار گرم ہے تو اس میں ملوث لوگوں کا تعلق یزید سے ہے۔اگر ہمارے علاقے میں فرقہ واریت کی لعنت موجود ہے اور ہم اسے تقویت پہنچار ہے ہیں تو کسی طرح بھی حسینی نہیں کہلا سکتے ۔اگر ہم مذہب کے نام پر بے گناہ لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں تو یقین کیجئے کہ ہم یزید کے آلہ کار ہیں اور حسینیت سے ہمارا دور کا بھی واسطہ نہیں۔اگر ہمارے واعظین یا مسندنشین لوگ فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں اور علاقے میں بدامنی پھیلانے کا ذریعہ بنتے ہیں تو ہمارا فرض ہے کہ ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں کیونکہ حسینی مشن نفرتیں پھیلا نا نہیں بلکہ محبتیں پھیلانا ہے اور جو لوگ نفرتیں پھیلانے کاباعث بنتے ہیں توگویاوہ حسینؑ کے مشن سے انکار کر رہے ہیں۔حضرت علی ؑ سے کسی نے پوچھاکہ علم کیاہے؟آپ ؑ نے فرمایا ’’علم یہ ہے کہ اگر کوئی تم پر ظلم کرے تو اسے معاف کردو،اگر کوئی تعلقات توڑ دے توتم جوڑ دو، اگر کوئی تمھیں محروم کردے تو تم اسے نواز دو، بدلہ لینے کی طاقت کے باوجودمعاف کردو،خطاکار سامنے ہو تو سوچو اس کی خطا بڑی ہے یا تمھارا رحم۔‘‘ہم اپنے اعمال پر ذرا غور کریں کیا ہم میں یہ صفات موجود ہیں؟
محرم کا مقدس مہینہ مسلمانوں سے تقاضاکرتا ہے کہ دوسرے مہینوں کی نسبت اس مہینے میں ایک دوسرے سے زیادہ محبت اور اخوت کا مظاہرہ کریں جبکہ اس کے برعکس مسلمان سب سے زیادہ اس مہینے میں انتشار اور عدم رواداری کا شکار ہوتے ہیں جو ہماری اخلاقی پستی اور امام عالی مقام ؑ کی فرمودات سے انحراف کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اگر ہم نے اپنے ان رویوں میں تبدیلی نہیں کی تو روز محشر امام عالی مقامؑ کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں گے۔لہذا ہمیں آپس میں دست گریبان ہونے کے بجائے باطل قوتوں کے خلاف متحدہونے کی ضرورت ہے۔احترام انسانیت کا جذبہ ہمارے دلوں میں موجزن ہو۔ایک دوسرے سے نفرت کرنے کے بجائے پیار و محبت اور وحدت کا اظہارکریں۔کیونکہ عمل کا یہی راستہ سنت شببیری کی شاہرا ہ کی طرف لے جاتاہے۔
اس موقع پرمعروف سینئر معالج ڈاکٹر عبدالحمید بٹ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے حلقہ ارباب ذوق کے ادبی کردار کی تعریف کی۔ آپ نے کہاکہ عمر بھر کلام اقبال پڑھتا رہا لیکن آج مجھے پتہ لگا کہ ہماری سرزمین میں بھی کئی اقبال موجود ہیں۔
اس موقع پر لیفیٹینٹ جنرل ڈاکٹر نجم ،قومی ہیروشاہ خان،جوہر نفیس کی وفات پر دلی تعزیت کا اظہار کیا گیا اورمرحومین کی ا رواح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ تناول ماحضرکے بعد یہ محفل اختتام پذیر ہوئی۔
ذیل میں شعرائے کرام کا نمونہ کلام پیش خدمت ہے:
پروفیسر امین ضیاء
وہ اہلِ شر ہیں درِ انبیاء حسینؑ کا ہے
پدر علیؑ سا شہ اولیاء حسینؑ کا ہے
عبدالخالق تاج
یزید اور شمر کی میں نے طرف داری نہیں کرنی
مجھے خاتونِ جنت کی دل آزاری نہیں کرنی
حسین ؑ ابنِ علیؑ سے دوستو ! جو جنگ کرتا ہے
مجھے ایسے کسی لشکر کی سالاری نہیں کرنی
جمشید خان دکھیؔ
میں شاد ہوں کہ مرے دل میں غم حسینؑ کا ہے
زمانہ سارا خدا کی قسم حسینؑ کا ہے
میں ایسے دیس میں جیتا ہوں اے دکھی! کہ جہاں
عمل یزید کا لیکن علم حسینؑ کا ہے
نظیم دیا
حسینؑ اس کا جو مظلومیت میں پلتا ہے
حسینؑ اس کا جو راہ خدا پر چلتا ہے
حسینؑ اس کا جو حر کی طرح بدلتا ہے
حسینؑ اس کا جو ایمان سے نکھر تا ہے
حفیظ شاکر
کہانی عزم و ہمت کی اگر تحریر ہوجائے
’’مسلمانوں کا قبلہ روضہء شبیر ہوجائے‘‘
غلام عباس نسیم
ہے یہ نہ رند کی خاطر نہ پارسا کے لئے
ہے کر بلا تو فقط درد آشنا کے لئے
مرے نصیب کو اب مل گئی مسیحائی
غمِ حسینؑ ملا درد کی دوا کے لئے
حسین علی
سچ ہے کہ کربلا کا دُلارا حسینؑ ہے
مجھ کو تو میری جان سے پیارا حسینؑ ہے
یہ فرق کم نہیں حق و باطل کے درمیاں
باطل کا ہے یزید ہمارا حسین ہے
فاروق قیصر
یزیدِ وقت سے کیوں کر بھلا خائف رہیں یارو
مثالِ حر امام وقت کے لشکر میں رہتے ہیں۔
رضا عباس تابش
نعرہ شبیرؑ سے تیرا یزیدِ
سر قلم کرنے کا موسم آگیا
عیسٰی حلیم
بڑا ہی نام ہے ابنِ علیؑ کا
چمن گلفام ہے ابنِ علیؑ کا
یزیدِ وقت کی بیعت نہ کرنا
یہی پیغام ہے ابنِ علیؑ کا
ناصر نصیر
تو لا الہٰ کی میزان میں تلاُ ہوا ہے
یہ لوگ اپنے ترازوں میں تجھ کو تولتے ہیں
تہذیب برچہ
خدا کا عشق نبی اور بنی کاعشق حسینؑ
سمجھ میں آئے خدا گر سمجھ میں آئے حسینؑ
ثنائے سبط پیمبر ہیں یہ صلہ ہے مجھے
افق پر دل کی مرے اور جھلملائے حسینؑ
توصیف حسن
حق کی جانب پیش قدمی سے نہ گھبراؤ کبھی
حق پرستوں کے لئے جب کربلا دستور ہے
عباس صابر
حسینَی دارَی سوالی ہن صابر
یقین چھرامس مہربان حسینؑ ہن
ہم حلقہ ارباب ذوق گلگت کی جانب سے معروف کوہ پیما حسن سد پارہ کی رحلت، دشمن کی گولہ باری سے شہید ہونے والے کیپٹن تیمور علی اور انکے ساتھیوں کی شہادت پر بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مرحومین کے لئے دعا ئے مغفرت کرتے ہیں۔خدا وند قدوس شہداء کے درجات بلند کرے اور پسماندگان کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔اس موقع پر ہم حاذ کے معروف شاعر عبدالحفیظ شاکر اور بلتستان کے نامور قلم کار حشمت کمال الہامی کو اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے ’’پروڈ آف پاکستان ایوارڈ‘‘ دینے پر مبارکباد دیتے ہیں۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button