کالمز

ارکا ن اسمبلی کی مراعات کا بل 

وہ خبر آگئی ہے جس کا انتظار تھا سا ل میں ایک با ر قومی اسمبلی میں اتفاق رائے سے ایک بل پاس ہوتا ہے وہ عوامی مفاد کا بل نہیں ہوتا ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافے کا بل ہوتا ہے ہم ماہ جون کے دوسرے ہفتے سے اس بل کا انتظار کر رہے ہیں خدا خدا کر کے خدا نے ہماری فریاد سن لی اور وہ بل بد ھ 23 نومبر کو قومی اسمبلی سے پاس ہوا اس روز کورم نہیں ٹوٹا بل کی مخالفت نہیں ہوئی بائیکاٹ نہیں ہوا ایوان پر مچھلی منڈی کا گمان نہیں گذرا خاموشی کے ساتھ اتفاق رائے سے ارکان اسمبلی کی مراعات اور تنخواہوں 150 فیصد اضافہ کا بل منظور ہوا 100 روپے پر 150 کا اضافہ کیا جائے تو 250 بن جاتا ہے ایک لاکھ روپے پر 150 فیصد اضافہ کیا جائے تو دو لاکھ 50 ہزار کا ہند سہ آجاتا ہے اور یہی ہند سہ اپنی کم و بیش والی صورت میںآگیا ہے اس وقت پاکستانی قوم کو جو گھمبیر مسائل درپیش ہیں اُن میں ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا مسئلہ کبھی آیا ہی نہیں قوم جن مسائل سے دوچار ہے ان میں دہشت گردی سے نجات کا مسئلہ پہلے نمبر پر ہے تونائی کے بحران پر قابو پانے کا مسئلہ دوسرے نمبر پر ہے عدالتوں سے لوگوں سے جلد از جلد سستے سے سستا بلکہ مفت انصاف دلانے کا مسئلہ تیسرے نمبر پر ہے 23 تاریخ کے اخبارات میں ایک عدالتی فیصلے کی خبر آگئی ہے 2009 میں سلیکشن کمیٹی نے حقدار کو محروم کر کے ناحق کو ملازمت دید ی حقدار نے عدالت سے رجوع کیا 2016 ؁ء میں عدالت نے حقدار کے حق میں فیصلہ دید یا اس اثنا ء میں ناحق نے 7 سال ملازمت کی ایک کروڑ وپے تنخواہ وصول کی ، 6 انکر یمنٹ لے لئے ، 5 سال بعد اگلے گریڈ میں ترقی بھی لے لی حقدار نے عدالتی کاروائی کو آگے بڑھانے پر 14 جوڑے بوٹ گھسا ڈالے اور 24 لاکھ روپے اپنی جیب سے خرچ کئے 7 سال بعد آنے والا اس قدر مہنگا اور قیمتی فیصلہ اُس کے کس کام آیا عوام کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ مجموعی قومی آمدنی کا کم سے کم 10 فیصد تعلیم پر ، 10 فیصد صحت کی سہو لیات پر خرچ کیا جائے ، 20 فیصد طالبات کے لئے ایک استاد ہو ،4000 کی آبادی کے لئے ایک ڈاکٹر اور 1000 کی آبادی کے لئے ایک نرس ہو بیماری کی صورت میں مفت علاج ، اپریشن کی ضرورت پڑے تو مفت اپریشن ہو عوام کا ایک مسئلہ سماجی تحفظ بھی ہے یورپ اور دیگر ترقیاتی ممالک میں اس کو سوشل سیکیورٹی کہا جاتا ہے باپ مرجائے اور تین بچے یتیم ہوجائیں ، ماں بیوہ ہوجائے تو حکومت ان کو مفت گھر ، مفت خوراک ، مفت پوشاک مفت تعلیم اور مفت علاج کی سہولت فراہم کرتی ہے اُس خاندان یا کنبے کا معیار زندگی پاکستانی میں 50 ہزار روپے ماہانہ کمانے والے کے گھر انے سے 10 گنا بہتر ہوتا ہے ناروے کی حکومت نے سماجی تحفظ کے اس قانون کا نام عمر ز لاء (Omer’s Law) رکھا ہے اور خلیفہ دوم حضرت عمرفاروقؓ کے قانون سے اس کو اخذ کر لیا ہے اس کا کریڈٹ بھی حضرت عمر فاروقؓ کودید یا ہے خدا نخواستہ اگر کسی دن پاکستان کے عوام کا کوئی نمائیندہ قومی اسمبلی کے 362 ارکان کے ایوان میں سماجی تحفظ کابل لانے میں کامیاب ہوا تو اُس رو ز اسمبلی کے 80 فیصد ارکان اجلاس نے اُٹھ کر باہر جائینگے بقیہ 20 فیصد کو رم ٹوٹنے کا شور اُٹھا ئینگے اجلاس ملتوی ہوگا اگلے دن یہ بل آیا تو پھر کورم ٹوٹ جائے گا اگر کورم نہیں ٹوٹا تو بل کی مخالفت کی جائے گی پنجاب کے چوہدری ، سندھ کے وڈیر ے اور بلوچستان کے سردارکیساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے خا ن خواتین کو سماجی تحفظ صحت ، تعلیم اور دیگر مسائل سے کوئی سروکار نہیں کھرب پنی تاجروں ،صنعتکاروں اور کارخانہ داروں کے جو نمائیند ے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ان کو عو امی مسائل کا علم ہی نہیں ہے انہوں نے عوام کے سکول او رعوام کے ہسپتال نہیں دیکھے انہوں نے عوام کے بازار میں سودا سلف نہیں خریدا ، انہوں نے عوام کے بس اور ویگن یا ٹیکسی اور رکشے میں کبھی سفر نہیں کیا ان کو علم ہی نہیں کہ عوام کے مسائل کیا ہیں؟ اس لئے اسمبلی میں سال بھر کا ایک دن سب سے اہم ہوتا ہے یہ وہ دن ہوتا ہے جب ارکان اسمبلی کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کابل ایوان کے سامنے آجاتا ہے بدھ 23 نومبر کا دن وہ نیک بخت دن تھا اس روز ارکان اسمبلی کی بنیادی تنخواہ 44ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 50 ہزار روپے مقر ر کر نے کا بل اتفاق رائے سے منظور ہوا سفر خرچ ،الا ؤنس اور دیگر مراعات ملا کر کل رقم 2 لاکھ کے مقا بلے میں5 لاکھ روپے ما ہانہ کے برابر ہوگئی ہے وزرا ء ، وزرائے مملکت ، مشیروں اور دیگر اعلیٰ عہد یداروں کی مراعات میں ان کے عہد وں کے حساب سے 150 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کو 5 لاکھ روپے ماہانہ ملتے تھے اس کو اب 12 لاکھ 50 ہزار روپے ملینگے یہ اتفاق اور اتحاد کی برکت ہے اور ایسے مواقع پر ارکان اسمبلی نے کبھی اپنے آپ کو مایو س نہیں کیا ساغر صدیقی نے کیا بات کہی

بر گشتہ یر ذاں سے کچھ بھو ل ہوئی ہے

پھولوں کے نگہباں سے کچھ بھو ل ہوئی ہے

جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی

اُس عہد کے سلطان سے کچھ بھو ل ہوئی ہے

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button