عوامی مسائل

مٹھی بھر افراد نوے فیصد "حقیقی مالکان” کو محروم کرنا چاہتے ہیں، عمائدین تھک، نیاٹ اور بابوسر کا چلاس میں پریس کانفرنس سے خطاب

چلاس(بیورورپورٹ)عمائدین تھک نیاٹ بابوسر، تھک نیاٹ بابوسر یوتھ موومنٹ کے راہنماؤں ضیا ء اللہ تھکوی،نمبردار زبیر،نمبردار بشیر،نمبردار نور ولی،حاجی شاہ خان،حاجی طوطا،حاجی وزیر خان حاجی خان زمان،حاجی موسیٰ خان و دیگر نے چلاس شہر میں پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مٹھی بھر بٹو خیل قبیلہ نوے فیصد حقیقی متاثرین ڈیم کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ریاستی ادارے ان عناصر کی دباؤ کو قبول نہ کریں اور انصاف اور حق پر مبنی قدم اٹھائیں۔چند افراد کا ریلی نکالنا یا گلگت جانا ریاستی اداروں کو گمراہ کرنے کی مانند ہے۔گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت اور اپوزیشن اپنے فرائض کی انجام دہی بہتر انداز میں کر رہے ہیں۔دیامر میں نوے فیصد متاثرین ڈیم اور قبائل اپنے حقوق کے حصول کے لئے پر امن جدوجہد کر رہے ہیں۔مگر ایک قبیلہ سارے متاثرین اور قبائل کے حقوق سلب کرنے پر تلا ہوا ہے۔قبائلی عوام اپنے حق کی جنگ لڑ رہے ہیں اس جدوجہد کے پیچھے حکومتی اور اپوزیشن کا ہاتھ ملوث نہیں ہے۔تمام قبائل اور متاثرین کو انکے جائز حقوق دئے جائیں۔تاکہ کسی قسم کے قبائلی تنازعے کا امکان باقی نہ رہے۔جائز حقوق غصب کرنے کی کوئی کوشش یا سازش کی گئی تو لامحالہ سنگین تنازعات جنم لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جملہ عوام ا لناس تھک نیاٹ بابوسر اور متاثرین ڈیم حکومت گلگت بلتستان اور ریاستی اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ اگر گلگت شہر کی طرف چند سو افراد مارچ کر کے ریاستی اداروں کو یر غمال بنا نے کی کوشش کرینگے تو ہم ہزاروں افراد بھی گلگت کی جانب مارچ کرینگے۔قبائلی تحریکوں کو سیاسی رنگ دینا سراسر غلط ہے۔جو لوگ قبائلی تحریک کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں دراصل وہ عوامی حقوق کو دبانے کی مذموم اور ناپاک سازش کر رہے ہیں جو ہر صورت کسی کو بھی قبول نہیں ہے۔دیامر بھاشا ڈیم کے فوائد تحصیل چلاس کے تمام افراد اور عوام کو ملنے چاہیے۔تاکہ یہ عظیم منصوبہ بخوبی پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔اور ریاست پاکستان کی تعمیر و ترقی اور استحکام کا سفر جاری رہ سکے۔جن لوگوں نے 2010میں ریاست کے عظیم پرچم کی توہین کی اور اسے نذر آتش کیااور دفاتر کو بھی راکھ کا ڈھیر بنا کر رہاست مخالف نعرے بازی بھی کی تھی انکے خلاف اس وقت مقدمات درج ہوئے تھے۔ان پر ابھی تک کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ ہی ان کیسز کو عدالتوں میں پیش کئے گئے۔ان مقدمات کو ری اوپن کر کے ملک کے غداروں کو سزائیں دلوائی جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیم ریزروائر ایریاء جچن چشمہ بالا ،چشمہ پائین ،رونئی شلکٹ دار اور التشی دار کے درمیان واقع بنجر اراضیات کے معاوضہ جات سول کورٹ سٹے آرڈرز کے مطابق جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر کے نام مرتب کیا جائے۔اگر کسی فریق کو کوئی اعتراض ہو تو وہ ریفرنس دائر کرے۔مذکورہ اراضیات کے اندر کوئی شخص اراضی لیفٹ اوور کیس کی صورت میں موجود نہیں لہٰذا لفٹ اوور کیس کسی کے نام پر نہ بنایا جائے۔۔کھنو جنگلات میں ٹمبر مافیا نے جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کی ہے۔اس کے خلاف ہم جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر نے ڈی آئی جی دیامر استور ریجن کو درخواست دی ہے۔اس درخواست کے مطابق پرچے چاک کئے جائیں۔دیامر بھاشہ ڈیم کے تمام متاثرین سونیوال قبائل ،کھنر کے غریب نامہ اور تحصیل چلاس کے دیگر تمام غیر مالکان کے ساتھ بھی دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔بلکہ انکے حقوق کے حوالے جائز مطالبات کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے۔اور ڈیم کے تمام فوائد میں ان کو بھی شریک کر کے حصہ دیا جائے۔ڈیم کے متاثرہ گلہ بانوں زرعی کسانوں اورموسمی تغیرات کے متاثرین کو بھی بروقت سروے کر کے معاوضہ جات میں شامل کیا جائے۔جملہ عوام الناس تھک نیاٹ بابوسر سیاسی دھڑے بندیوں سے مکمل طور پر آزاد ہیں۔اور متفق اور منظم ہیں۔تھک نیاٹ بابوسر سے تعلق رکھنے والے کسی بھی سیاسی راہنماء کی بیان بازی کو عوام متفقہ طور پر مسترد کرتے ہیں۔اور تھک نیاٹ بابوسر کے تمام سیاسی راہنماؤں کو پوری قوم آئندہ کسی بھی قسم کی غیر ضروری بیان بازی سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔اگر کوئی بات غیر مناسب لگے تو قومی کمیٹی اور سپریم کونسل کے سامنے رکھ لیا جائے کونسل تمام معاملات سے آگاہ ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button