چترال

پشاور و اسلام آباد سے چترال سفر کرنے والے گاڑیوں کو ضابطے کا پابند بنا یا جائے؛ ذاتی فائدے کے لئے مسافروں کو مشکل میں ڈالتے ہیں۔ عوامی حلقے

چترال(بشیر حسین آزاد) چترال کے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پشاوراور اسلام آباد سے چترال آنے والے مسافر گاڑیوں کو ضابطے کا پابند بنایا جائے کیونکہ ان ٹرانسپورٹروں کے من مانیوں کی وجہ سے چترال کے مسافر مشکلات کا شکار ہوتے ہیں ۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سے پشاور اور اسلام آباد کے ٹرانسپورٹرز رات کے وقت چترال کی طرف سفر کرتے ہیں اور کئی ایک جان لیوا حادثات بھی رونما ہوئے ہیں مگر اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ اس وقت جبکہ ٹنل کا شیڈول ہفتے میں منگل اور جمعہ کے روز دوپہر 1 بجے سے شام 7 بجے تک ہے ، پھر بھی ٹرانسپورٹرز اپنے پرانے طریقہ پر قائم ہیں اور مسافروں کو شیڈول والے دن سے ایک دن قبل رات کے وقت سفر کراتے ہیں۔ کم از کم 19گھنٹے قبل پسنجرز گاڑیاں پشاور اور اسلام آباد سے چترال کی طرف روانہ ہوتی ہیں۔ یعنی پیر اور جمعرات کے روز شام سات بجے سے آٹھ بجے کے درمیان پشاور اور اسلام آباد سے روانہ ہونے والی گاڑیاں چھ سے سات گھنٹوں میں لواری ٹنل کے قریبی علاقے میں پہنچ جاتے ہیں اور اسکے بعد انتظار کا طویل دورانیہ شروع ہوتا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کا پہلے سے ہی راستے کے مختلف ہوٹلوں کے ساتھ مک مکا ہوتا ہے اور وہ بے چارے مسافروں کو ان ہوٹل مالکان کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ کسی بھی صورت قرین انصاف نہیں کہ شیڈول کے وقت سے 19گھنٹے پہلے سفر شروع کیا جائے مگر افسوسناک امر ہے کہ ہوٹل والوں کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے ٹرانسپورٹرز من مانی کر رہے ہیں اورانکو لگام دینے والا کوئی نہیں۔ ٹرانسپورٹروں کے اس من مانی کی وجہ سے ضلع دیر بالا اور چترال کے ضلعی انتظامیہ اور دونوں اضلاع کے ٹاسک فورسز کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عوامی حلقوں نے ضلع ناظم چترال، ڈپٹی کمشنر چترال، کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس اور ڈی پی او چترال سے اپیل کی ہے کہ پشاور اور اسلام آباد سے چترال سروس کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو ضابطے کا پابند بنایا جائے کہ وہ رات کے وقت سفر سے گریز کریں تاکہ مسافروں کو سہولت ملنے کے ساتھ ساتھ دونوں اضلاع کے مقامی انتظامیہ کے لئے مشکلات پیش نہ ہوں۔ عوامی حلقوں نے اس ضمن میں ضلع ناظم دیر بالا، ڈپٹی کمشنر دیر بالا، کمانڈنٹ دیر ٹاسک فورس اور ڈی پی او دیر سے بھی خصوصی دلچسپی لیکر اس ضمن میں اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اکثر دیر بالا کے ضلعی حکام کو عوامی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button