بلاگز
آخر یہ دہشت گرد آتے کہاں سے ہیں؟
تحریر: لیاقت علی حمیہ
آخر یہ دہشتگرد آتے کہاں سے ہیں؟
کیا یہ افغانی ہیں؟ کیا یہ ہندوستان سے آتے ہیں؟ نہیں۔ شاید ایران سے آتےہونگے؟
کوئی تو صیح بتادے، ہمیں کون مار رہا ہے، کیوں مار رھا، اور کب تک غریب عوام کا قاتل ہوگا؟
ہمیں یہ بتاکر خوش کیا جایا ہے کہ آج ٢٠ دہشت گردوں کو ماردیا، کل ٥٠ دہشت گردوں کو ماردیا گیا، اور اس آفسوسناک واقعے کا مذمت کرتے ہیں۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئ ہے۔ نہ تحقیقات کا پتاچلتا ہے اور نہ تحقیقات کرنے والوں کا۔
ہم اس خوش فہمی میں ہوتے ہیں کہ دہشت گردوں کو ماردیا گیا، اور پھر اچانک سے خون کی حولی کھیلی جاتی ہے، اور لاشوں کا انبار لگا دیا جاتا ہے۔ کسی کا بیٹا، کسی کا بھائی، کسی کا باپ تو کوئی آپنے نوعمر اکلوتے اولاد سے محروم ھوجاتا ہے۔ پھر آفسوسناک واقعے کی مذمت کرتے ہیں اورواقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جاتی ھے ۔
ہمیشہ کی طرح کچھ دہشتگردوں کو مار کر مطمعن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، بجائی اس کے کہ دہشت گردی کے اسباب کو ختم کیاجائے۔ ہم دہشت گردی کو مٹانے کئ بات کرتیں ہیں، ماگر ہم یہ بھول جاتیں ہیں کہ
دہشتگرد صرف ہتھئیار اتھانے والا ہی نہں ھوتا بلکہ ہتھئیار اُٹھانے کا راستہ دکھانے والا اصل مجرم ہوتا ہے۔
ہم کہیں اصل دہشت گرد کی نشاں دہی میں غلطی تو نیہں کر راہیں ہیں؟ٰآخر یہ دہشت گرددی کہاں سے جںم لیتی ہے؟
کہیں یہ ہمارے نصابوں میں تو نیہں؟
کہیں یہ ہمارے اداروں یا تنظیموں میں تو نیہں؟
تشدد کی تعلیم اور تربیت معاشرہ تو نہیں دے رہا؟
کہیں یہ ہمارے مقدس درسگاہوں میں تو نیہں؟
کہیں یہ ہمارے مبلغین میں تو نیہں جو خوں خرابے کو ہوا دیتیں ہوں؟
کہیں تنگ نظر پالیسیوں کا دوش تو نہیں ہے؟
کوئی اپنا ہی ہے جو پیچھے سے وار کر رہا ہے، ورنہ ہمارے دشمنوں کی یہ اوقات نہں کہ ہم پہ وار کرسکے۔۔کہیں کچھ تو غلط ہورہاہے۔۔
اب سوال یہ پیدا ھوتا ہے کہ ضربِ عضب میں ایسا کیا نہں ہوا جو اب’رد الفساد‘ ہوگا؟