عوامی مسائل

چلاس شہر کی نصف سے زائد آبادی گدلا اور آلودہ پانی پینے پر مجبور، وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ

چلاس(بیوروچیف)شہر کی نصف سے زائد آبادی گندا پانی پینے پر مجبور مختلف وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ بڑھنے لگا۔ہرپن داس ،شاہین گاؤں،کے کے ایچ ایریا بٹو کوٹ اور دیگر علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی تاحال ممکن نہ ہو سکی۔جس کی وجہ سے ٹریکٹر ٹرالیوں اور ٹینکرز میں کول کا گندا پانی سپلائی کیا جانے لگا ہے۔چلاس شہر کو سیراب کرنے والے کول کے ساتھ ہی آبادی بنائی گئی ہے جس کی وجہ سے نالیوں کا پانی کول میں شامل ہو رہا ہے اور اسی پانی کو ہی پینے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔جس کی وجہ سے بیماریوں میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پچاس فیصد سے زائد لوگ گندا پانی کے استعمال سے ہیپا ٹائٹس ،پیٹ کے مختلف امراض ،ٹائیفائیڈ گردوں کے امراض اور دیگر مہلک امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔بدقسمتی سے چلاس شہر کے لئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی عرصہ دراز سے تکمیل کے منتظر ہیں۔عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے مکمل کر کے عوام کو زندگی کی بنیادی ضرورت پوری کر دی جائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button