کالمز

کہاں سے آئے صدا

باپ بیٹے سے نہیں کہتا ’’جس کام کو شروع کرو پہلے بسم اللہ پڑھا کرو‘‘ ماں بیٹی سے نہیں کہتیں ’’ میری گڑیا ہر کام میں بسم اللہ کرو ‘‘استاد شاگرد سے نہیں کہتا ۔۔’’پہلے بسم اللہ کرو پھر پڑھنا شروع کرو ‘‘اللہ کی زمین پہ انسان نام کی مخلوق کے علاوہ بس سب اس کے نام پہ زندہ ہیں ۔۔درخت کا پتا اس کے حکم کا منتظر ہے ۔۔چڑیا اس نام کے صدقے اپنے گھونسلے سے نکلتی ہے اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رزاق اس کا پیٹ خالی نہیں چھوڑے گا ۔۔درندے آسمان کی طرف منہ کرکے کہتے ہیں ۔۔آقا تیری رحمت کے منتظر ہیں ہم ۔۔۔سمندر موجیں مارتے ہوئے اللہ اللہ کرتا ہے ۔۔ویل مچھلی کو پورے دن کے لئے اکتیس ٹن گوشت کی ضرورت ہے ۔۔کہتا ہے آقا منتظر ہوں ۔۔چونٹی کو ایک دانے کی ضرورت ہے ۔۔کہتا ہے اللہ حاضر ہوا ہوں ۔۔عقاب کو اڑان بھرنا ہے ۔۔جست لگانے سے پہلے کہتا ہے۔۔اپنے بے کران فضاؤں کے صدقے اس کی بلندیاں مجھے شکست نہ دیں ۔۔کیڑے مکوڑوں کو بھی مٹی کی ضرورت ہے ۔۔اسی کے نام سے مانگتے ہیں ۔۔لیکن انسان سمجھ بوجھ والی عجیب مخلوق۔۔اس کا نام نہیں لیتا ۔۔ہاں نہیں لیتا ۔۔ماں بیٹی کو نہیں سکھاتیں ۔۔باپ بیٹے کو نہیں سکھاتا ۔۔استاد شاگرد کو نہیں سکھاتا۔۔یہ سب جانتے ہوئے بھی کہ خیر اور شر اسی کے ہاتھ میں ہیں ۔۔وہ زمان و مکان کا اکیلا مالک ہے ۔۔وقت اس کا ہے ۔۔کامیابیاں اسی کی طر ف سے ہیں ۔۔وہ نہ چاہے تو کچھ نہیں ہو گا وہ چاہے تو سب کچھ ہوگا ۔۔رات کی قسم رات اس کی ہے دن کی قسم دن اس کا ہے ۔۔سب کی قسم سب اس کے ہیں ۔۔تو پھر قسم بھی اسی کے نام۔۔ سب اس کا ہے ۔۔اس کے نام سے کیوں شروع نہیں ۔۔خود سیکھایا ۔۔بسم اللہ کو اپنے محبوب ﷺ کی طرف تحفے کے طور پر بھیجا۔۔اس کے نام سے شروع کرو جو سب کا ذمہ دار ہے سب کا سزاوار ہے ۔۔ جرنل وردی پہنتے ہوئے بسم اللہ کہے ۔۔سپاہی بندوق اٹھاتے ہوئے بسم اللہ کہے۔۔وزیر اعظم اپنی سیٹ سنبھالتے ہوئے بسم اللہ کہے۔۔مولانا ممبر پہ چھڑنے سے پہلے ہی بسم اللہ کہے ۔۔ماں ناشتہ بناتے ہوئے بسم اللہ کہے ۔۔باپ ناشتہ کرتے ہوئے بسم اللہ کہے ۔۔پائیلٹ جہاز پہ چھڑنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔ڈرائیور اپنی گاڑی کا دروازہ بند کرنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔استاد سبق شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ کہے شاگرد اپنی کتاب کھولنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔آفیسر دستخط کرنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔تب سب کام اس کے سپرد ہونگے و ہ دونوں جہانوں کا مالک ہے ۔۔جس کے پاس ہر کام کا آغاز بھی ہے انجام بھی ہے ۔۔نتیجہ اس کے پاس ہے ۔۔یہ صدا ہر کہیں سے آنی چاہئے ۔۔دل سے رگ رگ سے ۔۔انگ انگ سے ۔۔درو دیوار سے ۔۔آخر یہ صدا کہاں سے آئے ۔۔سب سارے کاموں کو اپنی قابلیت سمجھتے ہیں ۔۔ان کو اللہ یاد نہیں آتا ۔۔پوری دھرتی صنم کدہ بن جاتی ہے ۔۔اللہ پوری کائنات کا مالک ہے۔۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اسی کا ہے ۔۔یہ بنیادی درس ہمیں دیا نہیں جاتا ۔۔ہم سے مشق کرایا نہیں جاتا ۔۔اعمال کی درستگی کی فکر کسی کو نہیں ۔۔ظلم و انصاف کی فکر کسی کو نہیں ۔۔اس لئے رب مدد سے ہاتھ کھنچتا ہے ۔۔شر سر اُٹھاتے ہیں ناکامیاں جنم لیتی ہیں ۔۔فساد پر تولتا ہے ۔۔بے سکونیاں ڈھیرہ ڈالتی ہیں ۔۔نفرتوں کا حملہ ہوتا ہے ۔۔گھر گھر ناچاقیاں اور بے اتفاقیاں یلغار کرتی ہیں ۔۔کائنات میں ہر سو یہ پیاری آواز آتی ہے ۔ہمہ وقت تسبیح ہے ۔۔جو کائنات میں خلیفہ کے عہدے پہ ہے اس کی زبان پہ تالا ہے ۔۔اس کی زبان ہر ہرزہ سرائی کرتی ہے ۔۔گاتی ہے ۔۔گالیاں بکتی ہے ۔۔غیبت کرتی ہے۔۔جھوٹ بولتی ہے ۔۔چیختی چنگاڑتی ہے ۔۔شیخیاں بکھیرتی ہے ۔۔جھوٹی تعرفیں کر کرتھکتی نہیں ۔۔ایسے میں یہ صدا کہاں سے آئے ۔۔۔جب اس صدا سے کوہ و دامن گونجتے تھے ۔۔تو دریا راستہ دیتے تھے ۔۔پہاڑ ریزہ ریزہ ہوتے تھے ۔۔پرندے پر پھیلاتے تھے ۔۔مچھلیاں دعا دیتے تھے ۔۔درخت جھک جاتے تھے ۔۔اب ایسا نہیں ہے محافظ کی زبان گنگ ہے ۔۔پاسبان کی زبان پہ تالا ہے ۔۔خادم اس صدا سے ناآشنا ہے ۔۔ استاد نسیاں کا مریض ہے ۔۔ماں لا پرواہ باپ پتھر ہے ۔۔یہ صدا آنی چاہیے یہ صدا ہماری پہچان ہے ۔۔یہ صدا ہماراہتھیار ہے ۔۔قرآن نے بار بار دعوت دی ۔۔مگر ہم کہ غافل ہیں ۔۔اللہ ہمارے حال پہ رحم فرمائے ۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button