ماحولگلگت بلتستان

استور مشکن میں زمین سرکنے کا عمل جاری، عوام پریشان

استور (سبخان سہیل) مشکن استور کی زمین کے سرکنے کاعمل تیز ہوگیا ہے اور دریائی کٹاو کی زد میں آنے سے کئی مکانات بھی زمین بوس ہوگئےاور علاقے کے 150 رہائشی گھرانوں میں سے کئی خاندان ہجرت کرنے پر مجبورہیں ۔ ضلع استور کا مشکن گاوں 2001 کے زلزلے کے بعد سےزمین میں درڑاے پڑنے ، رہائشی گھروں کے گرنے کیساتھ زمین کے سرکنے سے زرعی اراضی بھی دریا برد ہونے کا عمل شروع ہوا ہے ۔ میڈیا نے مشکن کی سنگین صورتحال اور یہاں صدیوں سے بسنے والے خاندانوں کے ازخود ہجرت کرنے کے عمل کی وجوہات تلاش کرنے کے لئے سرکاری دستاویزات حاصل کیے تو ان دستاویزات میں اہم دستاویز ماہرین ارضیات کے سروے کی رپورٹ سامنے آئی جس میں ماہرین نے اس علاقے کو رہائش کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیکر علاقے میں مکانات سمیت سڑکوں کی تعمیر کے لئے بھی غیر موزوں قرار دیا ہے اور ماہرین ارضیات نے مشکن کے رہائشیوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی سفارش بھی کی ہے ۔ مشکن میں تازہ صورتحال جس میں دریا کارخ تبدیل ہوکر لب دریا زرعی اراضی کو بہانے کے عمل کے بعد اس علاقے کے رہائشی گھر پھر سے گرنے لگے ہیں ۔ میڈیا کو ملنے والی ایک اور سرکاری دستاویز جوکہ گزشتہ سال ڈپٹی کمشنر استور نے تحریر کی ہے اس میں بھی علاقے کے رہائشیوں سے علاقے کو فوری طور پرخالی کرانے کی تجویز دی ہے اور ضلعی انتظامیہ نے اپنی یہ تجویز بھی ماہرین ارضیات کی رپورٹ کی روشنی میں مرتب کی ہے ۔ مسلسل دھنسنے والے استور کے مشکن گاوں کے بارے میں محکمہ تعمیرات عامہ کے چیف انجینئر کی رپورٹ بھی کچھ ایسی ہی ہے ۔ جس میں انہوں نے استور کی بین اضلاعی شاہراہ کو بھی خطرہ قرار دیکر دریا کی دوسری جانب سے شاہراہ تعمیر کرکے ہرچو گاوں تک لے جانے کی تجویز پیش کی ہے ۔ مشکن گاوں میں تسلسل کیساتھ زمین ٹوٹ پھوٹ جانے اور رہائشی گھروں کے گرنے کی وجوہات ماہرین ارضیات نے 2001 کے زلزلے سے انڈو پاک پلیٹ کے ہٹ جانا بتایا ہے اور ننگاپربت کے دامن میں واقع مشکن گاوں کے 150 سے زائد گھروں کو رہائش کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے ۔

2001 سے اب تک سب سے زیادہ خطرے کی زد والے اس علاقے کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان مولانا عبدالسمیع جس کا تعلق بھی اس گاوں سے ہے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ سرکاری رپورٹ آنے کے باوجود کسی بھی منتخب حکومت نے مشکن کے رہائشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے سے متعلق کبھی سنجیدگی سے غور نہیں کیا ۔ اب حالات زیادہ بگڑے تو مقامی ایسے افراد جنکی مالی حالت بہتر تھی ازخود علاقے سے ہجرت کرکے نکل گِے ہیں جبکہ غریب لوگ کسی بھی معمولی زلزلے کے جھٹکے کیساتھ موت کا انتظار کرکے اپنے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں،

ہو پر نگر میں بھی زمین سرکنے کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت کسی بڑے سانحہ رونما ہونے سے قبل ان علاقوں کے عوام کو متبادل جگہ فراہمی یقینی بنائے.

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button