چترال

چترال : استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد

چترال ( محکم الدین ) ہدیتہ الہادی پاکستان چترال کے زیر اہتمام استحکام پاکستان کانفرنس میں عوام کو خبردار کیا گیا ہے ۔ کہ پاکستان دُشمن عناصر ملکی استحکام کو نقصان پہنچانے کیلئے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں ۔ جس میں ملک میں فسادات کی آگ بھڑکانے کیلئے شعائر اسلام کی توہین و توہین رسالت کے واقعات کے ارتکاب میں لوگوں کو استعمال کرنا شامل ہیں ۔ اس لئے پاکستانی خصوصا چترالی عوام ہوشیار رہیں ۔ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج آف منیجمنٹ سائنسز چترال کے لان میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہدیتہ الہادی پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو پیر سید ہارون گیلانی نے کہا ۔ کہ پاکستان کے مسائل اُس وقت سے شروع ہوئے ۔ جب ہم نے پاکستان سے اپنے حق کا تقاضاکرنا شروع کیا ۔ ہم نے پاکستان کو خود سے علیحدہ سمجھا ۔ جب کہ ہم اور پاکستان ایک ہیں ۔ ہمارے اپنے گھر جائداداور ہمارے ملک کے اثاثوں میں کوئی فرق نہیں ۔ جن کی حفاظت اور قدر اپنے ذاتی گھر جائداد کی طرح کی جانی چاہیے تھی ۔ آج اسی فرق نے ہمیں تقسیم کردیا ہے ۔ جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ اس ملک پر 70سال اپنے پیٹ کیلئے سوچنے والوں نے حکومت کی ۔ اور ہم نے ہر کام کیلئے دوسروں کی طرف دیکھا ۔ اپنے پاؤں کھڑے ہونے کی کوشش نہیں کی ،انہوں نے کہا، کہ ہمارے دُشمن ہمیں اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتے جتنی ہمارے اداروں کے نااہل ذمہ دار غلط فیصلے کرکے ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے ۔ کہ را ،موساد اور دیگر ملک دُشمنوں کو ملک کے خلاف کام کرنے کا موقع ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دہشت گردی ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی ،جب تک ہم باہمی اتفاق و اتحاد کا دامن پکڑ ے رکھیں ۔

مقررین نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ہمیں افواہوں ، غلط فہمیوں پر بلا تحقیق قدم اُٹھانے کی بجائے سنجیدہ طور پر کھوج لگانے کی ضرورت ہے ۔ کہ کہیں دشمن ہمیں لڑا کر اپنے مقاصد تو حاصل نہیں کر رہا ۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانا پڑے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پوری دُنیا اپنے مفادات کی خاطر کام کر رہا ہے ۔ اسلامی ممالک میں مصر ، شام لیبیا اور عراق کے بعد یہ کوشش کی جاری ہے ۔ کہ پاکستان کو بھی نسلی ، لسانی اور فرقہ ورانہ فسادات میں جھکڑ کر تباہ کیا جائے ۔ اور اس مقصد کیلئے ذرائع ابلاغ کے بعض اداروں کے ذریعے ذہن سازی کی جارہی ہے ۔ جس کے عوض اُن کو فنڈنگ ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آج عالم یہ ہے ۔ کہ اداروں کو اداروں کے ساتھ مسلک کو مسلک سے لڑانے کی سازش ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جا رہا ہے ۔ جو دُشمنوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے ۔ اس لئے ہر ممکن طریقے سے یہاں عدم استحکام کے حالات پیدا کرنے کی مذموم کو شش کی جارہی ہے ۔

مقررین نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ کہ چترال کے علما ء بیدار ، حالات کو سمجھنے اور اُس کو کنٹرول کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں ۔ اور حالیہ واقعہ میں اُن کا کردار انتہائی طور پر قابل تعریف رہا ہے ۔ مقررین نے اس امر کا مطالبہ کیا ۔ کہ ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر خدمات کی صحیح انجام دہی کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے ۔کوئی بھی ایک طاقت یہ نہ سمجھے کہ وہ پاکستان کے وجود اور استحکام کا ضامن ہے ۔ اور اس کیلئے ادارے اپنی کمزوریوں کو دور کرکے انصاف پر مبنی ماحول اور عوام دوست سٹیٹ ہونے کا ثبوت دیا جائے ۔ نا انصافیاں اختلافات کو جنم دیتی ہیں اور اسی سے عدم استحکام کا آغاز ہو تا ہے ۔

کانفرنس میں چترال میں صدیوں سے باہمی اخوت و بھائی چارے کی فضا کو قائم دائم رکھنے ، دُشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ۔

کانفرنس کے منتظم نائب صدر ہدیتہ الہادی رضیت باللہ تھے ۔ جبکہ کانفرنس سے مہمان خصوصی پیر سید ہارون گیلانی کے علاوہ ، کرنل (ر) افتخار الملک ، شریف حسین ،صاحب نادر ایڈوکیٹ ، غلام حضرت انقلابی ، پروفیسر صاحب الدین ، بی بی جان ، علی اکبر قاضی ، مولانا سلامت اللہ، حافظ خوشولی خان ، ساجد اللہ ایڈوکیٹ ، غلام مصطفی ایڈوکیٹ ، عبد اللطیف ،خورشید علی خان اور ایم پی اے سلیم خان نے خطاب کیا ۔ اس موقع پر سکول کے بچوں ملی نغمے پیش کئے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button