کالمز

پاکستان کی شاندار فتح اور کشمیریوں کے جذبے

عثمان حیدر

کہتے ہیں غرور کا سر نیچا ،کچھ ایسا ہی بھارت کے ساتھ ہوا ،پاک انڈیا میچ سے پہلے انڈیا کے کھلاڑیوں سے لے کر سیاستدانوں تک سب اپنی اوقات سے باہر کی باتیں کر رہے تھے،پاکستان کو سبق سکھانے کی باتیں کر رہے تھے لیکن جب یہ باتیں کر رہے تھے اس وقت شاید اپنی اوقات انہیں یاد نہیں تھی اور غرور سے بھری باتیں کر کے اپنے آپ کو بھی دھوکہ دے رہے تھے ،رشی کپور تو تمام حدیں پھلانگ گئے اور تمام اخلاقی دائروں کی قید سے بھی آزاد ہوئے لیکن غرور کا سر نیچا ہونا ہی ہوتا ہے اور ایسا ہی ہوا پاکستانی شاہینوں نے انڈیا کے تمام خواب چکنا چور کئے ،شاہینوں نے ایسا سبق سکھایا کہ آج کے بعد شاہینوں کا سامنا کرنے سے پہلے رشی کپور کی قبیل کے لوگ کم سے کم اپنی اوقات میں رہ کر بات کریں گے ،کھیل میں ہار بھی ہوتی ہے اور جیت بھی اسی کو سامنے رکھ کر بھارت کے کھلاڑی کھیلتے اور عوام تماشائی ہوتے لیکن بھارت کے ہندو اتنہا پسندوں کو تو پاکستان کے خلاف پروپگنڈہ کرنے کیلئے موقعہ ہی چاہءئے ہوتا ہے اور ایسے میں رشی کپور جیسے کردار اپنی زہن کے گندکو نکال کر تصور کرتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کو زچ کیا لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان محض زمین کا نام نہیں پاکستان نظر ئے کا نام ہے اور نظر یوں کو کوئی شکست نہیں دے سکتا ہے ۔اس موقع پر کسی ایک باتکا زکر ضروری تصور کرتا ہوں کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو جذبہ آزادی کو بھارت کا ظلم ستم کیا شکست دے سکے گا جن کے دلوں میں پاکستان سے لازوال محبت کی شمعیں روشن ہیں ۔پاکستانی ٹیم کے پہلی بار چیمپئنز ٹرافی جینتے پر پاکستان بھر میں جشن منایا جارہاہے تاہم سب سے شاندار جشن مقبوضہ کشمیر کے مختلف شہروں میں منایا گیا جہاں بڑی تعداد میں کشمیریوں نے بھارت کی عبرتناک شکست پر بھارتی فوج کا کرفیو توڑتے ہوئے آتش بازی کی، بھنگڑے ڈالے اور جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگائے۔ پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی عبرتناک شکست کے بعد کشمیر ی بڑی تعداد میں بھارتی فوج کا کرفیو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ کشمیری نوجوانوں کی بڑی تعداد مقبوضہ وادی میں ٹی وی کی دکانوں پر جمع نظر آئی اور پاکستان کی جیت کے بعد آتش بازی کے ساتھ ساتھ جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگاتی رہی۔ جبکہ سوشل میڈیا پر بھی پاکستان کی فتح کا جشن مناتے رہے، کشمیریوں کا کہنا تھا کہ یہ وہی موقع ہے جس کا انہیں بہت عرصے سے انتظار تھا۔۔۔یہ ہمارے خوابوں کی تعبیر ہے۔ٹرافی جیتنے کی خوشی اپنی جگہ، وہ سیاسی طور پر بھی اپنی خوشی منا رہے ہیں۔ہم فخر زمان کی سنچری پر خوشی ٹوئٹر کے بجائے کشمیر کی گلیوں میں بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کے سامنے منارہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شیئر کی گئی تصاویر میں کشمیریوں کو آتش بازی کرتے اور بھنگڑے ڈالتے دیکھا جا سکتا ہے۔کچھ کشمیروں نے تو پاکستان کی بیٹنگ ختم ہونے کے فوری بعد ہی خوشی منانا شروع کر دی۔کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے پاکستان ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ ہر طرف آتشبازی ہو رہی اور ایسا لگ رہا ہے کہ یہاں عید کا سماں ہے۔بھارت کو کشمیریوں کے ان جزبوں کو دیکھتے ہوئے سمجھ لینا چاہئے کہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکل چکا ہے جب کشمیر کے عوام بھارت کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے تو بھارت ظلم ستم کے پہاڑ توڑے یا لاکھوں فوج کی نگرانی بڑھائے سب فضول ہے اب تمام ہربے اور ہتھکنڈے اپنی موت آپ مرنے والے ہیں ،مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاستدان الرانجینئر عبدالرشید سے جب بھارتی ٹی وی اینکر سے ٹی وی پروگرام کے دوران پوچھا کہ پاک انڈیا میچ میں بھارت جیتے گا نا تو انجینئر عبد الرشید کا جواب تھا کہ میں ڈنکے کی چوٹ پر کہوں گا کہ پاکستان کی حمایت کر رہا ہوں اور پاکستان ہی میچ جیتے گا ،عبدالرشید کا دلیرانہ اور مقبوضہ کشمیر کے دلیر عوام کی دلوں کی ترجمانی کرتا ہوا جواب ٹی وی صرف ٹی وی اینکر پر قہر بن کر نہیں ٹوٹا بلکہ بھارت کے فیصلہ ساز اداروں پر بجلی بن کے گرا کہ جو اداراے کشمیر میں طاقت کے بل بوتے پر قابض رہنا چاہتے ہیں ،انہیں کب بات سمجھ میں آئیگی کہ طاقت سے قوموں کو زیادہ دیر تکغلام بنانا ممکننہیں۔بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے گزشتہ برس بلوچستان اور گلگت بلتستان کی فکر کھائے جا رہی تھی تو شاید نریندر مودی کو علم ہو چکا ہو کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان تو پاکستان کی جیت کے جشن سے گونج اٹھے لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھی تاریخی فتح کی خوشیاں منائی گئیں ،مودی جی بلوچستان اور گلگت بلتستان کی فکر کرنے سے پہلے دیکھو کہ کشمیر بن رہا ہے پاکستان ،انشا اللہ

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button