حادثات

دریا شیوک میں ڈوبنے والے دو نوجوانوں کا سراغ دوسرے دن بھی نہ مل سکا

گانچھے(محمد علی عالم ) گزشتہ دنوں دریائے شیوک میں ڈوبنے والے دو لڑکوں کا تاحال کوئی سراغ نہ مل سکا۔ ریسکیو1122کے پاس غوطہ خور نہ ہونے کے باعث مقامی رضاکار دوسرے روز بھی پورے دن دریائے شیوک میں دونوں لڑکوں کر تلاش کرتے رہے۔ ریسکیو1122 کے اہلکاروں میں سے دریا میں جانے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا۔ عملہ کے اراکین ایمبولینس لے کر سڑکوں پر رہے۔ ان کے ہاں کوئی سہولت میسر نہیں تھا۔

اس سے پہلے بھی ایسے واقعات میں مقامی رضا کاروں نے دریا میں جاکر نعشوں کو نکالا تھا۔ آج گلزار اور لطیف نامی رضاکار دن بھر دریا میں دنوں لڑکوں کر تلاش رکرتے رہے۔ اس سے پہلے بھی ان دنوں رضاکاروں نے دریا میں ڈوبنے والے نعشوں کو نکالا ہے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1122 میں بھرتی کے موقع پر متعدد بار رضاکارانہ طور پر اپنے جانوں کو خطرے میں ڈال کر دریا کے پانی میں نعشوں کو تلاش کرنے والے ایسے رضاکاروں کو مکمل نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ لیکن جب ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں تومقامی لوگ ہی رضاکارانہ طور پر فلاحی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ عوام نے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی رضاکاروں کو ریسکیو 1122 میں بھرتی کیا جائے، اور ڈوبے ہوے جوانوں کی تلاش میں تیزی لائی جائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button