شعر و ادب

‘بزم ترقی کھوار’ نامی تنظیم کے زیرِ اہتمام گوپس میں ادبی اجتماع کا انعقاد

غذر (خصوصی تحریر) معروف ادبی تنظیم”بزم ترقی کھوار غذر”کے زیر اہتمام غذر خاص(ہرکش)میں ایک عظیم ادبی اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔اس اجتماع میں گورنمنٹ اور نجی سکولوں کے اساتذہ کرام کے علاوہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔اجتماع کی پہلی نشت میں کھوار زبان و ادب کے نامور شعراء اپنے اپنے کلام پیش کرکے حاضرین کے دل جیت لئے۔جب کہ دوسری نشست میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہل علم نے کھوار زبان و ادب کی اہمیت اور دور جدید میں مادری زبانوں کیلئے درپیش چلینجوں پر پرسیر حاصل بحث کی۔جن شعراء نے کلام پیش کرکے حاضرین سے داد تحسین حاصل کی۔ان میں بزم ترقی کھوار غذرکے سابق صدر جاوید حیات کاکاخیل، امیر حمزہ تقی، فدا علی فدا اور نیت جان کے نام قابل ذکر ہیں۔تقریب کی دوسری نشست میں تمام مقررین زبان و ادب کی ترویج و اشاعت اور اس کیلئے ممکنہ خطرات کے حوالے پر اپنے اپنے انداز میں انتہائی پرمغزخطاب کی۔بزم ترقی کھوار غذر کے سابق صدر اور نامور شاعر و ادیب جاوید حیات کاکاخیل اپنے استقبالیہ خطاب میں حاضرین کی شرکت کو والہانہ انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ مادری زبانوں کی تحفظ و ترویج کیلئے کوئی سرکاری ادارہ موجود نہ ہونے کی وجہ سے مادری زبانوں کے پرانے الفاظ، ضرب الامثال، لوک گیت اور لوک کہانیاں آہستہ آہستہ متروک ہوتے جارہے ہیں۔اس وقت کھوار زبان کے بے شمار الفاظ ایسے ہیں جن کا ذکر ہمارے بچوں کے سامنے ہوجائے تو وہ ہکا بکا رہ جاتے ہیں۔یوں غیر محسوس طریقے سے نہ صرف کھوار زبان بلکہ گلگت بلتستان اور چترال کی کئی مادری زبانیں ہمارے گھروں سے رخصت ہورہی ہیں۔اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو وہ دن دور نہیں ہم بھی کھوار، شینا، بروشسکی بلتی اور وخی کو غلچہ او سنسکرت کے انجام سے دوچار کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑیں گے۔اس موقع پر تقریب کے مہمان خصوصی ایڈوکیٹ نادر خان نے کہا کہ زبان و ادب اور ثقافت کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔زبان و ادب ہی قوموں کی پہچان اور شناخت ہوتی ہے۔انھوں نے موسیقی کی کلچر کو اجاگر کرنے پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ادبی تنظیمیں محفل موسیقی کے ذریعے نہ صرف نوجوانوں کی سوچ کو بدلنے میں کارگر ثابت ہوسکتی ہیں ۔بلکہ موسیقی کے پروکراموں کے ذریعے خاطر خواہ آمدن بھی کمائی جاسکتی ہے۔

تقریب کے صدر محفل منیجنگ ڈائریکٹر کنسپٹ سکولز سسٹم شمس الحق نوازش نے کہا کسی بھی زبان کی ادبی تنظیم ہی اس زبان کی تحفظ اور ترویح و اشاعت میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔ماہرین لسانیات کے نزدیک ادبی تنظیموں کو مادری زبانوں کے رگوں میں خون کا درجہ حاصل ہے۔انھوں نے کہا دنیا میں وہی لوگ عزت و احترام کے مستحق ہوتے ہیں جو اپنے کلچر اپنے رکھ رکھاؤ اپنی مادری زبان اور انسانی رشتوں کی عزت و احترام کا خیال رکھتے ہیں۔انھوں نے مقامی زبانوں کی ترویج و اشاعت اور جی بی کے پانچ بڑی زبانوں کو نصاب میں شامل کرنے پر صوبائی حکومت کے اقدامات کو خراج تحسین پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ مقامی زبانوں کی ترویج و اشاعت کے حوالے سے بجلی و پانی کے سیکریٹری ظفر وقار تاج کی نگرانی میں جو کمیٹی تشکیل پاچکی ہے میں اور سابق ایم ایل اے سرفراز شاہ صاحب کھوار زبان کی نمائندگی کیلئے اس کمیٹی کے ممبر ہیں اس کمیٹی کی کاوشوں اور حکومت کی مخلصانہ سرپرستی کے نتیجے میں انشاء اللہ بہت جلد کھوار، شینا، بلتی، بروشسکی اور وخی زبانوں میں نصابی کتابیں منظر عام میں آجائیں گی۔اس مقصد کے حصول کیلئے اس کمیٹی کے معزز ارکان نے تمام زبانوں میں اضافی اصوات(Extra Phonetics)کیلئے مشترکہ حروف تہجی ترتیب دینے کی سفارش کی تھی۔اس سفارش کے سامنے آتے ہی کھوار زبان کے نمائندگان اس لئے سر تسلیم خم کرنے سے معذرت کی۔ کھوار زبان کاا اولین قاعدہ1917 ؁ء میں وجود میں آیا ہے اور آج2017میں "کھوار قاعدہ کے”ٹھیک سو سال پورے ہوگئے۔کھوار زبان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ کھوار زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ، قرآن مجید کی تفسیر، کھوار سے انگریزی لغت، کھوار سے اردو لغت، کھوار کا انتہائی زخیم گرائمر کے علاوہ ہزاروں کتابیں منظر عام میں آچکی ہیں۔

انھوں نے نوجوان شعراء کو اپنے کلام میں خیالات کی بلندی اور فکر و سوچ کی گہرائی کو جنم دینے کی ترغیب دی۔اس مقصد کیلئے انھوں نے کھوار زبان و ادب کے شیکسپئر مھمیار کے علاوہ امین الرحمن چغتائی ، شیر ملک اور مولا نگاہ نگاہ کے کلام سے اقتباسات نمونے کے طور پر پیش کئے۔

اس تقریب سے بزم ترقی کھوار کے سابق سیکریٹری جنرل عبدالحمید شاہین کے علاوہ ماہر تعلیم شیر خان، معروف نعت خواں عمران حیات کاکاخیل اور ڈاکٹر اسلم نے بھی خطاب کیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button