پولیس کی جانب سے کریم آباد لوٹکوہ سے تعلق رکھنے والے چوبیس افراد کو شوغورکے رہائشی شہزادہ حیدر الملک کی درخواست پر سنگین دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان میں سابق ضلعی نائب ناظم سلطان شاہ، ممبر ضلع کونسل یعقوب خان، پاکستان تحریک انصاف چترال کے سابق ضلعی جنرل سیکرٹری اور آئیندہ عام انتخابات کے متوقع امیدوار اسرار صبور سمیت چوبیس افرادشامل ہیں۔ ان افراد کے خلاف اشتعال پھیلانے، مسلح بلوہ کرنے جیسے الزامات ہیں۔
تحصیل لوٹکوہ کےوادی کریم آباد میں واقع گاوں سوسوم میں شہزادہ حیدر الملک کی زمین اور گھر بار موجود ہے۔ تاریخی طورپر شہزادہ موصوف سینکڑوں کی تعداد میں بکریاں سوسوم کے گرمائی چراگاہ میں لے جاتے تھے، لیکن چترال چونکہ موسمی تعیرات سے بری طرح متاثر ہوچکا ہے، وقت بے وقت بارشوں کے سبب سیلابوں کی وجہ سے چترال کے کئی سرسبز وشاداب گاؤں برباد ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہی عوامل کی بنا پر علاقہ کریم آباد کے لوگوں نے بکریاں پالنے پر مکمل پابندی عائد کررکھی ہیں۔ جس پر گزشتہ دس برسوں سے زائد عرصے سے عمل درآمد جاری ہے۔
امسال اچانک شہزادہ حیدر الملک نے اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیس سو پچاس سے زائد بکریاں اس گرمائی چراگاہ تک پہنچا دیں۔ سوسوم کلسٹر کے عوام متفق ہو کران مویشیوں کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بنا شوغور تھانے میں لاکر پولیس کے حوالے کردیا۔ اس کے بعد شہزادہ حیدر الملک نے اپنی اثر ورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے کریم آباد کے تقریبا سارے نامی گرامی افراد کے خلاف سنگین مقدمات درج کیا۔ ان میں سے بعض ایسے افراد پر بھی مقدمات عائد کردئیے ہیں جن کا اس سارے جھگڑے سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ ان میں اسرار صبور جیسے لوگ بھی شامل ہے جن کا سوسوم کلسٹر سے کوئی تعلق نہیں صرف شک کی بنا پر ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے پھنسانے کی کوشش کی گئی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق کریم آباد کے رہائشیوں پرایک سو سینتالیس، ایک سو اڑتالیس اور ایک سو انچاس کے جو دفعات لگے ہیں ان کا اطلاق انتشار پھیلانے اورہجوم کی صورت میں مسلح بلوے کے مرتکب افراد پر ہوتا ہے، جس کی کم از کم سزا تین سال قید ہوسکتی ہے۔ جبکہ دیگر دفعات میں جانوروں کو دانستہ طورپر نقصان پہنچانے اور مارنے کے مقدمات درج کردئیے گئے ہیں ۔ اس پر بھی تین سال سے زائد قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
ایک طرف حکومت نے علاقے کے لوگوں کی درخواست پر عوامی ملکیتی چراگاہ پر دفعہ ایک سو پینتالیس نافذ کردیا ہے، جس کے تحت اس علاقے میں کسی بھی قسم کی مال مویشیاں لانے اور چرانے پر پابندی عائد ہے۔ لیکن شہزادہ حیدر المک نے اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چوری چھپے راتوں رات بکریوں کا ریوڑ سوسوم پہنچادیا تھا۔
علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ شہزادہ حیدر الملک آج بھی ریاستی دور کے جبر وستم کو دوبارہ بحال کرنے کا خواہاں ہے، اور ان کے پیچھے طاقتور سیاسی اور انتظامی ہاتھ ہے۔جس کی وجہ سے وہ ایک طرف علاقے کے شریف شہریوں کو اپنااثر ورسوخ استعمال کرکے ہراساں کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ دوسری طرف مزاحمت کرنے پر قانون کو خرید کر شہریوں کو ذدوکوب کیا جاتا ہے اور مقدمات میں پھنسایا جاتا ہے تاکہ ظلم کے خلاف آواز نہ اُٹھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ عمل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، تاکہ عوام کو ڈرا کر اپنے مالی و سیاسی مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔
سن دوہزار پندرہ کے تباہ کن سیلاب میں شعور کے ساتھ واقع گاوں آوی مکمل طورپر تباہ ہوگیاتھا۔ کیونکہ شہزادہ موصوف نے آوی کے اوپر واقع گرمائی چراگاہ میں ہزاروں کی تعداد میں بکریاں پال رکھے تھے۔ جس کی وجہ سے زمین سے سبزہ ختم ہوجانے کے بعد گردوغبار اُڑ رہا تھا، اور زمین کی قدرتی ساخت بدل چکی تھی۔ بارشوں کے شروع ہوتے ہی آوی کے برساتی نالے میں تباہ کن سیلاب آیا جس کی وجہ سے سینکڑوں گھرتباہ ہوگئے ان میں سے ایک شہزادہ حیدر الملک کا قدیم تاریخی قلعہ بھی شامل تھا۔ جو کہ اب ملبے کے نیچے دب کر ختم ہوچکے۔
یاد رہے کہ لوٹکوہ کے یوسی کریم آباد، یوسی شعور اور آرکاری میں شہزادہ فیملی کا مضبوط ووٹ بینک موجود ہے۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button