سیاست

پیپلزپارٹٰی نے مخصوص ایجنڈے کے تحت ہمیشہ مذہبی جماعتوں کی مخالفت کی ہے، اسلامی تحریک

گلگت (پ ر) اسلامی تحریک گلگت بلتستان میڈیاء سیل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں مقامی اخبارات میں پی۔پی کے صوبائی صدر کی جانب سے چھپنے والی ایک خبر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پی۔پی کے رہنماوٗں کا اسلامی تحریک کے بارے میں دیا جانے والا بیان اسلامی تحریک کی علاقائی سیاست میں کردار اور اثر و رسوخ کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ کافی عرصے سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ پی۔پی کا صوبائی صدر اپنی فطرت کے عین مطابق احسان فراموشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی تحریک کے خلاف محاز گرم کر رکھا ہے ، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس علاقے میں اگر کوئی حقیقی سیاسی قوت اور ان کے مقابلے کی طاقت ہے تو وہ اسلامی تحریک ہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اسلامی تحریک نے گلگت بلتستان میں جماعتی انتخابات میں پی۔پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ۳ دفعہ اکثریت حاصل کی ہے ، اسلامی تحریک کی یہ کامیابی وفاقی حکومتوں کی بیساکھیوں کے سہارے کے بغیر تھی۔ جبکہ پی۔پی نے اسلامی تحریک و دیگر جماعتوں کے مقابل میں صرف ایک دفعہ اکثریت حاصل کی ہے اور وہ بھی وفاقی حکومت کی بیساکھیوں کے بل پر۔

اگر اسلامی تحریک کا ملکی سیاست میں کردار نہ ہوتا تو 2013کے قومی انتخابات میں پی۔پی کی مرکزی قیادت ووٹ کی بھیک مانگنے کے لیئے قائد ملت علامہ سید ساجد علی نقوی کے دروازے پر نہ جاتی۔ یہ قائد ملت ہی کا تعاؤن تھا جس وجہ سے پی۔پی نے سندھ میں اکثریت حاصل کی ورنہ حالت یہ تھی کہ پورے پاکستان میں پی۔پی کا صفایا ہو چکا تھا بالکل اسی طرح جیسے گلگت بلتستان کے انتخابات میں پورے جی۔بی میں پی۔پی کا صفایا ہونے والا تھا مگر قائد ملت علامہ سید ساجد علی نقوی اور اسلامی تحریک کے کارکنان کے تعاؤن کی وجہ سے شگر سے عمران ندیم کی سیٹ جیت کر پی۔پی نے اپنی سیاسی ساکھ بچا لی، جبکہ گلگت حلقہ ایک امجد ایڈوکیٹ اور حلقہ دو میں جمیل کو قائد ملت کی ہدایت پر کھل کر ساتھ دیا، مگر افسوس کہ اس وقت امجد ایڈوکیٹ اور جمیل کو مذہبی کارڈ کے تعاؤن اور الزام کی پرواہ نہیں تھی کیونکہ اس میں ان کا اپنا ذاتی مفاد تھا۔

ہم پیپلز پارٹی کے اکابرین جو کہ پی۔پی میں ایک عرصے سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں ان سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی پارٹی کے ذمہ داران کو سمجھائیں کہ وہ مذہبی جماعتوں بالخصوص اسلامی تحریک کے خلاف بے بنیاد الزامات سے گریز کریں جو کہ سب کے مفاد میں ہے،۔

گلگت بلتستان کی سیاست میں ایک بہت بڑا نام جناب دیدار علی کا ہے جن کے بارے میں پی۔پی کے صوبائی صدر و دیگر رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ وہ خود کو علماء کی صف میں شامل کرنے کوشش کررہے ہیں، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ دیدار علی نے کبھی بھی خود کو عالم دین کہلانے کی کوشش کہیں پر بھی نہیں کی۔ جبکہ پی۔پی کے اکابرین نے ہمیشہ حکومتوں، اعلیٰ عہدوں، ریمنڈ ڈیوس،بل کلنٹن ، اوباما، ایان علی جیسے کرداروں کی غلامی کی ہے۔ پی۔پی رہنماؤں کو خدا نے علماء کی غلامی کی توفیق دی ہوتی تو وہ علماء کے خلاف زبان درازی نہ کرتے۔

پی۔پی والوں نے ہمیشہ مخصوص ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے مذہبی جماعتوں کے خلاف عوام کے اندر غلط فہمیاں پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کی ہیں اور ساتھ ہی علمائے کرام کی توہین بھی کرتے ہیں یہاں تک کہ فروع دین کے ایک اہم رکن خمس کے استعمال کے حوالے سے نگر کے ضمنی الیکشن میں سیاسی جلسوں کے اندر غلط تقاریر کی گئیں، مال امام اور مال سادات خرچ کر کے سیاست کرنے کا بھی الزام لگایا گیا۔

اسلامی تحریک موجودہ حکومت سے کہتی ہے کہ علاقے میں عدل و انصاف کے قیام کے سلسلے میں اقدامات کرے تاکہ عوام کو عدل و انصاف ہوتاہوا دکھائی دے۔ جبکہ وفاقی سطح پر آج ہونے والی آئینی کمیٹی کا اجلاس کہ جس میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اہم فیصلے ہونے جارہے ہیں اس حوالے سے ہماری جماعت کا مؤقف ہے کہ گلگت بلتستان کو ملک عزیز پاکستان کا پانچواں آئینی صوبہ قرار دیا جائے جو کہ علاقے اور ملک عزیز پاکستان کے مفاد میں ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button