Uncategorized

شندور اور فری اسٹائل پولو کا مستقبل 

خیبر پختونخوا ٹو رزم کا رپوریشن کے اہتما م سے تین روزہ شندور پو لو فسیٹول اختتام پذیر ہوا۔ چترال کے کھلاڑی اظہار علی کو مین آف ایونٹ کا اعزاز ملا۔ فائنل میچ میں چترال اے کی طرف سے اظہار علی نے دس گول سکور کئے۔7کے مقابلے میں 13گولوں سے چترال اے نے میچ جیتا۔ 10کور کے کور کمانڈ ر لفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے انعامات تقسیم کئے۔ سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے تماشائیوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں کم رہی۔ 50ہزار سے زیادہ تماشائی دنیا کے بلند ترین پولو گراونڈ (12360فٹ)پر فری سٹائل پو لو کے نا م سے گیند اور گھڑ سواروں کی جنگ دیکھنے کے لئے جمع تھے پہلے یہ تعداد 70ہزار سے اوپر ہو ا کرتی تھی، اگر وی آئی پی مومنٹ نہ ہوئی سیکورٹی کو ٹائٹ نہ رکھا گیا تو اس پولو گراونڈ پر تماشائیوں کی تعداد ایک لاکھ سے اوپر ہو گی۔

لاہور ، پشاور اور کراچی میں پولو بھی گالف کی طرح کا کھیل سمجھا جاتا ہے۔ جس کو دیکھنے کے لئے تماشا ئی جمع نہیں ہو تے کھلاڑی کھیلتے ہیں۔ چند ذمہ دار افیسر وں کے ساتھ چند بیزار قسم کے نو کر یہ کھیل دیکھتے ہیں، مگر چترال ، گلگت ،سکردو اور چلاس میں پولو فری سٹائل انداز میں اُسی طرز پر کھیلا جاتا ہے جس طرز پر3000سال پہلے کھیلا جا تا تھا۔

چنگیز خان کے زمانے میں یہ چرواہوں کا کھیل تھا۔ فارسی میں اس کا نا م چو گان تھا۔ یورپ میں اس کا نام پولو تھا۔ انگریزوں نے بر صغیر میں بھی چوگا ن کی جگہ پو لو کا انگریز ی نام متعا رف کرایا۔ پھر انگریزوں نے ہاکی اور فٹ بال کی طرح کھیل کے ایسے قواعد وضوابط متعارف کرائے کہ چوگان کا مزہ ختم ہو گیا۔ سرپٹ دوڑتے ہوئے گھوڑوں کو وسل بجا کر روکنا اور بال کو فری کک لگوانے کے لئے کھیل میں دو تین منٹ کا وقفہ دینا سارا مزہ ختم کر دیتا ہے۔ اس طرح چکروں کا حساب ،ہینڈی کیپ کا لمبا چوڑا کھاتہ اور آدھے گول کا قانون چوگان کے بنیادی اصول کے منافی ہے۔ چنانچہ لاہور اور پشاور میں پولو عوامی کھیل کا درجہ حاصل نہ کرسکا، اسلئے رُڈیارڈ کپلنگ نے اس کو’’کھیلوں کا بادشاہ اور بادشاہوں کا کھیل قرار دیا۔

‘‘تاریخ میں سلطان قطب الدین ایبک اور جلال الدین اکبر کا ذکر آتا ہے دونون بادشاہ چوگان شوق سے کھیلتے تھے چترال اور گلگت بلتستان میں بادشاہوں کے کھیل پر غریبوں نے قبضہ کیا ہے۔ ہر گاوں میں پولو گرانڈ ہے جس کو فارسی لفظ جولان سے بگاڑ کر ’’جنا لی‘‘کہا جاتا ہے ۔

کھوار میں قدیم گیت کا شعر ہے!

اوا سیلوتے بیمان جنالیہ
خوشو ہواز متے ہائے دودیریہ

میں سیر کے لئے جنالی جاتاہوں۔ میرے محبوب کی آواز کہیں دور سے آگئی ہے۔

لوگ گیتوں میں ہر چین جنا لی کا بڑا نام ہے۔ لوک کہانیوں میں شندور جنالی کا ذکر آتا ہے۔ اس طرح شندور کے پولو گراونڈ او ر پولو کے فری سٹائل کھیل کوچترال اور گلگت بلتستان کی ثقافت میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ یہاں پولو جنگ کے طرز پر کھیلا جا تا ہے۔ کو ئی ریفری نہیں ہوتا۔ ویسل نہیں ہو تی۔ گھوڑے کو گرانے، کھلاڑی کو گرانے ،آنکھ پھوڑنے، بازو اور ٹانگیں توڑنے کی کھلی چھوٹ ہوتی ہے۔ کھلاڑی کو گھوڑا بدلنے کی اجازت نہیں ہو تی۔

مقامی زبان کھوار میں :پولو کے لئے استور غاڑ یا مختصراََ’’غاڑ‘‘کا لفظ بولا جاتا ہے قدیم کہا وت ہے "تہ کھما ڑو سور ا غاڑ کوم” ، یعنی "تیر ی کھوپڑی کا گیند بنا کر کھیلوں گا”، اسی طرح کھلاڑی کو غاڑ ندہ کہتے ہیں۔

1914میں شجا ع الملک کی دعوت پر گوپس کے راجہ مرادخان شندور آئے۔ چترال کے عمرا خان نے پونیا ل کے علی داد کا مقابلہ کیا۔ 1958میں عمرا خان کے بیٹے مظفر علی نے فیروز کا مقابلہ کیا، 1982میں مظفر علی کے بیٹے مقبول علی نے راجی رحمت کا مقابلہ کیا 2017میں مقبول علی کے بیٹے اظہار علی نے غلام عباس کے مقابلے میں شاندار کھیل کا مظاہر ہ کیا۔اظہار علی، شہزاد احمد اور نصراللہ اگلے 25سالوں تک فری سٹائل پو لو کھیلیں گے اور کھیل پر چھا یے رہیں گے۔

چترال کے نامور شاعر معظم خان اعظم کی فارسی نظم ’’لاف گویانِ چوگان ‘‘میں چترال اور گلگت کے کھلاڑیوں کا دلچسپ تذکرہ موجود ہے یہ طویل نظم ہے جس میں شجاع المک کے دور حکومت کا خاکہ دیا گیا ہے۔

سیکو رٹی انتظامات کی وجہ سے شندور پولو فیسٹول میں مقامی کھیلوں کے دیگر مقابلے نہ ہو سکے پو لو میں لاسپور کی ٹیم نے غذر کو ، بی ٹیم نے گلگت بی کو شکست دی جبکہ یا سین کی ٹیم نے مستوچ کو، گلگت ڈی اور گلگت سی نے چترال ڈی اور چترال سی کو ہرا دیا۔

شندور میں گلگت بلتستان کی حکومت نے اپنے کیمپ پر مقامی فنکاروں کے ذریعے ثقافتی شو کا بہترین انتظام کیا تھا۔ ہر رات ہزاروں کی تعداد میں شائقین نے گلگت بلتستان کے مقامی فنکاروں کا ثقافتی شو دیکھا۔ چترال اور گلگت بلتستان میں فری سٹائل پولو کا مسقبل تابناک ہے۔ شندور کا سالانہ میلہ اس کا شوکیس ہے، جس کی مدد سے دنیا بھر کے سیاح اور پاکستان کے کونے کونے سے پولو شائقین خیبر پختونخوا کا رخ کر تے ہیں ۔

اے جوان سرو قد گوئی بزن
بیش ازان کز قامتت چوگان کنند

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button