جرائم

بابوسر روڑ پر چوری کے الزام میں خانہ پری کے لئے دس، بارہ سال کے لڑکوں کو گرفتار کرنا قابلِ مذمت ہے، رشتہ داروں کی میڈیا سے گفتگو

چلاس (  ڈسٹرکٹ رپورٹر ) بابوسر روڈ پر چوری کے اصل ملزمان کی گرفتاری کے بجائے خانہ پری قابل مذمت ہے ۔ چوری کے شبے میں دس سے بارہ سال کے بچوں کو گرفتار کرنا افسوسناک ہے ۔ خود ٹرک ڈرائیور نے کہا کہ چوری کرنے والے یہ لڑکے نہیں ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار شاہراہ بابوسر ناران پر مبینہ طور پر چوری کے الزام میں گرفتار کم عمر لڑکوں کے لواحقین ریاض احمد ، حکیم داد ، وزیر جان ، عارف اقبال اور محمد جمیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جل تھانہ پولیس نے گرفتار کمسن بچوں سے جو موبائل فون برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے وہ ہمارے اپنے گھر کے موبائل فونز ہیں ۔ پانچ ہزار روپے برآمدگی بھی ڈرامہ ہے ۔ رات گئے کم عمر بچے کیسے چوری کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے بچوں پر بہت زیادہ تشدد کیا ہے جس سے انکے گردے متاثر ہوئے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ، چیف سیکرٹری ، فورس کمانڈر اور آئی جی پی گلگت بلتستان سے اپیل کی کہ وہ کمسن بچوں پر پولیس تشدد کا نوٹس لیں اور خانہ پری کی بجائے اصل ملزمان کو گرفتار کریں ۔۔۔۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button