کالمز

سکردو فٹبال جھگڑا، باعث شرمندگی

فواد صادق

سکردو فٹ بال میچ کے دوران جو کچھ ہوا اس واقعے کے پیچھے کون عناصر ملوث ہیں یہ معاملہ تو اپنی جگہ اہمیت کا حامل اور تفتیش طلب ہے ۔ لیکن اس واقعے نے نہ صرف سکردو بلکہ گلگت بلتستان کے تمام باسیوں کے سرایک مرتبہ پھر جھکا دیئے ہیں۔ وہ خطہ گلگت بلتستان جس کے متعلق ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ ایک سال کے دوران ہمارے پورے صوبے کے تمام تھانوں میں جتنے مقدمات درج ہوتے ہیں دیگر صوبوں کے بڑے شہروں کے ایک تھانے میں درج ہونے والی ایف آئی آرز کی تعداد ان تمام مقدمات سے زیادہ ہوتی ہے۔ وہ خطہ امن جس کی مثال نہ صرف اہلیان پاکستان بلکہ پوری دنیا دیتی ہے۔ جس گلگت بلتستان کے باسیوں کی محبت پیار اور مہمان نوازی کے چرچے دنیا کے کونے کونے میں ہوں وہاں اس طرح کا شرمناک واقعہ ہونا نہ صرف ہمارے لئے باعث شرم بلکہ لمحہ فکریہ بھی ہے۔

ہمارے مقامی میڈیا پر سکردو فٹ بال میچ میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے جو ہماری جگ ہنسائی ہوئی وہ اپنی جگہ لیکن اسکے بعد جو سوشل میڈیا ہوا اور ہورہا ہے۔ بہت سارے غیر ملکی سیاح خصوصا اٹلی ،فرانس، سپین، امریکہ،کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور بہت سے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے شہری سوشل میڈیا کے ذریعے گلگت بلتستان کے سوشل پیجز، ٹورسٹ گروپس اور دیگر مقامی میڈیا گروپس کے ساتھ منسلک ہیں اور ہمارے متعلق لمحہ بہ لمحہ خبر رکھتے ہیں۔ اور یہ واقعہ سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔

ایک وقت تھا گلگت بلتستان کی تمام وادیاں جھرنے اور جھیلیں پوری دنیا کے غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتی تھیں، لیکن دہشتگردی اورملک کے معروضی حالات کے باعث ان غیر ملکی ٹورسٹس کی تعداد میں بے انتہا کمی آئی اس کمی کو دور کرنے کے لئے نہ صرف وفاقی حکومت و صوبائی حکومتیں،مقامی آپریٹرز اور تنظیمیں سرکرہ ہیں۔ اور کوشش کی جارہی ہے کہ دوبارہ سے گلگت بلتستان میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد کے سلسلے کو بحال کیا جاسکے۔ اور گزشتہ دو تین سالوں میں اس حوالے سے خاطر خواہ بہتری آئی ہے لیکن اس طرح کے واقعات سے علاقے میں سیاحت کے فروغ کی کوششوں کو نہ صرف دھچکا لگنے کا اندیشہ ہے بلکہ مقامی ٹورازم پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اب کچھ واقعے کی تفصیلات کا جائزہ لیں تو جو لوگ فٹ بال گراونڈ میں موجود تھے وہ بخوبی جانتے ہیں جب میچ اپنے حتمی مراحل میں تھا اس وقت گراونڈ کے باہر سے کچھ شرپسند عناصر کی جانب سے پتھراو شروع ہوا اس پتھراو کے نتیجے میں بھگدڑ کی صورتحال پیدا ہوگئی اور اسکے بعد ایک دیوار بھی گرگئی جس سے بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ اس کے بعد چند نوجوانوں کی ایسی ٹولیاں پتھراو میں ملوث پائی گئیں جن کا بظاہر نہ تو میچ کھیلنے والے کلبوں سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی وہ شائقین کا حصہ تھے بلکہ یہ واقعہ ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ ایک سازش کا حصہ لگتا ہے۔ اب اس سازش کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے یا جاننا اب ریاستی اداروں کی زمہ داری ہے کہ وہ معاملے کی تہہ تک پہنچیں، اس حوالے سے گراونڈ اور اسکے اطراف میں بنکوں اور ہوٹلوں اور مارکیٹوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی کافی حد تک مدد لی جاسکتی ہے۔ بحثیت زمہ داری شہری ہم سب پر بھی زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس قسم کی سازشوں اور واقعات کے بعد ان کو ابھارنے والوں کا حصہ یا آلہ کار بننے کی بجائے زمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ اور اس واقعے میں جہاں مقامی پولیس ناکام دکھائی دی اس سے زیادہ زمہ دار ہم ہیں کہ چند شر پسند عناصر نے دو گھنٹے تک علاقے کو یرغمال بنائے رکھا اور ہم ان کو نہ صرف روکنے میں ناکام رہے بلکہ ان عناصر کی نشاندہی میں بھی پس وپیش سے کام لے رہے ہیں

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button