استور (بیورو رپورٹ)استور وزیر اعلی گلگت بلتستان عوام کو کھلی کہچری کے نام پر بے وقوف بنا کر چلے گیے.وزیر اعلی اور منتخب ممبران نے صرف اپنے چہتوں کو ایک بند کمرے میں جمع کرکے ایک میٹنگ کی اور اسے کھلی کہچری کا نام دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار یوتھ ایکشن کمیٹی استور کے رہنما سید جمیل پیرزادہ نے کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ رات کی تاریکی میں مٹھی بھر پارٹی کارکنوں کو بلا کر میٹھی میٹھی باتیں کرکے اس کو کھلی کہچری کا نام دیا گیا۔ کھلی کچری کا مقصد ہوتا ہے عوام کو بلا کر عوام کے درمیان بیٹھ کر ان کے مسایل سنیے لیکن وزیر اعلی نے استور گوریکوٹ میں کھلی کہچری کا مکمل مقصد تبدیل کرتے ہوے اپنے چہتے لوگوں کو ہال میں جمع کیا، جو استوری عوام کے ساتھ مذاق سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ چند کارکنوں اور دیگر چہیتوں کو ہی سوال کرنے کی اجازت تھی، باقی سب خاموشی سے سنتے رہے، اور حقیقی مسائل پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ ہم اس کے اس اقدام کی بھر پور الفاظ میں مزمت کرتے ہیں اور یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر صرف اپنے پارٹی کارکنوں اور چند چہتوں کے ساتھ کارنر میٹنگ کرنی تھی تو وہ مٹینگ پہلے سے بھی ہوتی تھی اپنی اس مٹینگ کو کھلی کہچری کا نام دیکر کس کو بے وقوف بنا رہے ہو عوام کے ساتھ کھلی کہچری کرنا تھا تو کسی گراونڈ میں کرتے یا کسی ایسی جگہ کرتے جہاں عوام بھی شامل ہوتی۔
کھلی کچری کرنا ہو تو ایک دو دن قبل عوام کا بتایا جاتا ہے کہ فلاں دن کھلی کہچری ہے لیکن یہاں پر عوام میں سے کسی کو نہیں بلایا گیا مخصوص بندوں کو آگاہ کرکے ایک بند کمرے میں تقریر کی گئی اور اسے کھلی کہچری کہہ کر پوری قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا۔