کالمز

دیامر استور ڈویژن میں پہلی عالمی محفل قرآء ت

سید وحید شاہ

موجودہ صوبائی حکومت کا یہ اقدام بلا شبہ قابل تعریف و توصیف ہے کہ اس نے دیامر استور ڈویژن کی روایات اور مذہبی لگاو کے پیش نظر بر محل اور بر موقعہ محکمہ سیاحت کے توسط سے پہلی عالمی محفل قرآ ء ت کا اہتمام کروایا ۔ آج دیامر استور ڈویژن کی عوام اس شاندار محفل کے انعقاد پر جہاں صوبائی حکومت کے شکر گذار ہیں وہیں وہ اس امر کا اعادہ کئے ہوئے ہیں کہ وہ حکومت و ریاست کے مثبت کاموں کی اسی طرز و انداز سے تائید و حمایت جاری رکھیں گے ۔ ۲۷ اکتوبر کو دیامر چلاس کی سر زمین پر فرزندان عرب اور محافظان قرآن کے قدم جب رنجہ ہوئے تو دیامر استور کی غیور و جری قوم نے مرحبا یا ضیوفی کا نعرہ لگا کر عرب قرآء کی اس انداز سے پذیرائی کی کہ وہ دنیا کے کسی علاقہ میں ایسے پرتپاک استقبالئے سے آشنا نہ ہوئے ہوں گے ۔قرآء حضرات جامعہ مصر کے نامور ڈاکٹر جناب قاری عادل الباز، جناب ڈاکٹر قاری عبدالغفار المکاوی اور جناب ڈاکٹر ایمن عیسیٰ حطیبہ نے اپنے عربی لحن اور مصری لہجہ سے سامعین کے دل موہ لئے ۔ اہلیان دیامر استور کا دس سے بارہ ہزار کا ٹھاٹھے مارتا سمندر امڈ آیا تھا اور ہر ہر آیت قرآنی پر بصد صدق دل داد تحسین دیتا رہا اور قرآء حضرات کی ہمت بڑہاتا رہا ۔

زیر نظر سطور میں ،میں دیامر استور ڈویژن کی عوام اور باالخصوص علماء کرام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس محفل کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور اپنے مدارس کے طلباء کو دور دراز علاقوں سے چلاس شہر لانے کا اہتمام کیا جو کہ بلا شبہ ان کی قرآن دوستی اور جذبہء ایمانی کا مظہر ہے ۔یہاں کسی ایک فرد واحد کا کردار نہیں بلکہ پورے دیامر استور ڈویژن کی عوام اور انتظامیہ نے جس حسن و خوبصورتی سے اس محفل کو انجام تک پہنچایا وہ ان کا ہی خاصہ ہے ۔

قبل ازیں اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر پورے ڈویژن میں بین المدارس مختلف کھیلوں کا انعقاد کیا گیا تھا جن میں کرکٹ ، والی بال ۔ فٹ بال اور رسہ کشی شامل تھا جبکہ ذہنی استعداد جانچنے کی خاطر جن پروگرامات کا انعقاد کیا گیا تھا ان میں تقریری مقابلے ، حمد و نعت کے مقابلے اور تلاوت کلام پاک کے مقابلے شامل تھے ۔ ان تمام مقابلوں میں مدارس کی کثیر تعداد نے شرکت کر کے اس تاء ثر کو زایل کیا کہ مدارس کے طلباء جسمانی و ذہنی صلاحیتوں کے اعتبار سے کسی سے کم تر ہیں ۔ یہ ایک خوش آیند اقدام ہے اور بہتری کی طرف گامزن پیشرفت ہے ۔ داریل تانگیر جیسے دور افتادہ علاقوں کے طلبا ء کی صلاحیتوں کا اعتراف کرنا ہو گا اور ان کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق اس جائز مقام تک لے جانا ہو گا جس کے وہ مستحق اور متمنی ہیں ۔ اس سفر میں مدارس کے مہتممین اور اساتذہ کا کردار کلیدی و اہم ہو گا ۔ دوران مقابلہ ایسے ایسے گوہر نایاب سامنے آئے کہ جو ہر شعبہء زندگی ،خواہ وہ کھیل ہو یا تعلیم و تعلم ، میں مہارت و ید طولیٰ رکھتے تھے ۔ ایسے طلبا ء کی حوصلہ افزائی اور افزائش کی خاطر ۲۷ اکتوبر کی محفل میں ان کو مدعو کیا گیا تھا تا کہ وہ بڑے مجمع میں اپنا لوہا منوا سکیں اور باقی مدارس کے طلباء اور عصری تعلیم کے اداروں کے طلباء سے میل جول رکھ کے باہمی دوریاں اور تصوراتی ابہام کو دور کر سکیں ۔ یہاں اس امر کا تذکرہ بے جا نہ ہو گا کہ مدارس کے اس سلسے کا اجراء از بس لازمی و ناگزیر ہے ۔قابل ستائش ہیں وہ مہتمم حضرات اور وہ مدارس کہ جن کے طلباء نے دیامر کی اس پہلی عالمی محفل میں شرکت کی اور اس سے قبل کے پروگرامات میں حصہ لیا ۔

دیامر استور ڈویژن کی جانب سے ہم وزیراعلیٰ گلگت بلتستان جناب حافظ حفیظ الرحمان صاحب ، چیگ سیکر ٹری جناب کاظم نیاز صاحب اور سیکرٹری سیاحت جناب وقار علی خان صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے دیامراستور ڈویژن کو اس عالمی محفل قرآء ت جیسے موقعے سے مستفید کیا ۔ امید ہے کی مدارس کے تعاون اور ریاستی سرپرستی کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا اور دیامر استور ڈویژن کی سرزمین دینی مدارس کی وہ کامیاب کھیتی بنے گی کہ جو نہ صرف اخروی کامیابی کا ذریعہ بنے گی بلکہ لا تنس نصیبک فی الدنیا کے مصداق دنیاوی علوم اور شعبہ ہائے زندگی میں پیش پیش رھے گی ۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button