چترال

چترال شدید ماحولیاتی تباہی کی لپیٹ میں ہے ۔ چیرمین چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

چترال ( محکم الدین ) چترال کمیونٹی ڈیولپمنٹ نیٹ ورک اور چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیرمین سرتاج احمد خان نے کہا ہے ۔ کہ نیا ضلع بنانا جتنا اہم ہے ، نئے ضلع کو درپیش مسائل خصوصا اداروں کے قیام اور عوام کو سہولیات فراہم کرنا اس سے کئی گنا زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ جن کیلئے نئے ضلع بنانے والے سیاسی قیادت اور مقامی نمائندگان کو مل کر جدوجہد کرنا انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر اپر چترال کے لوگوں کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز بیار لوکل سپورٹ ارگنائزیشن ( BLSO) کے زیر انتظام سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئے یو ایس ایڈ کی طرف سے دیے گئے ایمر جنسی امدادی سامان (سٹاک پائل) کی تقسیم کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ جس میں سنو غر ، ریشن ، پرواک ، گیم لشٹ اور بونی سے تعلق رکھنے والے ویلج ناظمین کونسلر مردو خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ جبکہ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے امتیاز احمد ، عطاء اللہ جان اور ناصر علی شاہ نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔

سرتاج احمد خان نے کہا ۔کہ چترال شدید ماحولیاتی تباہی کی لپیٹ میں ہے ۔ جبکہ یہاں کے لوگوں کی زندگی کا دارومدار سوختنی لکڑی پر ہونے کی وجہ سے جنگلات کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ اس لئے حکومت کو چاہیے ۔کہ جنگلات کو بچانے کیلئے گولین ہائیڈل پاور سٹیشن کی بجلی سے تیس میگاواٹ مفت بجلی اپر چترال اور لوئر چترال کو دے۔ تاکہ موسمی اثرات سے گلیشئرز کے پگھلاؤمیں تشویشناک اضافے کو روکا جا سکے ۔ بصورت دیگر چترال سمیت پاکستان ایک خشک اور بنجر آراضی میں تبدیل ہونے کے شدید خطرات موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا ، کہ ہماری حکومتوں کی ماحولیات کی طرف عدم توجہ کی وجہ سے چترال کے تاریخی قصبات ، ریشن ، سنوغر ، ایون ، کالاش ویلیز ، بریپ اور کئی علاقے سیلاب کی نذر ہو گئے ۔ جو کہ اپنی خوبصورتی اور زرخیزی کی وجہ سے مشہور تھے ۔

انہوں نے کہا ۔ کہ 2018-19 کے سال چترال کیلئے سی پیک منصوبے کی وجہ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ، اس کیلئے ہمیں اپنی نوجوان نسل کو فنی تعلیم دے کر حالات کیلئے تیار کرنا ہوگا ۔ تاکہ سی پیک ممکنہ فوائد کے ثمرات حاصل کئے جا سکیں ۔ روایتی تعلیم سے چترال کے ہزاروں بچے بچیاں ملازمت کے خواب دیکھتے ہوئے فیس بُک میں گُم ہو گئے ہیں ۔ اور اُن کی زندگی بیکار ہورہی ہے ۔ اس لئے وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہمیں ہنر کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے ۔ اور ایسے ہی نوجوان آنے والے وقت میں ملازمت اور کاروبار کے مواقع حاصل کرکے خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ، کہ ناظمین ڈیڑھ دو لاکھ روپے میں گلی کوچوں میں لگانے کی بجائے کوئی ایسی سہولت عوام کو دیں ۔ جو عوام کے کام آ سکیں ۔ سرتاج احمد نے یو ایس ایڈ کا شکریہ ا دا کیا ۔ کہ اُنہوں نے ہنگامی ضرورت کے تحت کام آنے والے سامان کی فراہمی کو ممکن بنایا ۔ جو مشکل وقت میں عوام کے کام آنے کیلئے انتہائی ضروری ہیں ۔ انہوں نے موقع پر موجود یو ایس ایڈ کے فیلڈ آپریشن آفیسر شیر ذرین کی خدمات کی تعریف کی ۔

قبل ازین ادارے کی طرف سے سامان کی تفصیل دی گئی اور ان کے استعمال کیلئے طریقہ کار سے حاضرین کو آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر بتایا گیا ۔ کہ بی ایل ایس او نے اس سے قبل بھی یو ایس ایڈ کے ایس جی ایف پی کے تحت پراجیکٹ لیا تھا ۔ جس پر ادارے نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دوسرای اُن کی پراجیکٹ منظور کیا ہے ۔ جو کہ نہایت خوش آید ہے ۔ انہوں نے بی ایل ایس او کے ساتھ مزید تعاون کی اپیل کی ۔

تقریب سے چیرمین وور محمد ، شجاع الملک ، ظفراللہ پرواز ،امتیاز احمد اے کے آر ایس پی ، ممبر ریشن وغیرہ نے خطاب کیا ۔ اور کہا ۔ کہ بی ایل ایس او اپنی بساط سے بڑھ کر علاقے کی ترقی کیلئے کام کر رہاہے ۔ جبکہ اے کے آر ایس پی کا کردار بھی قابل ستائش ہے ، صدر محفل چیر مین بی ایل ایس او سید سردار حسین شاہ نے اپنے خطاب میں کہا ۔ ایل ایس او کا دائرہ کار بہت وسیع ہے ۔جس سے علاقے کے لوگوں کی خدمت کرنے میں بہت مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ انہوں نے حکومت اور ڈونر ایجنسیز سے مطالبہ کیا ۔ کہ اس علاقے کے ساتھ خصوصی تعاون کیا جائے ۔ تاکہ لوگوں کو مشکلات سے نکالا جا سکے ۔ جبکہ موجودہ وقت میں ادارہ صرف مقامی تنظیمات کے تعاون سے چل رہا ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button