کالمز

حافظ حفیظ الرحمن، جدید اور بدلتے ہوئے گلگت بلتستان کا بانی

رشید ارشد

آج سے تین برس قبل گلگت بلتستان میں خوف کے سائے منڈلا رہے تھے ،سیاح گلگت بلتستان جانے سے اس لئے ڈرتے تھے کہ گلگت بلتستان کی شناخت دنیا میں ایک فساد زدہ علاقے کے نام پر کرائی گئی تھی ،سیاحت سے وابستہ افراد بیروزگار، ہوٹل انڈسٹری تباہی کے دھانے پر، ٹرانسپورٹر پریشان ،کاروبار تباہ برباد اور عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے تھے۔

دوسری طرف حالت یہ تھی کہ شہر جل رہا تھا اور روم کے نیرو کی طرح حکمران کرپشن اور نوکریوں کی فروخت کی بانسری بجا رہے تھے ، ڈھائی لاکھ دو ٹیچر کی ملازمت لو کی صدائیں عام تھیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کو اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ سیاحت کا شعبہ تباہ ہوا ،گلگت بلتستان کی شناخت متاثر ہوئی ،عوام پریشان ہیں بس غرض تھی تو یہ کہ کس طرح اتنا مال اکھٹا کریں کہ پوری زندگی عیش کر سکیں کیونکہ دوبارہ تو اقتدار ملنا نہیں ،گلگت بلتستان کی وہ حالت کی گئی جیسی حالت عمران خان نے پاکستانی سیاست کی کر دی ہے،جیسے پاکستان کی سیاست اور جمہوریت عمران خان سے پناہ مانگتی ہے ایسے ہی گلگت بلتستان کے عوام پیپلز پارٹی سے پناہ مانگنے لگ گئے ،با الآخر عوام نے ہی ان کا سیاسی،، کریا کرم ،،کر دیا اور مسلم لیگ ن کو اعتماد بخشا۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے بہت کم عرصے میں دن رات ایک کر کے امن بحال کیا ،امن ہی وہ دولت ہے جس سے ترقی کے تمام دروازے کھلتے ہیں ،سو وزیر اعلی سے نہ صرف امن قائم کرایا بلکہ گلگت بلتستان کی دنیا میں شناخت مسخ کی گئی تھی اس شناخت کو ختم کر کے پوری دنیا میں گلگت بلتستان کو ایک امن پسند اور سیاحوں کیلئے پرکشش علاقے کے طور پر متعارف کرایا تو ایسا سیاحتی انقلاب آیا کہ جس خطے میں تین برس قبل کوئی سیاح آنے کیلئے تیار نہیں تھا وہاں گلگت بلتستان کی آبادی سے بھی زیادہ سیاح امڈ آئے ،گلگت بلتستان کی ہوٹل انڈسٹری بحال ہوئی ،سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد کے بجھے چولہے دوبارہ سے جل گئے ۔

مختصر الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ اس سیاحتی انقلاب پر وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کو جدید اور بدلتے ہوئے گلگت بلتستان کا بانی کہا جا سکتا ہے ،وزیر اعلی نے حکومت کے ڈھائی برسوں میں نیشنل میڈیا انٹر نیشنل میڈیا ،سوشل میڈیا اور ہر ذرائع سے دنیا بھر میں یہ پیغام پہنچایا کہ ہم پر امن اور محبتیں بکھیرنے والے لوگ ہیں ،ہم ہیں اس گلگت بلتستان کے باسی جہاں دنیا کی تمام خوبصورتی گلگت بلتستان کی جنت نظیر وادیوں میں سموئی ہوئی ہے۔

وزیر اعلی ان دنوں لندن میں سیاحتی میلے میں گلگت بلتستان کی آواز بننے اور گلگت بلتستان کی سیاحت کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کیلئے شریک ہیں۔ wtmلندن دنیا میں سیاحت کے حوالے سے دوسرابڑا میلہ کہلاتا ہے،اس میلے میں دنیا بھر سے آئے ہوئے وفود نے گلگت بلتستان کے سٹال میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس میلے میں بہت سے سیاح جو اس سال گلگت آئے تھے انہوں نے حکومت کی طرف سے سیاحت کے فروغ کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح سے حکومت سیاحت کی ترقی کے لئے اقدامات کرتی رہی تو گلگت بلتستان دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے گا اور سیاحت کے شعبے سے ہی گلگت بلتستان میں معاشی انقلاب آئے گا۔

اس موقع پر وزیر اعلی گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان سیاحوں کے لئے جنت کی حیثیت رکھتا ہے گلگت بلتستان میں قدرت نے وہ تمام نظارے یکجا کئے ہیں جو دیکھنے والی آنکھ کو تسکین بخشتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ دنیا بھر کے سیاح گلگت بلتستان کی سیاحت کریں اور اس حوالے ہماری حکومت سیاحوں کے لئے ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان کا مثالی امن اور مہمان نوازی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔ وزیر اعلی اگر پوری دنیا میں گلگت بلتستان کی سیاحتی پہچان کیلئے محنت کر رہے ہیں تو اس کے پیچھے ایک ویثرن ہے ،سیاحت کی کامیابی کیلئے مارکیٹنگ بنیادی اہمیت رکھتی ہے وزیر اعلی چونکہ مارکیٹنگ کی اہمیت سے آگاہ ہیں اس لئے پوری محنت سے دنیا میں گلگت بلتستان کی سیاحتی مارکیٹنگ کیلئے عملی اقدامات کر رہے ہیں ،سیاحت ایک بڑی صنعت اور بہت سے ممالک کی معیشت کے لیے یہ بنیادی ستون کا درجہ رکھتی ہے جس کی وجہ سے یہ دنیا کی انتہائی تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں کی صف میں شامل ہوچکی ہے لیکن ہمارے ملک میں بے تحاشا پوٹینشل ہونے کے باوجود یہ صنعت ہمیشہ برے حالات کا شکار رہی ہے حالانکہ ذرا سی توجہ سے یہ صنعت ملک کی معاشی نشوونما کی رفتار کو دوگنا کرسکتی ہے۔

سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لیے مارکیٹنگ بہت ضروری ہے لیکن ہم آج تک مارکیٹنگ کی ایسی حکمتِ عملی ترتیب دینے میں ناکام رہے ہیں جو ہماری سیاحت کی صنعت میں موجود صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرسکے۔

نیپال پاکستان سے کہیں چھوٹا ملک ہے جہاں سیاحوں کے لیے واحد کشش وہاں کے پہاڑی سلسلے اور ٹریکنگ کا ایڈونچر ہیں۔ اِس کے باوجود مارکیٹنگ کی بہترین حکمتِ عملی کی بدولت وہاں سیاحت کی صنعت تقریباً سات فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کررہی ہے جبکہ ہمارے ہاں بلند و بالا پہاڑ، وسیع و عریض صحرا، گھنے جنگلات، ٹھاٹھیں مارتے دریا، خوبصورت وادیاں، ہزاروں کلومیٹر طویل ساحل اور بے شمار تاریخی مقامات ہونے کے باوجود سیاحت کی صنعت کی شرح نمو مایوس کن حد تک کم ہے حالانکہ یہ صنعت معیشت کو سالانہ کئی ارب ڈالر دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

گلگت بلتستان میں صرف سیاحت کے شعبے کو ترقی دی جائے تو یقین کریں کہ گلگت بلتستان کی معاشی تقدیر بدل سکتی ہے ،وزیر اعلی اسی سوچ کے تحت گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے پوری دنیا میں گلگت بلتستان کو متعارف بھی کروا رہے ہیں تو گلگت بلتستان میں سیاحوں کی سہولیات کیلئے عملی اقدامات بھی کر رہے ہیں ،گلگت بلتستان میں شاہراؤں کا جال بچھایا جا رہا ہے ،گلگت بلتستان کو ون وے سے فور وے کیا جا رہا ہے ،ان منصوبوں سے جہاں عوام کو فائدہ ہوگا وہاں گلگت بلتستان کی سیاحت بھی ترقی کرے گی ۔

ان منصوبوں سے جہاں عوام کو فائدہ ہوگا وہاں گلگت بلتستان کی سیاحت بھی ترقی کرے گی ۔ایک طرف حکومت کے گلگت بلتستان کو ترقی دینے کے اقدامات ہیں تو دوسری طرف کچھ عناصر گلگت بلتستان میں سیاسی انارکی سے وہی پرانے خوف کے سائے اور قتل و غارت گری کا ماحول پیدا کرنے کیلئے محنت کر رہے ہیں کیونکہ ان کا سیاسی مستقبل امن اور خو شحالی میں نہیں فساد میں ہے اس لئے اب عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان سیاسی ،،شاھ دولوں ،،کو مسترد کر کے گلگت بلتستان کی ترقی میں حکومت کے ہاتھ مظبوط کریں۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button