کلام ۔انور حسین برچہ۔
مرے ہرے بھرے خوبصورت وادیاں مِثِل بہشتِ برین۔
مرے دیس گلگت بلتستان خاک تری امبرین۔
شاہین و باز کا آشیانہ مرا گلگت بلتستان ۔
گلاب و چنبیلیوں کا گلستان مر ا گلگت بلتستان ۔
تُو بے مثال ہے مرا گلگت بلتستان ۔
تُو لا جواب ہے مر ا گلگت بلتستان ۔
جنت جیسی لا زوال وطن تجھے مرا سلام ۔
گُنگنُاتی چشموں کی سَلسبِیل وطن تجھے مرا سلام ۔
کُوہ ساروُں کا مَروال وطن مر ا سلام ۔
لَال و جواہرات سے مالا مال وطن تجھے مرا سلام ۔
تُو بے مثال ہے مر ا گلگت بلتستان ۔
تُو لا جواب ہے مرا گلگت بلتستان ۔
لاکھوں سلام گُل خندہ وطن کے گُل زاروُں کو ۔
لاکھوں سلام قدرت کے حَسین نظاروُں کو ۔
لاکھوں سلام مرے دیس کے لالک جان جیسے شہیدوں کو۔
لاکھوں سلام مرے دیس کے فداء علی جیسے غازیوں کو ۔
تُو بے مثال ہے مرا گگت بلتستان ۔
تو لا جوا ب ہے مرا گلگت بلتستان۔
میدان علم کے ہزاروں مرے ہو نہاروں کو سلام ۔
مرے مزدور ، مرے دھقان، مرے مجاہدوں کو سلام ۔
میجر غلام مرتضیٰ و میجر وہاب کے لازوال قربانیوں کو سلام ۔
ثمینہ بیگ جیسی بہادر مرے کوہ پیماؤں کو سلام۔
برچہ کا دل و جاں ہے مرا گلگت بلتستان۔
تُو لا جواب ہے مرا گلگت بلتستان۔