خبریںچترال

ملکیتی زمینات کو ریور بیڈ قرار دے کر ٹینڈر کرنے کی کوشش کی گئی تو چترال میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کے آفیسران پر ہوگی, لینڈ اونرز

چترال ( بشیر حسین آزاد ) چترال کے تمام لینڈ اونرز نے ضلعی انتظامیہ کو خبردار کیا ہے ۔ کہ اُن کے تحفظات دور کئے بغیر لوگوں کے ملکیتی زمینات کو ریور بیڈ قرار دے کر ٹینڈر کرنے کی کوشش کی گئی ۔ تو چترال میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کے آفیسران پر ہوگی ۔ چترال پریس کلب میں جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وقاص احمد ایڈوکیٹ ، سید مظفر علی شاہ جان ، شہزادہ امیر الحسنات المعروف شہزادہ گل ، شہزادہ ہشام الملک ،صدیق حکیم ، شوکت جان و دیگر نے فوری طور پر 6فروری کو ریور بیڈ ٹینڈر منسوخ کرنے ، چترال میں لینڈ سٹیلمنٹ کے ریکارڈ کو دوبارہ سے مرتب کرنے ، گھروں سے ملحق شاملات کو سٹیٹ پراپرٹی قرار دینے کے فیصلے کو منسوخ کرنے ، سرکاری ضرورت کیلئے زمینات کی مارکیٹ ریٹ کے مطابق قیمت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ وقاص احمد ایڈوکیٹ نے کہا ۔ کہ سپریم کورٹ نے چترال کے مشہور سول مقدمہ نمبر P- 2004 / 745بعنوان محمد سید وغیرہ بنام فرمان دوست شاگرام تورکہو کے فیصلے میں دریاء کے عام بہاؤ والے مخصوص ائریے کو ریور بیڈ ( شوتار) قرار دیا ہے ۔ اس لئے تمام ائیریا کو ریور بیڈ قرار دے کر اُس کو سرکاری ملکیت کہنا بالکل غلط ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ چترال کے کئی مقامات ، گرین لشٹ ، ریشن ،سید آباد ، گہریت اور دیگر مقامات کو ریور بیڈ قرار دے کر اُنہیں نیلام کرنے کی کوشش کی جاری ہے ۔ جبکہ ان ریور بیڈ میں صوبائی حکومت بلین ٹریز سونامی کے تحت کروڑوں روپے خرچ کرکے پودے لگاچکا ہے اب دوبارہ اُنہیں جڑ سے اُکھاڑنے پر عمل پیرا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ریور بیڈ کے حوالے سے جتنے بھی مقامات کے ٹینڈر مشتہر کئے گئے ہیں ۔یہ سب پرائیویٹ پراپرٹی ہیں ۔ اس لئے آراضی مالکان کے تحفظات دور کئے بغیرجبراً ٹینڈر نہیں کیا جا سکتا ۔ اور اگر ایسا کیا گیا ۔ تو کشیدہ حالات کی تمام تر ذمہ داری چترال انتظامیہ پر ہوگی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایک منسوخ شدہ قانون کو دوبارہ لاگو کیا جارہا ہے ۔ جبکہ اس قانون کو چترال کے علاوہ دوسرے اضلاع میں لاگو کرنے میں ناکامی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں سٹیلمنٹ کی کارکردگی پر سب کو تحفظات ہیں ۔ کیونکہ اس میں گھروں سے ملحق شاملات کو سٹیٹ پراپرٹی قرار دیا گیا ہے ۔ اور اسے ایک سازش کے تحت ایسا کیا گیا ہے ۔ انہوں نے لینڈ سٹیلمنٹ کے ریکارڈ کو دوبارہ سے مرتب کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے آزاد جموں اینڈ کشمیر ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے چترال میں بھی سرکاری ضرورت کی زمین کی قیمت مارکیٹ ریٹ کے مطابق مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ۔ کہ چونکہ اس حوالے سے تمام متاثرین وسائل کی کمی کے باعث اعلی عدالتوں میں اپنے مقدمات لڑنے کے متحمل نہیں ۔ اس لئے سوموٹو ایکشن لے کر اس پر فیصلہ صادر فرمائے ۔ تاکہ چترال کے لوگوں کو اس مصیبت سے نجات مل سکے ۔ اس موقع پر سید مظفر علی شاہ جان اور شہزادہ گل نے کہا ۔ کہ چترال میں 98فیصد پہاڑ ہیں ۔ جبکہ رہی سہی آراضی دریائے چترال کے رحم و کرم پر ہیں ۔ اگر ان پر حکومت قابض ہو ۔ تو مقامی لوگ کہاں جائیں ۔ انہوں نے گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر چترال کی طرف سے چترال کے عمائدین کو ملاقات کا موقع نہ دینے کی پُر زور مذمت کی ۔ اور کہا ۔ کہ سرکاری آفیسران کو باد شاہ بننے کی بجائے اپنے دائرۂ کار میں رہنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ٹھیکہ داروں کو بھی متنبہ کیا ۔ کہ وہ ریور بیڈ ٹینڈر میں حصہ لینے سے گریز کریں ۔ بصورت دیگر اُن کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button