عوامی مسائل

کمشنر گلگت ڈویژن کا وعدہ وفا نہ ہوسکا، دس روز بعد بھی نگر کا واحد شہری علاقہ اندھیروں کی زد میں

نگر ( بیورو رپورٹ) کمشنر گلگت ڈویژن عثمان احمد کا دیا گیا 10 دن کا وقت بھی گزر گیا لیکن پھر بھی نگر کے واحد شہری علاقے میں دو ماہ سے مسلسل جاری اندھیرے ختم نہیں ہو سکے۔ عوام کی مایوسیوں ،پریشانیوں اور محرومیوں میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے سال 17دسمبر کو ون میگا واٹ بجلی گھر چھلت کا واٹر چینل بھلے شھونگ کے مقام پر اچانک گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد تباہ شدہ چینل کے مستقل بحالی کے لئے چینل کو ایکطرف چھوڑکے نالے کے آر پار معلق پل باندہ کر اُپر سے پن سٹاک پائپ کے زریعے پانی گزارنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ کام ہنگامی بنیادوں پرایک ٹھیکہ دار کو حوالے کیا گیا ٹھیکیدار نے دن رات کام جاری رکھا۔ ٹھیک ایک ماہ دس دن بعد 27 جنوری کو کمشنر گلگت ڈویژن عثمان احمد اپنے ضلع نگر کے دورے کے دوران اس نے چینل پر کام کا بھی معائنہ کیا ۔ کام سے متعلق ٹھیکیدار کو کام مذید تیز کرنے سمیت ایک ہفتے میں عوام کو بجلی فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ڈی سی نگر کا کمشنر سے خصوصی مطالبے پر کام ایک ہفتے کے بجائے دس دن میں مکمل کرنے کی حامی بھری اور دس دن بعد 7فروری کو خود ہی آکر بجلی بٹن آن نے کر کے عوام کو بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا لیکن آج دس دن گزر گئے عوام کو بجلی ملی اور نہ ہی کمشنر گلگت ڈویژن عثمان احمد کا وعدہ پورا ہوا۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ عوام کریں تو کیا کریں اور اپنے مسائل لے کر کس کے پاس جائیں،جب کمشنر کی بات پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا ہے تو مسائل اور غربت چکی میں پستی عوام کی کون سنے گا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ حلقہ چار میں دو بجلی گھروں سے مناپن 2 میگا واٹ اور بڈہ لس 750 kv سے شہری علاقوں کے علاوہ دیگر علاقوں کو بغیر کسی لوڑ شیڈنگ کے بجلی فراہمی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button