تعلیم و تربیت کی اہمیت
تحریر شاہد حسین شگری
ابتدائی دور میں انسان تنہا رہتا تھا۔تنہا رہ کر وہ ماحول کو قابو میں نہ لا سکتا تھا۔ماحول کی قوتیں بڑی زور آور اور ظالم تھیں۔ اس کی مخالفت سے بچنے کے لییتنہا انسان کافی نہ تھا۔ فطرت نیاسے یہ سوچنے مجبور کیا کہ علحیدہ زندگی گزارنے والے انسان اگر یکجا ہوجایں تو وہ با اسانی ان مخالف قوتوں پر قابو پا سکتا ہیاس ضرورت کے تحت بے ترتیب اور غیر منظم انسان ایک دوسرے کے قریب اے۔اس قربت نے تعلقات تنظیم نظم و ضبط اور ایسے دیگر کئی مسایل پیدا کر دیے انسان خیالات افکار نظریات ابلاغ واظہار میں ہم اہنگی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے تھے۔ان مسایل پر قابو پانے کے لیے انہون نے مختلف طریقے اشیاء مہارتین معلومات قاعدے قوانیں اور رہن سہن کے انداز اختیار کیے۔ان کے صحیح اور پْر اثر استعمال کی دیکھ بال کیلئے ادارے قایم کیے اور یون ایک ثقافت وجود میں ائی۔ہر نسل اس ثقافت کوبہتر صورت میں نئی نسل تک منتقل کرتی رہی۔یہ انتقال ثقافت تعلیم کے زریعے ہی ممکن ہوا لہذا انسان نے اپنے معاشرے کی ثقافت کو منتقل کرنے کے لیے ایسے ادارے قائم کیے جو تعلیم کا فرض دے سکیں۔ اس ادارے کی ابتدا گھر سے ہوئی جہاں ماں باپ کی حثیت معلم کی تھی۔لیکن معاشرتی پیچیدگی نے انسان کو نئے ادارے قائم کرنے پر مجبور کیا۔اس طرح تعلیم کے باقاعدہ رسمی ادارے قائم ہو گئے اور تعلیم ایک معاشرتی ذمہ داری بن گئی۔
تعلیم معاشرتی عمل اعر اس لحاظ سے فرد کی بنیادی ضرورت بن گئی ہے۔معاشرہ افراد سے وجود پاتا ہے۔اس میں افراد اپنا اپنا کردار سرانجام دیتے ہیں۔وہ چند ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں اور معاشرے سے حقوق طلب کرتے ہیں انہیں زندگی گزارنے کے لیے علم درکار ہوتا ہے۔وہ اپنے معاشرے کا تحفظ کرنا اور بہتر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ فرد کو اپنی صلاحیتون کو ابھارنے اپنے علم میں اضافہ کرنے ؛ خود میں فہم اورسمجھ بوجھ پیدا کرنے ، اپنی عادات میں توازن برقرار رکھنے؛ نئی عادات اور مہارتیں سیکھنے اور اپنے اندرمثبت روئے پیدا کرنے کے لیے اپنی شخصیت میں تبدیلی لانا ہوتی ہیں اور خود باصلاحیت اور مستعد بننا ہوتا ہے۔اسے اپنی شخصیت مہں استحکام پیدا کرنا ہوتا ہے۔ استحکام اور تغیر سے اس کی شخصیت نکھر کر سامنے آتی ہے۔ تعلیم فرد کی اس ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ اگر کسی فرد کو تعلیم میسر نہ اے تو اس کی بے پناہ پوشیدہ صلاحیتیں دبی رہ جاتی ہیں۔ اسے بعض نامناسب اور غلط عادات پڑ جاتی ہے اس کی صلاحیتں منفی رخ اختیار کر لیتی ہے اور وہ معاشرے کے لیے نقصان دہ اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔تعلیم انسان کی ان تمام ضرورتوں کو پورا کر کے اس کی شخصیت میں مناسب اور مثبت تبدلیاں پیدا کر دیتی ہے تعلیم انسان کو وسیعالنظر اور وسیع القلب بنا دیتی ہے ان خصوصیات کو تعلیم سے بہتر کوئی اور ادارہ پورا نہیں کر سکتا لھزا اس نقطہ نظر سے دیکھا جاے تو تعلیم ذات ہی کے لیے نہیں بلکہ پورا معاشرہ کے لیے لازمی ہے